ہمیں اپنی برآمدی صنعت کو مضبوط اور اگلے 5 سال میں برآمدات کو دوگنا کرنے کی ضرورت ہے۔وزیراعظم شہباز شریف
جن ممالک کو بوجھ سمجھ کر کاندھے سے اتارا، آج انہیں دیکھ کر شرمسار ہوتے ہیں
ہمیں ذاتی پسند سے بالاتر ہوکر اکٹھا ہوکر چیلنجز کا مقابلہ کرنا ہوگا، کراچی میں کاروباری برداری سے خطاب
تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے بات چیت کرنے کی تجویز
کراچی ( ویب نیوز)
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ جن ممالک کو ہم نے بوجھ سمجھ کر اپنے کاندھے سے اتار دیا تھا، آج ہم ان کو دیکھ کر شرمسار ہوتے ہیں، ہمیں اپنی برآمدی صنعت کو مضبوط اور اگلے 5 سال میں برآمدات کو دوگنا کرنے کی ضرورت ہے۔ہمیں ذاتی پسند سے بالاتر ہوکر اکٹھا ہوکر چیلنجز کا مقابلہ کرنا ہوگا، کراچی میں کاروباری برداری سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ تاجر برادری سے ملاقات کر کے خوشی ہوئی کیونکہ آپ پاکستان کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کے بعد نئی حکومت آئی ہے، سندھ پیپلز پارٹی ہے، وفاق اور بلوچستان میں اتحادی حکومت ہے، پنجاب میں مسلم لیگ(ن) کی حکومت ہے، خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف کی حمایت یافتہ حکومت ہے، ہمیں اس سے غرض نہیں کہ کس کی حکومت کہاں ہے، ہمیں اس سے غرض ہونی چاہیے کہ ہمیں اپنی ذاتی پسند ناپسند سے بالاتر ہو کر ہم اکٹھے ہو جائیں، اپنی توانائیاں اکٹھی کریں اور اپنے قابل اذہان کو اکٹھا کر کے سمجھیں کہ مسائل کیا ہیں اور انہیں کیسے حل کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ میں آپ سے بطور وزیراعظم نہیں بلکہ چیف ایگزیکٹو آفیسر کے طور پر بات کررہا ہوں تاکہ میں آپ کے مشوروں سے اچھی پالیسیاں بنا سکیں اور پاکستان کے لیے دن رات محنت کریں، ہمیں ضرورت ہے کہ برآمدی صنعت کو مضبوط کریں اور تہیہ کریں کہ اگلے 5سال میں برآمدات کو دگنا کریں گے، انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں ترقی کریں، زراعت میں انقلاب لے کر آئیں اور اپنے مثبت پہلووں کو استعمال کرتے ہوئے اس ملک کو اقوام عالم میں اس کا جائز مقام دلائیں۔شہباز شریف نے کہا کہ ابھی بھی زیادہ دیر نہیں ہوئی ہے، عصر حاضر کی تاریخ میں بہت مثالیں موجود ہیں، آپ دنیا میں پاکستان کے سفیر ہیں اور ہمیں آج آپ کی ضرورت ہے، ہم چاہتے ہیں ہماری حقیقی صنعتی اور زرعی ترقی ہو، پاکستان کے اندر ہمارے برآمدات دوگنی ہو جائیں،انہوں نے کہا کہ جن ممالک کو ہم نے بوجھ سمجھ کر اپنے کاندھے سے اتار دیا تھا، آج دیکھیں وہ بوجھ کہاں کہاں چلا گیا اور ہم ان کو دیکھ کر شرمسار ہوتے ہیں، یہ عظیم ملک بہت قربانیوں سے بنا ہے اور اب تہیہ کریں کہ پاکستان کو بنانا ہے تو آپ کی بصیرت اور اجتماعی محنت سے یہ ضرور بنے گا۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ نجکاری کا عمل انتہائی شفاف ہو گا اور اس میں بیروکریٹس کی جانب سے کسی بھی قسم کے التوا کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ان کا کہنا تھا کہ 2700ارب روپے عدالتی چارہ جوئی کی وجہ سے پھنسا ہوا ہے، اگر کاروباری برادری کا ہے تو انہیں چلا جانا چاہیے اور اگر نہیں ہے تو دوسرے فریق کو مل جانا چاہیے لیکن کئی سال گزر چکے ہیں اور دونوں طرف کے وکیل ملے ہوئے ہیں جو عدالتوں سے جا کر تاریخ لے لیتے ہیں جبکہ دوسری جانب قرضوں کے انبار لگے ہوئے ہیں۔نشست کے دوران کاروباری برادری نے وزیراعظم کو بھارت اور بانی پی ٹی آئی عمران خان سے بھی تعلقات بہتر بنانے کی تجویز پیش کی۔ تاجروں نے وزیراعظم کو بھارت سمیت دیگر پڑوسی ممالک سے تعلقات بہتر کرنے کی بھی تجویز دی۔عارف حبیب گروپ کے سربراہ عارف حبیب نے کہا کہ آپ نے پیپلز پارٹی سمیت دیگر جماعتوں سے ہاتھ ملایا میں چاہتا ہوں آپ مزید ہاتھ ملائیں، ایک ہاتھ پڑوسی ملک بھارت سمیت دیگر ممالک سے ملائیں اور ایک ہاتھ اڈیالہ جیل کے باسیوں سے ملائیں، آپ نے اسٹاک مارکیٹ کو اوپر پہنچایا مگر بجلی کی قیمت بھی کم کریں۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ہمیں بزنس کمیونٹی کی ضرورت ہے آپ لوگ آگئے آئیں، تہیہ کرلیں کہ پانچ برس میں ایکسپورٹ کو دگنا کرنا ہے، پاکستانی ترقی کی دوڑ میں پیچھے رہ گیا اسے آگے لانا ہے، اسمگلنگ کے خاتمے پر زور دے رہے ہیں اس کی وجہ سے ریونیو کم ہوگیا۔انہوں نے کہا کہ کچھ اداروں کی نجکاری کی جارہی ہے یقین دلاتا ہوں نجکاری شفاف ہوگی، حکومت کا کام انڈسٹری چلانا نہیں پالیسی بنانا ہے انڈسٹری چلانا تاجروں کا کام ہے جس کے لیے تاجروں کے جائز مطالبات پورے کریں گے، تاجروں کی توجہ ایکسپورٹ بڑھانے پر ہونی چاہیے تاجر برادری ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے، تاجروں کے مشورے سے اچھی پالیسیاں بنائیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اس سے غرض نہیں کہ کسی صوبے میں کسی کی حکومت ہے ہمیں ذاتی پسند سے بالاتر ہوکر اکٹھا ہوکر چیلنجز کا مقابلہ کرنا ہوگا، ہم کسی پر الزام تراشی نہیں کرسکتے ہمیں اپنی گریبان میں جھانکنا ہوگا،وزیراعظم نے کہا کہ اگلے ماہ بزنس کمیونٹی کو اسلام آباد میں دعوت دی ہے، ہمارے متعلقہ وزرات، سیکریٹریز آپ کے ساتھ بیٹھیں گے، جو جو مسائل ہیں جہاں ہمیں فوری ایکشن لینا چاہئے ہم انہیں وہیں طے کریں گے، اس کے بغیر نہ میں آپ کو کراچی جانے دوں گا، نہ نہ لاہور والوں کو لاہور جانے دوں گا۔انہوں نے مزید کہا کہ اگلے ماہ میں سعودی عرب جارہا ہوں، سعودی عرب کا وفد بھی پاکستان آئے گا، اب یہ آپ پر ہے کہ اپ انہیں کھانا کھلائیں، نہاری کھلائیں، فیصلہ ہم نے کرنا ہے کہ قرضوں کی زندگی یا پھر وقار کی زندگی بسر کرنی ہے، آپ ہمارا ساتھ دیں، میں آپ کے ساتھ کھڑا ہوں۔