سپریم کورٹ، صحافیوں کے معاملے پرازخونوٹس اور سانحہ 9مئی میں ملوث ملزمان کی انٹراکورٹ اپیلوں پر سماعت آج(پیر کو) ہو گی
اگر پولیس اورایف آئی اے کی جانب سے صحافیوں پر حملوں کے حوالہ سے جامع تحقیقات مکمل نہ کی گئیں توپھر یہ سمجھا جائے گا کہ ان جرائم میں ملوث افراد کی سہولیت کاری کی جارہے
اسلام آباد( ویب نیوز)
سپریم کورٹ آف پاکستان آج (سوموار)کے روز صحافیوں پر حملوں اورانہیں ہراساںکئے جانے کے معاملہ پر2019میں لئے ازخود نوٹس اور سانحہ 9مئی میں ملوث ملزمان کی انٹراکورٹ اپیلوں پر سماعت آج(پیر کو) ہو گی ۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس عرفان سعادت خان اور جسٹس نعیم اخترافغان پر مشتمل تین رکنی بینچ سپریم کورٹ کی جانب سے لئے ازخودنوٹس، سید ابن حسین اورپریس ایسوسی ایشن سپریم کورٹ آف پاکستان کے صدر میاں عقیل افضل اوردیگر کی جانب سے دائر درخواستوںپر سماعت کرے گا۔کیس کی سماعت پہلے نمبر پر ہوگی جو سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر براہ راست دکھائی جائے گی۔ سپریم کورٹ نے گزشتہ سماعت پر اسلام آباد پولیس اورایف آئی اے کی جانب سے جمع کروائے گئے جواب مستردکرتے ہوئے 15روز کے اندر دوباہر نیاتفصیلی جواب جمع کروانے کا حکم دیا تھا۔عدالت نے قراردیاتھا کہ کہ میڈیا کی آزدی کے خلاف کوئی اقدامات قبول نہیں کئے جائیں گے۔ اگر پولیس اورایف آئی اے کی جانب سے صحافیوں پر حملوں کے حوالہ سے جامع تحقیقات مکمل نہ کی گئیں توپھر یہ سمجھا جائے گا کہ ان جرائم میں ملوث افراد کی سہولیت کاری کی جارہے ۔صحافیوں کو 25جنوری2024ایف آئی اے کی جانب سے جاری نوٹس سے لگتا ہے کہ یہ سپریم کورٹ ، رجسٹرار اورججز کی شکایت پر کیا گیا جو کہ درست نہیں، ہم نہ حکومتی حکام ہیں اور نہ ہی سول سرونٹس ہیں، اس سے عدلیہ کی بدنامی ہوئی ہے اور لوگ غلط فہمی سے یہ سوچنے پر مجبور ہیں کہ یہ عدالت کی ایماء پر ہوا ہے۔اٹارنی جنرل بیرسٹر منصو عثمان اعوان،چاروں صوبوں اور اسلام آباد کے ایڈووکیٹ جنرلز، رجسٹرار اسلام آبا د ہائی کورٹ،چیئرمین پیمرا، ڈی جی ایف آئی اے، آئی جی اسلام آباد پولیس ڈاکٹر اکبر ناصر خان، پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین ریاضت علی سحر، سیکرٹری سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر بیرسٹر محمد شہزاد شوکت ،بیرسٹر سید صلاح الدین احمد، بیرسٹر جہانگیر خان جدون،بیرسٹر حارث عظمت، حیدر وحید ایڈووکیٹ اوردیگر حکام عدالتی نوٹس پر پیش ہوں گے جبکہ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس سید حسن اظہر رضوی، جسٹس شاہد وحید، جسٹس مسرت ہلالی اورجسٹس عرفان سعادت خان پر مشتمل 6رکنی لارجر بینچ آج (سوموار)کے روز دن ساڑھے 11بجے سپریم کورٹ کی جانب سے 9مئی سانحہ میں ملوث 103ملزمان کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کو غیر قانونی قراردیئے جانے کے خلاف دائر 45انٹراکورٹ اپیلوں پر سماعت کرے گا۔ اپیلیںسیکرٹری وزارت قانو ن وانصاف حکومت پاکستان،اسلام آباد،وفاقی حکومت بواساطت وزارت دفاع ، راولپنڈی،وفاق پاکستان بواسا طت سیکرٹری داخلہ ،اسلام آباد،صوبہ پنجاب بواساطت سیکرٹری پنجاب، لاہور، صوبہ خیبر پختونخوا بواساطت چیف سیکرٹری،پشاور،صوبہ بلوچستان بواساطت چیف سیکرٹری سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن کوئٹہ، شہداء فائونڈیشن بلوچستان بواساطت پیٹرن ان چیف جمال خان رئیسانی، اوردیگر کی جانب سے سابق چیف جسٹس آف پاکستان جواد سعید خواجہ، بیرسٹر چوہدری اعترازاحسن،جنید رزاق، کرامت علی، زمان خان وردگ، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن آف پاکستان اوردیگر کے خلاف دائر کی گئی ہیں۔فریقین کی جانب سے خواجہ حارث احمد،حامد خان ایڈووکیٹ، سردار محمد لطیف خان کھوسہ،سلمان اکرم راجہ،عابد شاہد زبیری، مقتدر اخترشبیر، عزیر کرامت بھنڈاری، فیصیل صدیقی، محمد عثمان مرزا، خواجہ احمد حسین، شمائل احمد بٹ، سکندر بشیر مہمند، اجمل غفار طور ،ڈاکٹر یاسر امان خان اوردیگر بطور وکلاء پیش ہوں گے جبکہ اٹارنی جنرل بیرسٹر منصور عثمان اعوان اورایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا عدالتی نوٹس پر پیش ہوں گے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل سپریم کورٹ کے سابق سینئر ترین جج سردار طارق مسعود کی سربراہی میں 6رکنی لارجر بینچ نے مستعفی جج اعجاز الاحسن کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ کاآرمی ایکٹ کی دفعہ ٹو ون اورڈی ٹو کو غیر آئینی قراردینے کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے مدعا علیہان کو نوٹس جاری کردیا تھاجبکہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس عرفان سعادت خان اور جسٹس نعیم اخترافغان پر مشتمل تین رکنی بینچ بدھ کے روز اسلام آباد کے F-9فاطمہ جناح پارک میں درختوں کی کٹائی کے حوالہ سے لئے گئے ازخود نوٹس پر سماعت کرے گا۔ چیف جسٹس نے گزشتہ سماعت پر سی ڈی اے حکام کو صرف جنگلی شہتوت کی کٹائی کی اجازت دیتے ہوئے ہدایت کی تھی کہ درختوں کٹائی کے میکنزم کے حوالہ تجاویز پیش کی جائیں۔ سی ڈی اے کی جانب سے حافظ عرفات احمد چوہدری جبکہ سعد ممتاز ہاشمی، عمر اعجاز گیلانی اور اسلام آباد وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈانتظامیہ اوردیگر متعلقہ حکام عدالتی نوٹس پر پیش ہوں گے۔