ارکان کا سینیٹ قائمہ خزانہ میں دودھ ڈبوں پر ٹیکس واپس لینے کا مطالبہ
پانچ لاکھ نان فائلزز میں سالانہ 20 لاکھ سے زیادہ آمدن والے لوگ ہیں۔چیئرمین ایف بی آر
گاڑی،پلاٹ گھر خریدنے کیلئے وقتی فائلر کو بھی اضافی ٹیکس دینا ہوگا
نان فائلرز کے بیرون سفر پر پابندی کا مطلب ای سی ایل میں نام آنا سمجھا جائے کمیٹی کا اظہار تشویش
اسلام آباد ( ویب نیوز)
سینیٹ کی قائمہ برائے خزانہ کے اجلاس میں حکومتی اتحادیوں نے دودھ ڈبوں پر ٹیکس واپس لینے کا مطالبہ کردیا ۔ جب کہ چیئرمین ایف بی آرامجدزبیر ٹوانہ نے کہا ہے کہ 5لاکھ نان فائلرز کی فہرست میں سالانہ 20 لاکھ سے زیادہ آمدن والے لوگ ہیں،آرماضی یہ لوگ ٹیکس ریٹرن میں اپنی آمدن ظاہر کر چکے ہیں، صرف گاڑی،پلاٹ یا گھر خریدنے کیلئے وقتی فائلر بننے والوں کو بھی اضافی ٹیکس دینا ہوگا ارکان نے قراردیا ہے کہ نان فائلرز کے بیرون سفر پر پابندی کا مطلب ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں نام آنا ہی سمجھا جائے ۔ ہفتہ کو سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں انکم ٹیکس قانون میں تبدیلیوں پر غورکیا گیا۔ نمائندہ وکلا حسن مانڈوی والا نے کہا کہ فنانس بل میں وکلا اور چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس پر انکم ٹیکس 45 فیصد عائد کر دیا گیا ہے،چارٹرڈ اکانٹنٹس اور وکلا کو کمپنی کی طرز ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ ایسوسی ایشن آف پرسنز کمپنی نہیں ہوتی۔چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ہم نے ایسوسی ایشن آف پرسنز کا ٹیکس بڑھایا ہے، پروفیشنلز کا ٹیکس 45 فیصد کیا گیا ہے ،اس پر عملدرآمد پچھلے پروگرام کی شرط تھی، ممبر انکم ٹیکس ایف بی آر آئی نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف نے اب ہم سے اس شرط پر زبردستی عملدرآمد کروایا ہے ۔سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ انکم ٹیکس سب کا بڑھایا گیا ہے آپ بھی برداشت کریں، پروفیشنلز پر انکم ٹیکس بڑھانے کی تجویز منظور کر لی گئی ۔کمیٹی نے نان فائلرز کے بیرون ملک سفر پر پابندی کی تجویز منظور کر لی ،حکام نے کہا کہ ٹیکس ریٹرن فائل نہ کرنے والوں کیخلاف انکم ٹیکس جنرل آرڈر کے تحت کاروائی ہوگی،حج، عمرہ، چھوٹے بچوں، طلبا اور نائیکوپ رکھنے والے اوورسیز پاکستانیوں کو استثنی ہوگا۔ چیئرمین ایف بی آرنے کہا کہ نان فائلرز کی موبائل سمز، بجلی اور گیس کنکشن بھی منقطع کیئے جائیں گے۔سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا ہے کہ نان فائلرز کے بیرون سفر پر پابندی کا مطلب ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں نام آنا ہی سمجھا جائے۔حکام نے اعتراف کیا کہ نان فائلرزپر ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح بھی زیادہ ہے،ان کی موبائل سمز اور بزنس بھی بند کیا جا سکتا ہے۔چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ 5 لاکھ نان فائلرز کی فہرست میں سالانہ 20 لاکھ سے زیادہ آمدن والے لوگ ہیں۔امجد زبیر ٹوانہ نے کہا کہ ماضی یہ لوگ ٹیکس ریٹرن میں اپنی آمدن ظاہر کر چکے ہیں۔ چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ صرف گاڑی،پلاٹ یا گھر خریدنے کیلئے وقتی فائلر بننے والوں کو بھی اضافی ٹیکس دینا ہوگا۔سینیٹر شری رحمان نے کہا کہ فارمولہ دودھ کیکمپنیاں منافع بخش ہیں جو خود ٹیکس ادا کر سکتی ہیں، بچوں کا زیادہ مسئلہ ہے صارفین پر ٹیکس کا بوجھ نہ ڈلا جائے، ہمیں ہر چیز مارکیٹ پر نہیں چھوڑنی چاہئے۔ انھوں نے کہا کہ بچوں کے فارمولہ دودھ پر کسی خاص کمپنی کی اجارہ داری نہیں ہونی چاہئے،کمپنیوں کی جانب سے فارمولہ دودھ کی قیمتوں میں اضافہ کر کے سیلز ٹیکس کا بوجھ صارفین پر ڈالنے کی کوشش کی مخالفت کرتے ہیں، مینوفیکچرر کو نئے ٹیکس کا کچھ حصہ ادا کرنا چاہیے اور ان بچوں کے دودھ پر زیادہ منافع نہیں کمانا چاہیے۔ سینیٹرشیری رحمان نے کہا ہے کہ پاکستان میں 40 فیصد بچے نشوونما رکنے کا شکار ہیں،بچوں کی خوراک کے اس اہم ذریعے پر زیادہ ٹیکس نہ لگایا جائے، پاکستان میں ایک بڑی تعداد بچوں کی غذائیت کو پورا کرنے کیلئے مائیں ان کو فارمولہ دودھ پلاتی ہیں۔#/S