آئی ایم ایف کی انتخابات کے باوجود سیاسی بے یقینی کی نشاندہی
نئی حکومت نے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کی پالیسیاں جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے
پیچیدہ سیاسی صورتِ حال، مہنگائی اور سماجی پالیسی اصلاحات کا نفاذ متاثر کر سکتا ہے
بینکوں پر حکومت کو قرض دینے کے دباؤ سے نجی شعبے کے لیے فنانسنگ کی گنجائش مزید کم ہونے کا خدشہ ہے
انتخابات کے بعد دو بڑی جماعتوں مسلم لیگ ن اور پی پی پی نے مخلوط حکومت بنائی
پی ٹی آئی سے وابستہ آزاد امیدواروں نے دیگر سیاسی گروپوں سے زیادہ ووٹ لیے، رپورٹ
اسلام آباد( ویب نیوز)
انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف)نے پاکستان میں انتخابات کے باوجود برقرار سیاسی بے یقینی کی نشاندہی کر دی۔آئی ایم ایف نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ نئی حکومت نے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کی پالیسیاں جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے، پیچیدہ سیاسی صورتِ حال، مہنگائی اور سماجی تنا پالیسی اصلاحات کا نفاذ متاثر کر سکتا ہے۔رپورٹ کے مطابق معاشی پالیسیوں کے عدم نفاذ، کم بیرونی فنانسنگ کے باعث قرضوں اور ایکسچینج ریٹ پر دبا ؤکا خدشہ ہے، بیرونی فنانسنگ میں تاخیر کی صورت میں بینکوں پر حکومت کو قرض دینے کا دبا ؤبڑھے گا۔بینکوں پر حکومت کو قرض دینے کے دباؤ سے نجی شعبے کے لیے فنانسنگ کی گنجائش مزید کم ہونے کا خدشہ ہے، اشیا کی قیمتیں بیرونی استحکام کو بری طرح متاثر کریں گی۔آئی ایم ایف کا رپورٹ میں کہنا ہے کہ شپنگ میں رکاوٹیں یا سخت عالمی مالیاتی حالات بھی بیرونی استحکام کو متاثر کریں گے، انتخابات کے بعد دو بڑی جماعتوں مسلم لیگ ن اور پی پی پی نے مخلوط حکومت بنائی، پی ٹی آئی سے وابستہ آزاد امیدواروں نے دیگر سیاسی گروپوں سے زیادہ ووٹ لیے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ ارکان نے قومی اسمبلی میں بڑی اپوزیشن قائم کی ہے۔