آئین پاکستان پر عملدرآمدنہیں ہورہا ہے ۔محمود خان اچکزئی
اصل منتخب لوگوں کو ایوان میں پہنچنا ہے..۔ بلوچستان کو قید خانہ بنا دیا گیا۔  گوادر میں باڑ لگائی جا رہی ہے ۔اپوزیشن اتحاد
رہنماؤں کا سیمینار سے خطاب

اسلام آباد ( ویب  نیوز)

پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ ملک میں عوام بھوکے مر رہے ہیں  بڑی وجہ آئین پاکستان پر عملدرآمدنہ ہونا ہے، یہ ملک اس لیے نہیں بنایاگیا تھا کہ لوگوں کی ماں بہن کو گالیاں دیں،تمام ادارے اپنی آئینی حدور کے اندر رہ کر کام کریں جب کہ بلوچ قوم پرست رہنماؤں نے کہا ہے کہ ۔ ان خیالات کا اظہار نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں تحریک تحفظ آئین پاکستان کے زیر اہتمام منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا،سیمینار سے صاحبزادہ حامد رضا، ساجد ترین و دیگر نے بھی خطاب کیا، محمود خان اچکزائی نے مزید کہا کہ اللہ تعالی نے اس مک کو ہر نعمت سے نوازا ہے ۔سورہ رحمن میں اللہ نے جو تمام نعمتیں بیان کی وہ سب پاکستان میں ہیںلیکن سوال یہ ہے کہ اس سب کے بعد بھی ہم بھوکے کیوں کر رہے ہیں؟اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ہم اپنے آئین کی پاسداری نہیں کرتے ہم چاہتے ہیں ہماری افواج دنیا کی بہترین افواج میں سے ہو، چاہتے ہیں کہ تمام ادارے اپنی آئینی حدور کے اندر رہ کر کام کریں،پاکستان دن بدن ترقی کی بجائے تنزلی کی جانب بڑھ رہا ہے اگر ہم نے ملک کو کو تباہ کرنے والوں کو ہاتھ نہ روکا تو یہ ملک نہیں رہے گایہ ملک اس لیے نہیں بنایا تھا کہ ہم لوگوں کی ماں بہن کو گالیاں دیں،حقیقی آزادی تب ہوگی جب لوگوں کے ووٹ سے منتخب لوگ ایوان میں پہنچیں گے اورجب ملک کی خارجہ پالیسی آزادی سے مرتب کی جاسکے گی ،سب ادارے اپنی حدود میں کام کریں گے تب ملک ترقی کرے گا،نواز شریف کہتے تھے ووٹ کو عزت دو،ہم بھی یہی کہتے ہیں کہ ووٹ کو عزت دی جائے، انھوں نے کہا کہ ا اب اگر آئین کو روندا گیا تو ہم سب کو یہ اعلان کرنا چاہیے کہ ہم سب سڑکوں پر ہوں گے،ہم ہر صورت میں آئین پاکستان کا تحفظ یقینی بنائیں گے،یہاں ایک ووٹ خریدنے کے لیے 70 کروڑ دیئے جاتے ہیں  حقیقی معنوں میں خواتین کو ان کے حقوق دینا ہوں ،منتخب پارلیمان کو طاقت کا سر چشمہ بنانا ہوگا,10 سال کے اندر عوام کی حکمرانی یقینی بنائی جاسکتی ہے،آج ہماری حالت بہت خراب ہے،عدلیہ دباو میں ہے۔ساجد خان ترین  نے کہا کہ صدر رئیسی کی موت کا بہت افسوس ہے۔ تحریک تحفظ آئین پاکستان کی تحریک کسی کی حکومت گرانے کے لیے نہیں اور نہ ہی کسی کو حکومت میں لانے کے لیے ہے۔ ہم اصولی طور پر اس تحریک کا حصہ بنے ہیں۔ بلوچستان میں بہت سے لوگ لاپتہ ہیں۔ بلوچستان کو قید خانہ بنا دیا گیا۔ کسی پاکستان کے شہری کو آزاد پھرنے سے نہیں روکا جا سکتا۔ گوادر میں باڑ لگائی جا رہی ہے۔ 8 فروری کو انتخابات کے نام پر ڈرامہ رچایا گیا۔ ہمیں اگر اس ملک کو بچانا ہے تو آئین کی حکمرانی قائم کرنی ہوگی۔ اگر ملک کو آئین کے تحت نہیں چلایا گیا تو یہ ملک نہیں چل سکتا۔ ساجد ترین۔سیمینار سیصاحبزادہ حامد رضا، اخونزادہ حسین یوسفزئی، ساجد ترین و دیگر نے بھی خطاب کیا،مقررین کا کہنا تھا کہ آئین کے تحفظ سے پاکستان میں غریبی کا خاتمہ اور مہنگائی پر قابو پایا جا سکتا ہے، ایران کے صدر اور دیگر کے حادثے میں شہدات پر دکھ ہے,75 سال سے ہمارے ملک میںآئین کو کاغذ کا ایک ٹکرا سمجھا گیا،ہماری سیاست میں عوام کو ریلیف دینے کے علاوہ بلوچستان کے عوام کی خدمات کرنا ہے، بلوجستان میں آج کے دور میں بھی ظلم کا سلسلہ جاری ہے،آج بھی بلوچستان میں اظہار آزادی رائے پر پابندی ہے بلوچستان پریس کلب پر حکومت نے تالے لگا دئیے ہیں،اگر ملک کو مزید بگھاڑ سے بچانا ہے تو ہمیں آئین کا تحفظ کرنا ہوگا،ہماری جماعت اور پارٹی آئین کے تحفظ کے لئے سب سے آگے ہے۔