پاکستان میں دو شہریوں کے قتل کے بھارتی منصوبے کی تفصیلات منظرعام پر آگئیں
سیکریٹری خارجہ کابین الاقوامی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی پر بھارت سے جوابدہی کا مطالبہ
بھارت کی طرف سے پاکستان کی خودمختاری کی یہ خلاف ورزی قطعی طور پر ناقابل قبول ہے،محمد سائرس سجاد قاضی
اسلام آباد( ویب نیوز)
سیکریٹری خارجہ نے بھارت کی جانب سے پاکستان میں دو شہریوں کے قتل کی منصوبہ بندی کا انکشاف کرتے ہوئے بین الاقوامی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی پر بھارت سے جوابدہی کا مطالبہ کیا ہے۔دفتر خارجہ کے مطابق سیکریٹری خارجہ محمد سائرس سجاد قاضی نے پاکستان کے اندر ماورائے عدالت قتل کی مذموم بھارتی مہم کی تفصیلات پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس بھارتی ایجنٹوں کے درمیان روابط اور پاکستانی سرزمین پر دو پاکستانی شہریوں کے قتل کے مصدقہ شواہد موجود ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ کرائے پر بھرتی کیے گئے قاتل کا معاملہ ہے جس کا دائرہ کار بہت وسیع ہے اور اس بین الاقوامی سیٹ اپ بھی شامل ہے، بھارتی ایجنٹوں نے پاکستان میں قتل و غارت گری کے لیے ٹیکنالوجی اور غیر ملکی سرزمین پر محفوظ پناہ گاہوں کا استعمال کیا جبکہ قتل کی ان وارداتوں میں کردار ادا کرنے کے لیے مجرموں، دہشت گردوں اور مشتبہ افراد کو بھرتی کیا، انہیں مالی امداد فراہم کی اور ان کی مدد کی۔ان کا کہنا تھا کہ بھارتی میڈیا اور سوشل میڈیا اکاونٹس نے فوری طور پر ان ہلاکتوں کو بھارت کے دشمنوں کے خلاف کامیاب انتقام قرار دیا اور ان غیرقانونی کارروائیوں کو انجام دینے کی ان کی صلاحیت کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا۔سیکریٹری خارجہ کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا، ٹیلنٹ سپوٹرز اور جعلی داعش اکانٹس کا استعمال کرتے ہوئے ممکنہ قاتلوں کو بھرتی کیا گیا، فنانسرز، لوکیٹروں اور قاتلوں کی ٹیموں کو مختلف امور سونپے گئے اور وسیع ایگزٹ پلان تیار کیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ ابھی ہم دو کیسز کے بارے میں معلومات شیئر کر رہے ہیں، اسی طرح کے چند دیگر کیسز زیر تفتیش ہیں اور وقت پڑنے پر سامنے لائے جائیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ پہلا معاملہ شاہد لطیف کے قتل کا ہے، 11 اکتوبر 2023 کو مجرموں کے ایک گروپ نے شاہد لطیف کو سیالکوٹ شہر میں ایک مسجد کے باہر قتل کر دیا، تفصیلی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی کہ تیسرے ملک میں مقیم ایک بھارتی ایجنٹ یوگیش کمار نے مجرموں اور دہشت گردوں کے ذریعے اس قتل کی منصوبہ بندی کی۔محمد سائرس قاضی نے کہا کہ یوگیش کمار نے شاہد لطیف کا سراغ لگانے اور اسے قتل کرنے کے لیے پاکستان میں مقامی مجرموں کے ساتھ رابطے کے لیے تیسرے ملک میں موجود شخص محمد عمیر سے رابطہ کیا، بھرتی کیے گئے افراد شاہد لطیف کو ڈھونڈنے اور ٹریس کرنے میں کامیاب رہے لیکن کرائے کے یہ قاتل پھانسی پر عمل درآمد کرنے سے قاصر تھے۔ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے میں کچھ ناکام کوششوں کے بعد محمد عمیر کو قتل کرنے کے لیے ذاتی طور پر پاکستان بھیجا گیا، محمد عمیر نے پانچ ٹارگٹ کلرز پر مشتمل ایک ٹیم ترتیب دی جو 9 اکتوبر 2023 کو پہلی ناکام کوشش کے بعد 11 اکتوبر 2023 کو شاہد لطیف کو قتل کرنے میں کامیاب ہو گئی۔انہوں نے مزید بتایا کہ اعترافی بیانات اور تکنیکی شواہد کی بنیاد پر، قانون نافذ کرنے والے حکام نے ٹارگٹ کلرز کو فوری طور پر گرفتار کر لیا جن میں محمد عمیر بھی شامل ہے جو 12 اکتوبر 2023 کو ملک سے فرار ہونے کی کوشش کر رہا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ جاسوسی اور قتل میں ملوث تمام افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور ان پر عدالت میں مقدمہ چلایا جا رہا ہے، ہمارے پاس اس عمل کے دوران ہونے والی لین دین کے ثبوت ہیں جو پوری چین کو بھارتی ایجنٹ یوگیش کمار سے جوڑتے ہیں۔