بھارت کی 14 فیصد مسلمان آبادی مرکزی کابینہ میں نمائندگی سے محروم
عام انتخابات کے دوران بھی بی جے پی نے مسلمان مخالف بیانیے کا اپنایا تھا
نئی دہلی(ویب نیوز)
بھارت کی 14 فیصد مسلمان آبادی مرکزی کابینہ میں نمائندگی سے محروم ہوگئی ہے ۔ بھارت میں عام انتخابات کے دوران مسلمان مخالف بیانیے کے بعد بی جے پی کی قیادت میں اتحادی حکومت نے مسلمانوں کو نظر انداز کرنا شروع کر دیا ہے انڈیا کی کل آبادی میں مسلمانوں کی تعداد 14 فیصد سے زیادہ ہے اور ملکی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ مرکزی کابینہ میں کوئی مسلم وزیر نہیں۔ریاست تلنگانہ کی کاکتیہ یونیورسٹی میں معاشیات کے سابق پروفیسر وینکٹ نارائن کا کہنا ہے کہ مودی حکومت میں مسلمانوں کی نمائندگی کا فقدان اس بات کا اشارہ ہے کہ وہ اپنی غیر سیکولر سوچ کو جاری رکھیں گے اور ان کی اقلیت مخالف سیاست گذشتہ دو ادوار کی طرح واضح ہے۔عرب نیوز کے مطابق نارائن نے کہا کہ چونکہ 2024 کے انتخابات کو 232 پارلیمانی نشستوں کے ساتھ ہندوستان کی حزب اختلاف کی واپسی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، لہذا وزیر اعظم کو اس بار زیادہ مصالحتی اور جمہوری ہونا پڑے گا۔وہ اب اپوزیشن کو مکمل طور پر بند کرنے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ وہ سخت گیر ایجنڈے کے ساتھ حکومت نہیں چلا سکتے ورنہ حکومت گر جائے گی۔ مودی کے وزیر اعظم بننے سے قبل اتحادیوں کو اہم قلم دان ملنے کی قیاس آرئیاں تھیں جو غلط ثابت ہوئیں۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ کابینہ کے انتخاب پر کچھ حلقوں میں غصہ ہو سکتا ہے۔سول ایوی ایشن، فوڈ پروسیسنگ، سٹیل، مویشی پروری اور چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں سمیت دیگر وزارتوں میں کابینہ کی 30 میں سے صرف پانچ نشستیں اتحادیوں کو دی گئیں۔نئی دہلی میں قائم تھنک ٹینک سوسائٹی فار پالیسی سٹڈیزکے ڈائریکٹر ترون باسو نے کہا، وہ اپنے اتحادیوں پر غلبہ حاصل کرنے میں کامیاب رہے تاکہ (پالیسی میں) تسلسل کا مظاہرہ کرنے کے لیے تمام اہم قلم دان برقرار رکھ سکیں۔اتحادی جماعت جنتہ دل کے ترجمان ابھیشیک جھا نے کہا، لوگ بہت سی باتیں کہہ رہے ہیں تاہم ہمیں کابینہ کے قلم دانوں کی تقسیم کی فکر نہیں کیونکہ یہ وزیر اعظم کا خصوصی اختیار ہے، لیکن ہمیں بہار کی ترقی کے لیے کچھ خاص ملنے کی امید ہے۔بی جے پی نے کہا کہ وہ اپنے شراکت داروں اور ان کی امنگوں کا احترام کرتی ہے ، لیکن یہ بھی کہا کہ تمام اتحادیوں نے مودی کو کھلی چھوٹ دی ہے۔ وزیر برائے خارجہ امور کا قلم دان دوبارہ سنبھالنے والے جئے شنکر نے منگل کواخبار نویسوں کو بتایا کہ مودی 3.0 کی خارجہ پالیسی چین کے ساتھ سرحدی مسائل کو حل کرنے اور پاکستان کے ساتھ سالوں پرانی سرحد پار دہشت گردی کے مسئلے کا حل تلاش کرنے پر توجہ مرکوز کرے گی۔