آئی ایم ایف بورڈ اجلاس 29 اپریل کو ہوگا،پاکستان کیلئے 1.1 ارب ڈالر قسط کی منظوری دی جائے گی

 اجلاس میں پاکستان کیلئے 3 ارب ڈالر کے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ معاہدے کے آخری جائزے کی منظوری دی جائے گی

اسلام آباد(ویب  نیوز)

آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس 29 اپریل کو ہوگا، جس میں پاکستان کے لیے 3 ارب ڈالر کے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ(ایس بی اے)معاہدے کے آخری جائزے کی منظوری دی جائے گی۔ آئی ایم ایف کے ایونٹ کیلنڈر کے مطابق جائزہ اجلاس 29 اپریل کو صبح 10 بجے ہوگا۔ آئی ایم ایف اور پاکستانی حکام دونوں کے سابقہ بیانات میں عندیہ دیا گیا تھا کہ بورڈ 29 اپریل کو اجلاس میں ایس بی اے پروگرام کے تحت ایک ارب 10 کروڑ ڈالر کی آخری قسط جاری کرنے کی منظوری دے گا، جس کا معاہدہ جون 2023 میں ہوا تھا۔ آئی ایم ایف کیلنڈر کے بعد پاکستان میں قیاس آرائیوں کو جنم دیا تھا کہ ملک بورڈ کے ایجنڈے میں شامل نہیں ہے، کچھ لوگوں کا یہ بھی خیال تھا کہ پاکستان کو آخری قسط کی وصولی کے لیے دوبارہ مذاکرات کرنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ عالمی بینک کے سابق عہدیدار کا کہنا تھا کہ یہ قیاس آرائیاں بے بنیاد ہیں، مزید کہا کہ آئی ایم ایف اس طریقے سے کام نہیں کرتا، اگر کسی پروگرام میں تاخیر کا فیصلہ ہوتا ہے، تو یہ خفیہ طور پر نہیں، کھلے عام کیا جاتا ہے ۔ انہوں نے وضاحت کی تھی کہ اگرچہ شیڈول کی پیچیدگیوں کی وجہ سے اجلاس میں تاخیر ہو سکتی ہے، لیکن اس کا عام طور پر اسٹاف لیول ایگریمنٹ کے بعد کسی پروگرام پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ 20 مارچ کو پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اسٹاف لیول کا معاہدہ طے پا گیا تھا، اس پیش رفت کے نتیجے میں پاکستان کے لیے قرض کی آخری قسط کی مد میں ایک ارب 10 کروڑ ڈالر جاری ہونے کی راہ ہموار ہوگئی تھی، پاکستان کو 2 اقساط کی مد میں آئی ایم ایف سیایک ارب 90 کروڑ ڈالرز مل چکے ہیں۔

مزید

شیخ ہیبت اللہ اخونزادہ کی حکمت عملی القاعدہ اور داعش جیسی قرار Published On 17 December,2025 05:31 am whatsapp sharing buttonfacebook sharing buttontwitter sharing buttonemail sharing buttonsharethis sharing button واشنگٹن: (دنیا نیوز) شیخ ہیبت اللہ اخونزادہ کی حکمت عملی القاعدہ اور داعش جیسی قرار دیدی گئی۔ امریکی جریدے دی نیشنل انٹرسٹ نے بڑے خطرے سے آگاہ کردیا، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طالبان کے 20 سے زائد دہشت گرد تنظیموں سے روابط برقرار ہیں، جلد دنیا کو ایسی نسل سے واسطہ پڑے گا جو عالمی جہاد کو دینی فریِضہ سمجھتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق طالبان رجیم کے مدرسوں کے ذریعے نوجوانوں کی ذہن سازی کے بھی انکشافات کئے گئے، طالبان کے تحت مدرسہ اور تعلیمی نظام کو نظریاتی ہتھیار میں بدلا گیا، تعلیم کو اطاعت اور شدت پسندی کی ترغیب کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے۔ امریکی جریدے کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2021 کے بعد مدارس کے نصاب کو عالمی جہادی نظریے کی تربیت کیلئے ڈھال دیا گیا، طالبان کی تشریح اسلام افغان یا پشتون روایات کا تسلسل نہیں، طالبان کا تشریح کردہ اسلام درآمد شدہ اور آمرانہ نظریہ ہے، طالبان کا نظریہ تعلیم نہیں نظریاتی اطاعت گزاری ہے۔