سیکریٹری خارجہ نے بتایا کہ دوسرا واقعہ محمد ریاض کے قتل کا ہے اور ان کے قتل میں بھی بھارتی ایجنٹ ملوث ہے، محمد ریاض کو 8 ستمبر 2023 کو راولاکوٹ کی ایک مسجد میں نماز فجر کے دوران قتل کیا گیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے قاتل محمد عبداللہ علی کا سراغ لگایا اور اسے 15 ستمبر 2023 کو کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر پرواز میں سوار ہوتے ہوئے گرفتار کرلیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ تفتیش میں انکشاف ہوا کہ محمد عبداللہ علی کو بھارتی ایجنٹ اشوک کمار آنند اور یوگیش کمار نے بھرتی کیا تھا اور محمد عبداللہ علی کو بھرتی کرنے کے لیے سوشل میڈیا ایپ ٹیلی گرام کا استعمال کیا تھا۔محمد سائرس قاضی نے مزید بتایا کہ محمد عبداللہ علی کو محمد ریاض کو تلاش کرنے کا کام دیا گیا تھا اور محمد عبداللہ علی نے کسی تیسرے ملک میں مقیم ایجنٹوں کے ذریعے ادائیگیاں وصول کیں، اسے اسلحہ اور گولہ بارود بھی فراہم کیا گیا اور 7 ستمبر 2023 کو قتل کی پہلی ناکام کوشش کے بعد محمد عبداللہ علی 8 ستمبر 2023 کو محمد ریاض کو قتل کرنے میں کامیاب ہوگیا۔ان کا کہنا تھا کہ قانون نافذ کرنے والے حکام نے پاکستان کے مختلف شہروں سے محمد عبداللہ علی اور ان کے حامیوں اور سہولت کاروں کو گرفتار کیا اور اب مقدمہ عدالت میں چل رہا ہے، محمد عبداللہ علی کے اعترافی بیانات اور تکنیکی شواہد کی بنیاد پر تفتیش کاروں نے پاکستان کے ساتھ ساتھ تیسرے ممالک میں سہولت کاروں کی جلد شناخت بھی کر لی۔ہمارے پاس ان دو بھارتی ایجنٹوں کے ملوث ہونے کے دستاویزی، مالی اور فارنزک شواہد موجود ہیں جو ان قتل کی وارداتوں کے ماسٹر مائنڈ تھے، ہم یوگیش کمار اور اشوک کمار کے پاسپورٹ کی تفصیلات جاری کر رہے ہیں، ہم متعلقہ تیسرے ملک کی حکومتوں تک بھی پہنچ چکے ہیں۔سیکریٹری خارجہ نے کہا کہ یہ واقعات ثابت کرتے ہیں کہ پاکستان کے اندر بھارت کی اسپانسر شدہ دہشت گردی کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں کو ظاہر کرتے ہیں اور اس کا طریقہ کار کم و بیش وہی ہے جو کینیڈا اور امریکا سمیت دیگر ممالک میں سامنے آیا ہے جس سے یہ بات بھی ثابت ہوتی ہے کہ کسی ملک کی سرحدی خومختاری کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ماورائے عدالت قتل بھارتی نیٹ ورک کا ایک عالمی رجحان بن چکا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کچھ عرصے سے ماورائے عدالت قتل کی وارداتوں کا نشانہ بنا ہوا ہے اور اب ہم ان کارروائیوں میں اضافے کا مشاہدہ کر رہے ہیں جیسا کہ ان دو معاملات میں ظاہر ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ ان قتل کی وارداتوں میں ملوث قاتلوں، ان کے سہولت کاروں اور مالی معاونت کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانا بہت ضروری ہے اور بھارتی ایجنٹوں کو پاکستان اور دیگر ممالک میں اس کے ماورائے عدالت قتل کے لیے عدالتوں کا سامنا کرنے کی ضرورت ہے۔محمد سائرس قاضی نے کہا کہ بھارت کی جانب سے پاکستانی شہریوں کا پاکستانی سرزمین پر قتل پاکستان کی خودمختاری کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہے اور بھارت کی طرف سے پاکستان کی خودمختاری کی یہ خلاف ورزی قطعی طور پر ناقابل قبول ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ بھارت کو بین الاقوامی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی کے لیے بین الاقوامی سطح پر جوابدہ ہونا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اپنے عوام کے تحفظ اور اپنی خودمختاری کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے اور پاکستانی سرزمین پر پاکستانیوں اور کسی بھی غیر ملکی شہری کا تحفظ حکومت پاکستان کی اولین ترجیح ہے۔۔