یوسف رضا گیلانی بلا مقابلہ 9 ویں چیئرمین سینیٹ جبکہ سیدال ناصر ڈپٹی چیئرمین سینیٹ منتخب
پاکستان تحریک انصاف نے سینیٹ کے چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین کے انتخاب کا بائیکاٹ کر دیا
سینیٹ وفاق کی مضبوط علامت ، ایوان اور اس کے ارکان کے وقار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کروں گا، یوسف رضا گیلانی
پیپلز پارٹی نے ہمیشہ نفرت کی سیاست کو مسترد کیا اور مفاہمت کی سیاست کو فروغ دیا۔چیئرمین سینیٹ کا حلف کے بعد خطاب
اسلام آباد( ویب نیوز)
پاکستان پیپلز پارٹی کے یوسف رضا گیلانی بلا مقابلہ 9 ویں چیئرمین سینیٹ جبکہ مسلم لیگ ن کے سیدال ناصر ڈپٹی چیئرمین سینیٹ منتخب ہوگئے ہیں۔ دونوں امیدوار بلا مقابلہ منتخب ہوئے ہیں۔ سید یوسف رضا گیلانی بلامقابلہ چیئرمین سینیٹ منتخب ہوگئے، انکے مقابلے میں کسی نے کاغذات نامزدگی جمع ہی نہیں کرائے۔پریذائیڈنگ آفیسر اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے سینٹ اجلاس کی صدارت کی۔سینیٹ اجلاس میں نومنتخب 41 سینیٹرز نے اپنے عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد رول آف ممبر پر دستخط کر دیے ہیں۔ دو نو منتخب سینیٹرز نے اپنے عہدے کا حلف نہیں اٹھایا، فیصل واوڈا اور مولانا عبد الواسع حلف نہ اٹھانے والوں میں شامل ہیں۔۔ وزیر داخلہ محسن نقوی اور یوسف رضا گیلانی سمیت دیگر ارکان نے حلف لیا۔۔سینیٹر اسحق ڈار نے حلف اٹھانے والے تمام سینیٹرز کومبارکباد پیش کی، حلف اٹھانے والے سینیٹرز نے اپنے نام کے آگے دستخط کیے۔پی ٹی آئی کے ارکان نے اجلاس شروع ہونے پر احتجاج کیا اور چوری کا سینیٹ الیکشن نامنظور کے نعرے لگائے۔ پی ٹی آئی کے علی ظفر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ جب تک کے پی کے سینیٹر نہیں آجاتے اس اجلاس کو ملتوی کیا جائے۔پی ٹی آئی کے بیرسٹر علی طفر نے سینیٹ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا اجلاس غیر آئینی ہے، خیبر پختونخوا کے سینیٹرز کے بغیر یہ ایک نامکمل سینیٹ ہے، سینیٹ ایک ہاس آف فیڈریشن ہے، اس میں ہر صوبے کو نمائندگی کی اجازت ہے، کسی ایک صوبے کی نمائندگی کے بغیر چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین کا الیکشن نہیں ہوسکتا، آرٹیکل59 کہتا ہے کہ سینیٹ میں 96 ممبران ہونے چاہیے اور ہر صوبے سے 26 سینیٹرز ہونے چاہیے، اور آرٹیکل 60 کہتا ہے کہ آرٹیکل 59 کے مطابق جب باضابطہ سینیٹ کی تشکیل ہو جاتی ہے تب ہی چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین کا الیکشن ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ جب تک یہ سینیٹ مکمل نہیں ہوتا تب تک کسی قسم کا الیکشن اخلاقی اور قانونی طور پر ناجائز ہوگا، چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین کا کردار بہت اہم ہوتا ہے، وہ ہم سبن کے چیئرمین بھی ہوں گے تو یہ نہیں ہوسکتا کہ اتنے اہم عہدے کو سیاست کی نذر کردیں، الیکشن کمیشن ہر وہ اقدام اٹھاتا ہے جو آئینی بحران پیدا کرے، مخصوص نشستوں کے بغیر، وزیر اعظم، صدر اور وزیر اعلی پنجاب کا انتخاب کروادیا لیکن خیبرپختونخوا کے سینیٹرز کی باری آئی تو کمیشن نے اسے روک دیا، اس وقت حقیقیت یہ ہے کہ خیبرپختونخوا کا کوئی بھی یہاں موجود نہیں۔علی ظفر نے کہا کہ ہم خیبرپختونخوا کے بغیر ان انتخابات کو متنازع بنا رہے ہیں، ہار جیت سیاست کا حصہ ہے، پی ٹی آئی سینیٹ انتخابات کا حصہ بننا چاہتی تھی لیکن اس قسم کی صورتحال ہو جہاں آئین کے مطابق سینیٹ کا اجلاس نا ہو تو ہم اس کا حصہ نہیں بن سکتے، میری التجا ہے کہ سینیٹ کا اجلاس معطل کیا جائے اور تب تک کیا جائے جب تک خیبرپختونخوا میں الیکشنز نہیں ہوجاتے۔