اسرائیل فوراً رفح میں فوجی آپریشن روک دے۔عالمی عدالت انصاف
اقوام متحدہ کے فیکٹ فائنڈنگ مشن کو غزہ میں رسائی دینے کے عدالتی حکم کی تعمیل کی جائے
آئی سی جے نے فیصلہ سنا دیا، عدالت کے باہر فلسطینیوں کا خیر مقدمی مظاہرہ
دی ہیگ( ویب نیوز)
عالمی عدالت انصاف(آئی سی جے) نے اسرائیل کو حکم دیا ہے کہ وہ فوراً رفح میں فوجی آپریشن روک دے۔آئی سی جے نے جمعہ کو جنوبی افریقہ کی طرف سے دائر درخواست کا فیصلہ سنا دیا ہے ۔ عدالت نے حکم دیا ہے کہ اسرائیل اقوام متحدہ کے فیکٹ فائنڈنگ مشن کو غزہ میں رسائی دے اور عدالتی حکم کی تعمیل کی رپورٹ ایک ماہ میں پیش کرے۔دا ہیگ میں مقدمے کا فیصلہ مختلف ملکوں کے 14 مستقل ججوں کے پینل کے علاوہ اسرائیل کی طرف سے مقدمے میں فریق کے طور پر مقرر کردہ ایک اضافی ایڈہاک جج نے سنایا۔ عدالت نے 2-13 کے اکثریتی فیصلہ میں مزید کہا کہ اسرائیلی فورسز نے سات مئی کو رفح میں زمینی آپریشن کیا جہاں لاکھوں فلسطینیوں نے پناہ لے رکھی تھی۔عالمی عدالت نے اپنے 28 مارچ کے حکم میں کہا تھا کہ غزہ کی صورت حال انتہائی خراب ہے لیکن 28 مارچ کے بعد انسانی صورت حال مزید ابتر ہو چکی ہے۔ رفح میں اسرائیلی آپریشن سے آٹھ لاکھ سے زیادہ افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔اس موقعے پر عدالت کے باہر فلسطینیوں کے حامی مظاہرین نے جھنڈے لہرائے اور آزاد فلسطین پر مبنی نعرے لگائے۔جنوبی افریقہ نے بین الاقوامی عدالت انصاف سے ہنگامی اقدامات کے لیے درخواست کی تھی تاکہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں فوجی کارروائیاں بند کرنے کا حکم دیا جائے، جس میں رفح شہر بھی شامل ہے جہاں وہ جارحانہ کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔گذشتہ ہفتے ہونے والی سماعتوں میں جنوبی افریقہ نے اسرائیل پر فلسطینیوں کی نسل کشی کا الزام لگاتے ہوئے غزہ کے آخری حصے رفح پر حملے کو ایک نیا اور خوف ناک مرحلہ قرار دیا تھا۔جنوبی افریقہ کے وکیل وان لو نے دلیل دی کہ رفح پر جارحیت غزہ اور اس کے فلسطینی عوام کی تباہی کا آخری مرحلہ ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ رفح ہی تھا جس پر جنوبی افریقہ نے عالمی عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا لیکن یہ تمام فلسطینیوں کو بطور ایک قومی، نسلی اور نسلی گروہ کے نسل کشی سے تحفظ کی ضرورت ہے جس کا عدالت حکم دے سکتی ہے۔ اسرائیل کے وکلا نے جنوبی افریقہ کے کیس کو حقیقت سے مکمل طور پر منافی قرار دیتے ہوئے 1948 کے اقوام متحدہ کے نسل کشی کنونشن کا مذاق اڑایا جس کی خلاف ورزی کا اس پر الزام ہیاسرائیل کے وکیل گیلاد نوم نے کہا: کسی چیز کو بار بار نسل کشی کہنا اسے نسل کشی نہیں بناتا۔ جھوٹ کو دہرانے سے وہ سچ نہیں ہو جاتا۔انہوں نے مزید کہا کہ ایک المناک جنگ جاری ہے لیکن کوئی نسل کشی نہیں ہو رہی۔آئی سی جے کے پاس ریاستوں کے درمیان تنازعات پر حکم صادر کرنے کا اختیار تو ہے اور ریاستیں اس کی تعمیل کی پابند ہیں لیکن اس کے پاس اپنے احکامات پر عمل درآمد کرانے کی طاقت نہیں۔مثال کے طور پر حال ہی میں اس نے روس کو حکم دیا ہے کہ وہ یوکرین پر اپنے حملے کو روک دے، لیکن اس کے اخلاقی پہلو بھی ہیں جیسا کہ اسرائیل کے خلاف فیصلے سے بین الاقوامی دبا میں اضافہ ہو گا