قیدیوں کی سیکیورٹی ہمارا اندرونی معاملہ ہے، دفتر خارجہ کا امریکا کو جواب
موجودہ صورتحال میں بھارت کے ساتھ کوئی مذاکرات نہیں ہوسکتے، ممتاز زہرہ بلوچ
فلسطینیوں پر ظلم و ستم ختم ہونا چاہیے،بین الاقوامی اداروں کو فلسطینیوں پر جاری بربریت کیخلاف کارروائی کرنی چاہیے،ترجمان دفتر خارجہ کی پریس بریفنگ
اسلام آباد(ویب نیوز)
ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے سابق وزیراعظم عمران خان سمیت پاکستان میں تمام قیدیوں کی حفاظت سے متعلق امریکی محکمہ خارجہ کی اظہار تشویش پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ قیدیوں کا مسئلہ پاکستان کا اندرونی مسئلہ ہے، ہمیں کسی کی ہدایات کی ضروت نہیں ہے۔موجودہ صورتحال میں بھارت کے ساتھ کوئی مذاکرات نہیں ہوسکتے،فلسطینیوں پر ظلم و ستم ختم ہونا چاہیے اور بین الاقوامی اداروںکو فلسطینیوں پر جاری بربریت کیخلاف کارروائی کرنی چاہیے،ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے ہفتہ وار بریفنگ کے دوران اڈیالہ جیل میں قید پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی سیکیورٹی پر امریکا کے ردعمل پر وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا عدلیہ کا ایک آزادنہ اور شفاف نظام ہے، عدلیہ قانون کے مطابق فیصلے کرنے میں آزاد ہے، انصاف کی فراہمی پاکستان کی عدلیہ کا ایک بنیادی ستون ہے۔ممتاز زہرہ بلوچ نے واضح کیا کہ قیدیوں کا مسئلہ پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے، ہمیں پاکستان کے اندرونی مسائل پر کسی کی ہدایات کی ضروت نہیں ہے۔یاد رہے کہ کچھ روز قبل امریکی محکمہ خارجہ نے سابق وزیراعظم عمران خان سمیت پاکستان میں تمام قیدیوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کی اہمیت پر زور دے دیا تھا۔بھارت کے ساتھ مذاکرات سے متعلق افواہوں پر ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ہم ایک بار پھر واضح کرتے ہیں کہ بھارت کے ساتھ کوئی مذاکرات نہیں ہورہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں بھارت کے ساتھ کوئی مذاکرات نہیں ہوسکتے، اس حوالے سے چلنے والی خبریں قیاس آرائیوں پر مبنی ہے۔ممتاز زہرہ بلوچ نے یہ بھی کہا کہ عافیہ صدیقی کا معاملہ امریکا میں پاکستانی مشن دیکھ رہا ہے،پاکستانی سفارتخانہ عافیہ صدیقی اور ان کی قانونی ٹیم سے رابطے میں ہے۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اسرائیلی آباد کاروں کے غزہ میں اردن کے امدادی کارواں پر حملے کی شدید مذمت کرتا ہے، کئی ماہ سے اسرائیل غزہ کے عوام پر بمباری کر رہے ہیں۔ممتاز زہرہ بلوچ نے رفح کراسنگ پر حملے اور محاصرے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کو بین الاقوامی انسانی قانون کی پاسداری کرنی چاہیے۔ اسرائیل نے اپنی تازہ کارروائیوں سے ثابت کیا ہے کہ وہ بین الاقوامی انسانی حقوق کے قوانین کی خلاف ورزی اور غزہ میں نسل کشی کا مرتکب ہورہا ہے۔انہوں نے فوری جنگ بندی، غزہ کا محاصرہ ختم کرنے اور غزہ کے محصور لوگوں کے لیے بلا روک ٹوک انسانی امداد تک رسائی دینے پر زور دیا۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ کئی ماہ سے فلسطینیوں پر اسرائیلی جارحیت جارہی ہے، فلسطینیوں پر ظلم و ستم ختم ہونا چاہیے اور بین الاقوامی اداروںکو فلسطینیوں پر جاری بربریت کیخلاف کارروائی کرنی چاہیے۔ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے عالمی سطح اور فورمز پر غزہ میں جاری مظالم اور غزہ میں بچوں اور خواتین پر مظالم کی مذمت کی ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے پاکستان کے اس اصولی موقف کا ایک بار بھر اعادہ کیا کہ وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق تنازعہ جموں و کشمیر کے منصفانہ اور پرامن حل کے لیے اپنے کشمیریوں کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔انہوں نے کہا کہ کشمیر ایک عالمی مسئلہ ہے جسے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل ہونا چاہئے۔ ترجمان نے گھیمبیا میں اسلامی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس کے اعلامیہ میں جموں و کشمیر کے تنازعہ کے متعلق او آئی سی کے موقف کو سراہتے ہوئے کہا کہ اجلاس نے کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی بھرپور حمایت کی، اجلاس نے بھارت کو 5 اگست 2019 کے یک طرفہ و غیر قانونی اقدامات واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان او آئی سی سیکرٹری جنرل کے نمائندہ خصوصی برائے جموں و کشمیر کی رپورٹ کا خیرمقدم کرتا ہے، پاکستان کشمیری بہنوں بھائیوں کی اخلاقی،سیاسی و سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔ترجمان دفتر خارجہ نے ایک بار پھر کہا کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان میں دہشت گردی کے لئے استعمال ہو رہی ہے، اس کے شواہد پاکستان کے پاس موجود ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ بشام حملے میں ملوث افغانستان کی سر زمین میں مقیم شرپسند عناصر سے جڑے ہوئے ہیں،ہمارے پاس ثبوت موجود ہیں کہ بشام حملے میں ملوث افراد افغانستان سے رابطے تھے۔ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ ان کو افغانستان سے سہولت کاری فراہم کی جارہی تھی، سیکیورٹی اداروں کی جانب سے یہ شواہد افغان حکام کو فراہم کیے گئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اگر افغان حکومت چاہے تو شواہد دوبارہ فراہم کیے جا سکتے ہیں، ترجمان نے کہا کہ ازبکستان کے وزیر خارجہ اس وقت سرکاری دورے پر پاکستان میں ہیں اور انہوں نے گزشتہ روز وزیراعظم محمد شہبازشریف اور نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار سے ملاقات کی۔ ترجمان نے کہا کہ ازبک وزیر خارجہ نے وزیر تجارت، وزیر برائے نجکاری اور مواصلات کے علاوہ وزیر برائے قومی غذائی تحفظ اور تحقیق اور صنعت و پیداوار سے بھی مشترکہ ملاقات کی۔انہوں نے کہا کہ اب تک ہونے والی ملاقاتوں میں فریقین نے پاکستان اور ازبکستان کے درمیان کثیر جہتی اور مضبوط شراکت داری کا اعادہ کیا اور اقوام متحدہ، ایس سی او اور او آئی سی جیسے کثیر جہتی فورمز پر قریبی سکیورٹی اور دفاعی تعاون اور مضبوط روابط کو بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔ترجمان نے کہا کہ فریقین نے پاکستان اور ازبکستان کے درمیان اقتصادی تعاون، تجارت، سرمایہ کاری اور رابطوں کو بڑھانے پر بھی اتفاق کیا اور ازبکستان ۔افغانستان ۔پاکستان ریلویز پراجیکٹ کے لئے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