اسلام آباد (  ویب نیوز )

وزیراعظم شہباز شریف نے واضح کیا ہے کہ ملک میں کسی نئے مسلح آپریشن کا آغاز نہیں ہورہا، پہلے سے جاری انٹیلی جنس بیسڈ کارروائیاں تیزکی جائیں گی۔

تفصیلات کے مطابق وفاقی کابینہ نے آپریشن عزم استحکام  کے معاملے پر نیشنل ایکشن پلان کے ایپکس کمیٹی کے فیصلوں کی توثیق کردی۔

وزیراعظم نے وژن عزم استحکام سے متعلق قیاس آرائیوں پر ارکان کو اعتماد میں لیا اور کہا نقل مکانی کی ضرورت والے کسی آپریشن کی شروعات غلط فہمی ہے۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ آپریشن عزم استحکام  کا مقصد دہشت گردوں کی باقیات اور انتہاپسندی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکناہے، یہ کثیر الجہتی ، سیکورٹی اداروں کے تعاون اورریاستی نظام کا مجموعی قومی وژن ہے۔

انھوں نے واضح کیا کہ نئے و منظم مسلح آپریشن کے بجائےانٹیلی جنس بنیادپرجاری کارروائیوں کو مزید مؤثر کیا جائےگا اور کسی کو کہیں منتقل نہیں کیا جائے گا۔

 وزیر اعظم شہباز شریف نے کا کہنا ہے کہ ہمیں عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ مل کر سالانہ بجٹ 25-2024 بنانا پڑا۔

قومی اسمبلی میں بجٹ سیشن سے اظہارِ خیال کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ امید ہے آئی ایم ایف سے اچھا جواب ملے گا، اگر آئی ایم ایف کا جواب آگیا تو کل آپ کے سامنے پیش کریں گے۔

شہباز شریف نے کہا کہ وزارتوں میں ڈاؤن سائزنگ اور رائٹ سائزنگ کیلیے کمیٹی بنائی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈبلیو ڈی میں بندربانٹ ہوتی ہے وہاں بہت کرپشن ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ پنجاب نے اپنے وسائل سے موٹرویز کے منصوبے بنائے تھے، جنوبی پنجاب کیلیے لیپ ٹاپ کوٹہ 10 فیصد زیادہ دیا گیا، جنوبی پنجاب میں ہائی اچیور کو باقی صوبے سے زیادہ لیب ٹاپ دیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب میں وزیر اعلیٰ روزگار اسکیم میں کوٹہ 10 فیصد زیادہ رکھا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ لودھراں سے خانیوال تک موٹروے اور ڈیرہ غازی خان سے مظفر گڑھ تک موٹروے وفاق کے منصوبے تھے۔

قبل ازیں، وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے واضح کیا تھا کہ ملک میں کسی نئے مسلح آپریشن کا آغاز نہیں ہو رہا بلکہ پہلے سے جاری انٹیلیجنس بیسڈ کارروائیاں تیز کی جائیں گی۔

کابینہ نے آپریشن عزم استحکام  کے معاملے پر نیشنل ایکشن پلان کے ایپکس کمیٹی کے فیصلوں کی توثیق کی تھی۔ شہباز شریف نے عزم استحکام سے متعلق قیاس آرائیوں پر ارکان کو اعتماد میں لیتے ہوئے کہا تھا کہ نقل مکانی کی ضرورت والے کسی آپریشن کی شروعات غلط فہمی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آپریشن عزم استحکام  کا مقصد دہشتگردوں کی باقیات اور انتہا پسندی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا ہے، یہ کثیر الجہتی، سکیورٹی اداروں کے تعاون اور ریاستی نظام کا مجموعی قومی وژن ہے۔

شہباز شریف نے واضح کیا تھا کہ نئے و منظم مسلح آپریشن کے بجائے انٹیلیجنس بنیاد پر جاری کارروائیوں کو مزید مؤثر کیا جائے گا اور کسی کو کہیں منتقل نہیں کیا جائے گا۔