اسٹیبلشمنٹ کسی کو حکمرانی نہیں کرنے دیتی۔ محمود خان اچکزئی
 جسٹس بابر ستار پر دباؤ ڈالنے پر اٹارنی جنرل اور وزیر قانون مستعفی ہوں۔لطیف کھوسہ
کشمیر میں رٹ ختم ہونے سے سبق سیکھنا چاہیے اسدقیصر فیصل آباد بار سے خطاب
فیصل آباد  (  ویب  نیوز)

تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کسی کو حکمرانی نہیں کرنے دیتی۔ کا فیصل آباد بار کونسل سے خطاب ۔محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں یہ پہلا اتحاد ہے جو چاہتا ہے پاکستان میں آئین کی حکمرانی ہو۔ قانون سب کے لیے برابر ہو۔ پاکستان کی پارلیمنٹ عوام کا سرچشمہ ہو۔ افواج پاکستان قربانیاں دے کر ہمارا تحفظ کرتی ہیں۔ ہماری اسٹیبلشمنٹ کسی کو حکمرانی نہیں کرنے دیتی۔آئین کی پاسداری کریں۔ ہم اس کے زندہ باد کا نعرہ لگائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ عمران خان اس وقت میں پارلمنٹ کی اکثریت کا لیڈر ہے۔ کے پی کے میں تحریک انصاف کی حکومت ہے۔ عورتوں، بچوں اور بزرگوں کے ساتھ جو سلوک پنجاب پولیس نے رویہ رکھا وہ قابل اعتراض ہے آپ کو ہماری بات ماننے پڑے کی ورنہ عوام آپ کو راستہ دکھادے گی۔ سندھ اور بلوچستان کے عوام کو بتائیں کہ آپ کے وسائل پر پہلا حق ان کا ہوگا۔ ہم لسانی بنیادوں پر عوام کو تقسیم نہیں کرنا چاہتے ہیں۔ مریم بی بی ،آئی جی کو کہیں کہ وہ فیصل آباد جلسے کی اجازت دیں۔ اس میں آپکا کا بھی فائدہ ہے اور ہمارا بھی فائدہ ہو گا۔ ہم یہ کہنا چاہتے ہیں۔ نہ چھیڑ ملنگا نوں،ہم سب نے مل کر پاکستان کو اس دلدل سے نکالنا ہے۔ سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ آگ کا دریا عبور کر کے یہاں تک پہنچے ہیں۔ لندن پلان کا تسلسل ہے جو آج تک ہو رہا ہے۔ پاکستان کے عوام پر آفرین ہے۔ عوام نے لندن پلان کا مسترد کر دیا۔ عمران خان کو عوام نے ووٹ دئیے۔ ہمیں نہ جلسہ کرنے کی اجازت تھی نہ ہی کارنر میٹنگ کرنے کی اجازت تھی،  مئی ایک بہت بڑا ڈرامہ تھا اس کی شفاف تحقیقات ہونی چاہیے،عمران خان پاکستان کا مستقبل ہے، عمران خان پاکستان کی آئندہ نسلوں کا لیڈر ہے۔انھوں نے کہا کہ جسٹس بابر ستار پر دباؤ ڈالنے پر اٹارنی جنرل اور وزیر قانون مستعفی ہوں۔ عدالتوں پر چڑھ دوڑنے کا وطیرہ مسلم لیگ ن کا پرانا ہے۔ ملک میں کوئی قانون نہیں ہے۔ اگر پہلے ہی اسحاق ڈار اور اعظم نذیر تارڑ کو سزا ہوتی تو آج یہ دن نہ دیکھنا پڑتا۔ مسلم لیگ ن نے لاہور اور اسلام آباد سے ایک نشست بھی نہیں جیتی نواز شریف کو لندن سے لایا گیا۔ سفیر نواز شریف کو ائیرپورٹ چھوڑنے آیا۔ نواز شریف کی جگہ جیل میں تھی۔ عمران خان کو ہائیکورٹ کے احاطے سے دیواریں پھلانگ کر وردی میں گرفتار کیا گیا۔ عمران خان جیل سے آئے گا ایسا فقید المثال استقبال ہوگا کہ پورا ملک باہر آئے گا۔ 16 کو عمران خان کا تاریخی خطاب ہو گا۔ عمران خان حقیقی آزادی کے لیے ڈٹا ہوا ہے۔ معافی مانگنے کا کہنے والے خود قوم کے ملازم ہیں۔ ہم امداد کے لیے آئی ایم ایف سے قرض کے لیے بھیک مانگ رہے ہیں۔ آئین پاکستان میں پاکستان کی ترقی مضمر ہے۔ پاکستان کے عوام اور اوورسیز پاکستانی عمران خان پر سب کچھ نچھاور کرنے کے لیے تیار ہے۔سابق اسپیکر  اسد قیصرنے کہا کہ  کشمیر میں گورنمنٹ کی رٹ ختم ہوئی۔ کسانوں کا استحصال کیا جا رہا ہے۔ حکومتی وزرا ججز کی کردار کشی کی جارہی ہے وکلا برادری قانون کی حکمرانی کے لیے ہمارے ساتھ ہوگی۔ آئین کی بالادستی کے لیے وکلا ہمارے ساتھ ہیں، عمران خان نے  قانون کی حکمرانی کے لیے جنگ لڑی، فیصل آباد کے عوام نے تحریک انصاف کو مینڈیٹ دیا۔ ہم فیصل آباد میں جلسہ کرنا چاہتے ہیں ہمیں اجازت نہیں دی جا رہی۔ ہم عدالت سے اجازت لے کر جلسہ کریں۔ آئین کی بحالی کے لیے لاکھوں لوگ فیصل آباد سے نکلیں گے۔ ہم پرامن لوگ ہیں۔