پنجاب اسمبلی میں صوبائی بجٹ برائے مالی سال 2023-24ء کے 3 ماہ کے بجٹ کی تجاویز کو منظوری کیلئے پیش

بجٹ کا حجم 4480.7ارب روپے ، کل آمدن کا تخمینہ 3331ارب 70کروڑ روپے لگایا گیا ہے

 این ایف سی ایوارڈ کے تحت وفاق کے قابل تقسیم محاصل سے پنجاب کیلئے 2706 ارب 40کروڑ روپے حاصل ہوں گے

 صوبائی محصولات کی مد میں گزشتہ سال سے 25فیصد اضافے کے ساتھ 625.30ارب روپے کا تخمینہ

لاہور (ویب  نیوز)

پنجاب اسمبلی میں صوبائی بجٹ برائے مالی سال 2023-24ء کے 3 ماہ کے بجٹ کی تجاویز کو منظوری کیلئے   پیش کر دیا گیا ۔جس کا کل حجم 4480.7ارب روپے ہے ۔ کل آمدن کا تخمینہ 3331ارب 70کروڑ روپے لگایا گیا ہے ۔ این ایف سی ایوارڈ کے تحت وفاق کے قابل تقسیم محاصل سے پنجاب کیلئے 2706 ارب 40کروڑ روپے حاصل ہوں گے جبکہ صوبائی محصولات کی مد میں گزشتہ سال سے 25فیصد اضافے کے ساتھ 625.30ارب روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے ، جس میں پنجاب ریو نیو ارتھارٹی سے 26فیصد اضافے کے ساتھ 240ارب روپے ، بورڈ آف ریونیو سے 4فیصد اضافے کے ساتھ 99.20بلین ارب روپے اور محکمہ ایکسائز سے 5فیصد اضافے کے ساتھ 45.50ارب روپے کے محصولات کی وصولی متوقع ہے ۔ نان ٹیکس ریونیو کی مد میں 42فیصد کے اضافے کے ساتھ  231.80ارب روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے ۔رواں مالی سال میں513.73ارب روپے تنخواہوں ، 392.10ارب روپے پنشن جبکہ 627.70ارب روپے مقامی حکومتوں کیلئے مختص کیے گئے ہیں۔مالی سال 2023-24ء کے لیے ترقیاتی بجٹ کا تخمینہ 655ارب روپے جبکہ غیر ملکی امدا د سے چلنے والے منصوبوں / پروگرامز / گرانٹس کیلئے مختص رقم 113.2ارب روپے ہے۔ ترقیاتی بجٹ کا 36فیصد حصہ سوشل سیکٹر ، 39فیصد انفرا سٹرکچر ، 8فیصد پروڈکشن سیکٹر اور چار فیصدسروسز سیکٹر پر مشتمل ہے ۔ اسی طرح مختلف پروگرامز اور عوامی بھلائی خصوصی اقدامات کیلئے 13فیصد ترقیاتی بجٹ مختص کیا گیا ہے ۔بجٹ صوبائی وزیر خزانہ مجتبی شجاع الرحمن نے پیش کیا۔صوبائی وزیر نے بتایا کہ گزشتہ مالی سال کے جاریہ بجٹ 1712ارب روپے کی نسبت اس سال جاری بجٹ کا تخمینہ 2074ارب روپے ہے ۔سماجی تحفظ کے اقدامات کا تخمینہ 20ارب روپے، صوبائی ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کی شرح ایک تا 16گریڈ کیلئے بنیادی پے سکیل میں 35فیصد جبکہ گریڈ17تا 22کے بنیادی پے سکیل کے حساب سے تنخواہوں میں اضافہ 30فیصد اور پنشن میں 17فیصد اضافہ کیا گیا ہے ۔ 50کروڑ روپے سے صوبائی ڈیٹا بیس اتھارٹی قائم کی جائے گی تا کہ مختلف سیکٹرز کیلئے درست اعدادو شمار ہوں اور شہری و دیہی علاقوںکی ضروریات کی مطابق درست منصوبہ بندی ممکن ہو ۔ صحت کے شعبہ کے لیے مجموعی طور پر 473.62اب روپے رکھے گئے ہیں ۔صوبائی حکومت 40ارب روپے سے دیہی مراکز صحت اور بنیادی مراکز صحت کی مکمل اوور ہالنگ کے چار پروگرام شروع کرے گی تا کہ صحت کے حق سے کوئی شہری محروم نہ رہے ۔