Islamabad: A delegation of Pakistan People's Party calls on Prime Minister Muhammad Shehbaz Sharif on 20 June 2024.

مکمل پر امید ہوں، پیپلز پارٹی کو ساتھ لے کر چلیں گے، وفاقی وزیر خزانہ
سب کو مل کر چلنا چاہیے۔ تمام معاملات مذاکرات سے حل ہو سکتے ہیں، محمد اورنگ زیب

شہباز بلاول ملاقات: پیپلز پارٹی نے وزیر اعظم کو اپنے مطالبات کی فہرست تھما دی

اسلا م آباد( ویب  نیوز)

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگ زیب نے کہا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) سے مکمل رابطے میں ہیں اور تمام معاملات پر مشاورت جاری ہے، پیپلز پارٹی کا سندھ میں پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کا کام قابل ستائش ہے، مکمل پر امید ہوں کہ نجکاری کے معاملے پر پیپلز پارٹی کو ساتھ لے کر چلیں گے۔ علی امین گنڈا پور سے بھی انتہائی مثبت بات چیت ہوئی ہے۔ جمعرات کو ایک انٹرویو میں وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگ زیب نے کہا ہے کہ 2022 میں جب اس وقت کے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے ریٹیلرز پر ٹیکس لگانے کی بات کی تھی اسی وقت یہ ٹیکس لگا دیا جانا چاہیے تھا۔ اب 2 سال بعد ہم اسے رجسٹرڈ کر رہے ہیں، اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ جولائی میں ریٹیلرز پر براہ راست ٹیکس لگا رہے ہیں کیوں کہ اب ملک کی بہتری کے لیے ہر ایک کو اپنا حصہ ڈالنا ہوگا۔وزیر خزانہ نے کہا کہ ٹیکس دھندگان کی رجسٹریشن میں تیزی لا رہے ہیں، نان فائلرز کی اختراح سمجھ  نہیں آتی، پاکستان واحد ملک ہے جس میں نان فائلرز کی کٹیگری موجود ہے۔ نان فائلرز کے ریٹس اس سطح پر لے گئے ہیں کہ وہ ٹیکس نیٹ میں شامل ہونے کے لیے ضرور سوچیں گے۔انہوں نے کہا کہ جب نان فائلرز اور ٹیکس نا دھندگان کی سمیں بند کی گئیں تو کم از کم 7 ہزار کے قریب سمیں دوبارہ کھلی ہیں، ان کے کھلنے کا مطلب یہی ہے کہ یہ لوگ اب ٹیکس ادا کرنا شروع ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ٹیکس نیٹ کو بڑھانے کے لیے ڈیجٹلائزیشن پر تیزی سے کام کر رہی ہے۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ قربانی کے جانوروں کو خریدنے والے پر اور فروخت کرنے والے دونوں پر ٹیکس کا اطلاق ہونا چاہیے، وفاقی وزیر خزانہ نے بتایا کہ پاکستان کی معیشت میں 9 ٹریلین روپے کی کیش اینڈ سرکولیشن ہے۔ اس سال ہمارا ریونیو اکٹھا کرنے کا ہدف 9.4 تھا جو ان شا اللہ ہم حاصل کر لیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے ٹیکس نیٹ اور معیشت میں پائے جانے والی تمام خامیوں کو بتدریج دور کرنا ہے اور اس کے لیے حکومت بھرپور انداز میں کوشاں ہے۔سرکاری ملازمین پر انکم ٹیکس میں اضافے کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت نے انتہائی مشکلات کے باوجود ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کیا اور اس کی بنیادی وجہ یہ بھی تھی کہ ملک کا ٹیلنٹ باہر جا رہا تھا، جہاں تک ٹیکس کی بات ہے تو ان پر ٹیکس لگانا مجبوری تھی اس کے باوجود حکومت نے ٹیکس کی مد میں انہیں زیادہ سے زیادہ تحفظ دینے کی کوشش کی ہے۔پیپلز پارٹی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں وزیر خزانہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی سے مکمل رابطے میں ہیں، وہ ہماری اتحادی جماعت ہے، ان کے ساتھ بات چیت تا حال جاری ہے، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے سربراہ سلیم مانڈوی والا سے براہ راست رابطہ ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ میں پیپلز پارٹی کا بہت بڑا مداح ہوں، اس کی وجہ یہ ہے کہ انہوں نے سندھ میں پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کے حوالے سے جو کام کیا ہے وہ بہت ہی عمدہ کام کیا ہے، نجکاری کے معاملے پر پیپلز پارٹی سے بھرپور مشاورت ہو رہی ہے اور ہم مشاورت کے ساتھ ہی آگے چلیں گے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم نے پاکستان پیپلز پارٹی سے کہا ہے کہ آپ نے سندھ میں پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کے حوالے سے جو سندھ میں کام کیا ہے وہ ہمیں وفاق میں بھی آ کر سمجھائیں تاکہ ہمارا نجکاری کا جو معاملہ ہے ہم اسے زیادہ سے زیادہ پی پی پی ایس کی جانب لے جا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے پوری امید ہے کہ ہم پیپلز پارٹی کو ساتھ لے کر چلیں گے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ وزیر اعلی خیبر پختونخوا سے مثبت بات چیت ہوئی ہے، سب کو یہ بات سمجھنی چاہیے کہ اگر جس کشتی میں ہم سب سوار ہیں اور اس میں کہیں کوئی سوراخ ہے تو یقینا جب وہ ڈوبے گی تو ہم سب ایک ساتھ ہی ڈوبیں گے، لہذا سب کو مل کر چلنا چاہیے۔ تمام معاملات مذاکرات سے حل ہو سکتے ہیں۔۔

وزیراعظم شہباز شریف اور چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کے درمیان ملاقات

بجٹ منظور کرانے کیلئے پیپلز پارٹی کو منانے کا مشن، وزیراعظم شہباز شریف اور چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کے درمیان ملاقات ہوئی ،چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے وزیراعظم شہباز شریف کو بجٹ میں تعاون کرنیکی یقین دہانی کرادی، ساتھ ہی وزیراعظم کو اپنے تحفظات سے آگاہ بھی کیا۔ملاقات کے لیے چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کے ہمراہ سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی، خورشید شاہ، سینیٹر شیری رحمان، نوید قمر اور راجہ پرویز اشرف کے ہمراہ وزیر اعظم ہاوس پہنچے۔بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پیپلز پارٹی کے وفد نے وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کی، ملاقات کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی نے اپنے مطالبات پر مشتمل فہرست وزیراعظم کو دی۔ میڈیا رپورٹس  کے مطابق بلاول بھٹو نے شکوہ کیا کہ حکومت کسی فیصلہ سازی میں ہمیں اعتماد میں نہیں لے رہی۔بلاول بھٹو نے کہا کہ سندھ کے مختلف منصوبوں میں وفاقی حکومت سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کر رہی۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے بلاول بھٹو کو تمام تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرادی۔ ملاقات میں ن لیگ کے رہنما اسحاق ڈار، وزیرخزانہ محمد اورنگزیب، رانا ثنا اللہ،  احسن اقبال ،عطا تارڑ اور سعد رفیق بھی موجود تھے وفود کی سطح پر مذاکرات کے بعد پیپلز پارٹی کے وفد کے لیے عشائیے کا اہتمام کیا گیا۔۔
#/S