سینیٹر محسن عزیز نے ایوان میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹ کے سال کا نیا آغاز ہے، پاکستان کی حفاظت کرنا ہمارے لیے مقدم ہے، کچھ ماہ پہلے اسی ہاس میں ہم نے دیکھا کہ جب لوگ چلے گئے تھے اور 12 لوگو موجود تھے تو ایک قرارداد پیش ہوئی الیکشن معطل کرنے کی اور وہ منظور ہوگئی، اس سے ہمارے جگ ہنسائی ہوئی، ہم نے حلف کی خلاف ورزی کی، اب بھی وہی صورتحال ہے، ایک صوبہ اس وقت تفاوت کا شکار ہے، سینیٹ کا ایک اکائی یہاں موجود نہیں تو یہ الیکشن درست نہیں، ان کے ممبران کے بغیر چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا الیکشن نہیں ہونا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا کی نمائندگی کے بغیر انتخابات، غیر قانونی ہوں گے، اس سے ہم صوبے کے عوام کو تکلیف دیں گے، ہمیں یہ کھلواڑ نہیں کرنا چاہیے، یہ ایوان سب کا ہے، ہمیں اس کا احترام کرنا چاہیے، الیکشن ہوجائیں گے لیکن اگر آج ملتوی ہوجائیں تو کیا قباحت ہے؟ اگر یہ ہوگئے تو ساری دنیا میں پیغام جائے گا کہ یہ بھی غیر قانونی ہیں، ہمیں اس غیر آئینی عمل کا حصہ نہیں بننا چاہیے۔بعد ازاں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ حلف لینے سے پہلے سینیٹرز کو اظہار خیال کی اجازت نہیں ہوتی، آئینی مینڈیٹ کے باوجود پی ٹی آئی سینیٹرز کو بولنیکاموقع دیا گیا، آرٹیکل 60 میں سب کچھ واضح ہے، آرٹیکل 60 کہتا ہے کہ ایوان کی باضابطہ تشکیل کے بعد پہلے اجلاس میں چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا انتخاب ہونا ضروری ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے، خیبرپختونخوا میں الیکشن کسی قدرتی آفت پر ملتوی نہیں ہوئے ہیں، وہاں پہ مخصوص نشستوں پر جو ممبر منتخب تھے انہیں حلف لینا تھا، وزیر اعلی نے سینسش نلانا تھا اور اسپیکر نے حلف لینا تھا مگر یہ نہیں ہوا، منتخب ممبران نے اس پر پشاور ہائیکورٹ نے حلف لینا کا کہا مگر حکومت نے اسے ہوا میں اڑایا، اسی پر الیکشن کمیشن نے حلف نا ہونے کی وجہ سے ہی انتخابات ملتوی کیے۔وزیر قانون نے کہا کہ انتخابی عمل سے روکیں، ووٹ ڈالنے سے روکیں، عدالتی حکم کے باوجود حلف نا لیں اور پھر کہیں کہ انتخابات ملتوی کروائیں جائیں یہ نہیں ہوسکتا۔
چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی
چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ سینیٹ وفاق کی ایک مضبوط علامت ہے اور میں اس ایوان اور اس کے ارکان کے وقار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کروں گا۔چیئرمین سینیٹ کے حلف کے بعد اپنے خطاب میں انہوں نے سینیٹرز کو عید کی مبارکباد دی۔ انہوں نے اس اعزاز سے نوازنے پر اللہ تعالی کا شکر ادا کیا اور ان کی پارٹی اور اتحادی جماعتوں مسلم لیگ (ن)، ایم کیو ایم، بی این پی، اے این پی، مسلم لیگ(ق)، جے یو آئی(ف) اور آزاد امیدواروں کا بھی شکریہ ادا کیا جنہوں نے ان پر اعتماد کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ واقعی ایک اعزاز اور بہت بڑی ذمہ داری ہے کہ سینیٹ کی قیادت کرنا جو قوم کے اتحاد اور تنوع کی نمائندگی کرتی ہے اور مساوات کی علامت ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم سینیٹ کو وفاق کے ایک طاقتور ایوان کے طور پر اس کی شان میں واپس لانے میں کامیاب ہوں گے، میں اس ایوان اور اس کے ارکان کے وقار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کروں گا۔ یوسف رضا گیلانی کا کہنا تھا کہ میرا مقصد ہے پل بناوں اور ڈائیلاگ کراوں، سینیٹ اور ارکان کے وقار پر کبھی سمجھوتا نہیں کریں گے۔ سینیٹ وفاق کے اتحاد کا مظاہرہ کرتی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں بہت بحران ہے، سب سے زیادہ بڑا بحران نفرت اور تقسیم پیدا کرنا ہے۔نو منتخب چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کا یہ بھی کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ نفرت کی سیاست کو مسترد کیا اور مفاہمت کی سیاست کو فروغ دیا۔