30ارب روپے سے لاہور میں نوازشریف انسٹیٹیوٹ آف کینسر ٹریٹمنٹ اینڈ ریسرچ تعمیر کیا جائے گا جس کیلئے 50کروڑ روپے کی ابتدائی رقم رواں مالی سال کے آخری تین ماہ کے ترقیاتی بجٹ میں رکھ دی گئی ہے ۔ عوام دوست اور غریب پرور ہیلتھ انشورنس پروگرام کیلئے رواں مالی سال میں 45ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ ایک ارب روپے سے پنجاب بھر میں ورکنگ ویمن کیلئے نئے ڈے کیئر سنٹرز قائم کیے گی جائیں گے ۔ مذہبی اقلیتی بھلائی کیلئے ترقیاتی بجٹ میں1.40ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے ۔ شعبہ زراعت کی ترقی کیلئے مجموعی طور پر 79.12 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ سفری سہولیات کیلئے ٹرانسپورٹ کے شعبہ میں مجموعی طور پر 25.75ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے۔ ایک ارب روپے سے جرنلسٹ انڈوومنٹ فنڈ قائم کیا جائے گا تا کہ میڈیا ورکز کے بہترین علاج معالجہ کے ساتھ ساتھ شہید ہونے یا وفات پانے والے میڈیا ورکز کے خاندانوں کی کفالت ممکن ہو۔اس کے ساتھ ساتھ 320ارب روپے سے 82سڑکوں اور شراہوں کی تعمیر و مرمت کا ایک بڑا پروگرام شروع کیا جا رہاہے جس کے ذریعے 2659کلو میٹر طویل سڑکوں کی مرمت ہو گی ۔ 5ارب روپے سے ” اپنی چھت ، اپنا گھر ” پروگرام کے اجراء کے ساتھ ساتھ سموگ فری پنجاب کیلئے 2ارب روپے سلیکٹڈ بیسیں اور ایک ارب روپے الیکٹرک بائیکس کے منصوبے پر خرچ کیے جائیں گے ۔ ستھرا پنجاب کے تحت سالڈویسٹ مینجمنٹ کیلئے 2ارب روپے ، گلیوں اور گٹروں کی مرمت کیلئے 5ارب روپے سے پروگرام جبکہ ایک ارب روپے سے سی ایم پلانٹ فار پاکستان کا منصوبہ شروع کیا جائے گا۔ایوان کو بتایا گیا کہ 10ارب روپے سے لاہور میں نواز شریف آئی ٹی سٹی ، ایک ارب روپے سے گلوبل آئی ٹی سرٹیفیکیشنز پروگرام اور 25کروڑ روپے سے پنجاب دستک پروگرام شروع ہو گا جس سے عوام  43سرکاری خدمات سے گھر بیٹھے مستفید ہو سکیں گے ۔ تعلیم ، صحت ، واٹر سپلائی و سینیٹیشن ، ویمن ڈویلپمنٹ ، سپورٹس اینڈ یوتھ ایفیئرز ، بہبود آباد ی اور سماجی تحفظ جیسے اہم سوشل سیکٹرز کیلئے حکومت پنجاب 236.37ارب روپے مختص کیے ہیں جو رواں مالی سال کے ترقیاتی بجٹ کا 36فیصد ہیں۔ شعبہ تعلیم کیلئے رواں مالی سال میں مجموعی طور پر 595.8ارب روپے رکھے ہیں جس میں سے 537.40ارب روپے غیر ترقیاتی بجٹ کی مد میں رکھے گئے ہیںجو رواں مالی سال کے کل غیر ترقیاتی بجٹ کا 26فیصد بنتا ہے۔ 57.68ارب روپے شعبہ تعلیم کے ترقیاتی بجٹ کیلئے مختص کیے گئے ہیں جو کل ترقیاتی بجٹ کا 9فیصد ہیں۔شعبہ تعلیم کیلئے مختص شدہ مجموعی ترقیاتی بجٹ میں سے سکول ایجوکیشن کیلئے 44.41ارب روپے ، ہائر ایجو کیشن کیلئے 9.36ارب روپے جبکہ محکمہ لٹریسی و غیر رسمی تعلیم کیلئے 2.99ارب پے روپے اور سپیشل ایجو کیشن کیلئے 92کروڑ روپے رکھے گئے ہیں