قومی اسمبلی اجلاس، 7 آرڈیننس کی مدت میں توسیع کی قرارداد منظور،اپوزیشن کا احتجاج،کاپیاں پھاڑ دیں
قرارداد کی حمایت میں 130 اور مخالفت میں 63 ووٹ آئے، اسپیکر ایاز صادق برہم، اپوزیشن کو انضباطی کارروائی کی وارننگ
یہ آرڈیننس پاکستان کو بیچنے کیلئے ہیں، آرڈیننس میں توسیع کی قرارداد کو مسترد کرتے ہیں،عمر ایوب
نوید قمر صاحب آپ نے اسمبلی کے فلور پر کہا تھا کہ رولز کے مطابق چلیں گے، یہ آج کیا ہو رہا ہے؟ ، اسد قیصر
ہمیں بھی کچھ آرڈیننسز کے مواد پر تحفظات ہیں، ہم رولز کی خلاف ورزی نہیں ہونے دیں گے،نوید قمر
اپوزیشن سے اتفاق کرتا ہوں آرڈیننس سے حکومت نہیں چلتی، یہ بھی دیکھنا چاہیے پچھلے تین ادوار میں سب سے زیادہ آرڈیننس کس کے دور میں آئے،خورشید شاہ
غزہ کے مسلمانوں پر مظالم کیخلاف قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی
اسلام آباد( ویب نیوز)
قومی اسمبلی اجلاس میں اپوزیشن کی ہنگا مہ آرئی میں 7 آرڈیننس کی مدت میں توسیع کی قرارداد منظور کر لی گئی،جبکہ غزہ کے مسلمانوں پر مظالم کے خلاف قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی۔ قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت ہوا، جس میں مخصوص نشستوں پر رکن قومی اسمبلی بننے والی 5 خواتین نے حلف اٹھایا، قومی اسمبلی کی رکنیت کا حلف اٹھانے والے ارکان کی تعداد 316 ہوگئی ہے۔ بعدازاں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے قومی اسمبلی میں 7 آرڈیننس کی مدت میں 120 دن کی توسیع کیلئے قرارداد پیش کی، جس میں پاکستان براڈ کاسٹنگ کارپوریشن (ترمیمی)2023، پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن (ترمیمی)آرڈیننس 2023، پاکستان پوسٹل سروسز مینجمنٹ بورڈ(ترمیمی)آرڈیننس 2023، نیشنل ہائی وے اتھارٹی (ترمیمی)آرڈیننس 2023، کرمنل لا(ترمیمی)آرڈیننس 2023، پرائیوٹائزیشن کمیشن(ترمیمی)آرڈیننس 2023 اور اسٹیبلشمنٹ آف ٹیلی کمیونیکیشن ایپلٹ ٹریبونل آرڈیننس 2023 شامل ہیں۔قومی اسمبلی اجلاس میں اپوزیشن کے ہنگامے کے دوران آرڈیننس کی مدت میں توسیع کی قرارداد منظور کر لی گئی، قرارداد کی حمایت میں 130 اور مخالفت میں 63 ووٹ آئے۔ سنی اتحاد کونسل کے ارکان نے اس دوران نشستوں پر کھڑے ہو کر ایوان میں احتجاج کیا اور ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں، اپوزیشن نے اجلاس کی کارروائی کو غیرقانونی قرار دے دیا۔اس دوران اسپیکر ایاز صادق برہم ہوگئے اور انہوں نے اپوزیشن کو انضباطی کارروائی کی وارننگ بھی دی۔ اپوزیشن نے حکومت کے آرڈیننس مسترد کر دیئے، قومی اسمبلی اجلاس میں پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ آرڈیننس پاکستان کو بیچنے کیلئے ہیں، آرڈیننس میں توسیع کی قرارداد کو مسترد کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یکدم آرڈیننس پر آرڈیننس آ رہے ہیں، ہم ان آرڈیننس کو دیکھ نہیں سکتے، یہ کیا ہیں، کیا پتہ آدھا ملک ہی بیچ دیں، عجلت میں قانون سازی نہ کریں۔ پی ٹی آئی کے رہنما اسد قیصر نے اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ نوید قمر صاحب آپ نے اسمبلی کے فلور پر کہا تھا کہ رولز کے مطابق چلیں گے، یہ آج کیا ہو رہا ہے؟ جس طرح بل لائے جا رہے ہیں ہم مذمت کرتے ہیں، اپوزیشن لیڈر کو وقت دیا جائے۔ اسد قیصر کا کہنا تھا کہ شہباز شریف جب اپوزیشن لیڈر تھے تو دس ، دس گھنٹے تقریر کرتے تھے، رولز کی خلاف ورزی ہو رہی ہے۔ اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوہے پاکستان پیپلزپارٹی کے نوید قمر کا کہنا تھا کہ آپ کم از کم ہمارا نقطہ نظر تو سن لیں، جس طریقے سے یہ آرڈیننسز پیش کئے جا رہے ہیں، ہمارے بھی اس پر سنگین تحفظات ہیں اور ہمیں کچھ آرڈیننسز کے مواد پر بھی تحفظات ہیں۔ نوید قمر نے مزید کہا کہ ہم رولز کی خلاف ورزی نہیں ہونے دیں گے۔ قومی اسمبلی اجلاس میں پیپلز پارٹی کے رکن خورشید شاہ نے کہا کہ اپوزیشن سے اتفاق کرتا ہوں کہ آرڈیننس سے حکومت نہیں چلتی، یہ بھی دیکھنا چاہیے کہ پچھلے تین ادوار میں سب سے زیادہ آرڈیننس کس کے دور میں آئے۔اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ آئی ایم ایف کو خط لکھنے سے اور جی ایس پی پلس بند کرانے سے ملک نہیں چلے گا۔ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن سے درخواست کروں گا کہ ملک سب کا ہے، ریاست سب کی ہے، خدا کے لئے معیشت چلانے، غریب آدمی کی زندگی آسان کرنے کے لئے آپ بھی اپنا کردار ادا کریں، ہر وقت قیدی کے پیچھے کھڑے نہ ہوا کریں۔علاوہ ازیں قومی اسمبلی میں غزہ میں اسرائیلی بربریت کی مذمت کرتے ہوئے قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی۔قرارداد کے متن کے مطابق ایوان فلسطین میں اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتا ہے۔قومی اسمبلی میں پیش کردہ قرارداد میں حکومت سے غزہ میں سیز فائر کیلئے عالمی برادری پر زور دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔بعدازاں قومی اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دیا گیا۔