عوام کے مسائل حل نہ ہوئے تو جو کینیا میں ہوا پاکستان میں بھی ہوسکتا ہے حافظ نعیم الرحمن
پاکستان میں بجلی کے بل بم بن کرگررہے ہیں،حکمران اشرافیہ ملک کووراثت سمجھ کر لوٹ رہی ہے،
جمعہ کو بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے دفاتر کے باہر احتجاج ہوگا، یکم جولائی کو منصورہ میں آئندہ کے لائحہ عمل پر غور ہوگا
اسلام آباد میں قومی بجٹ سیمینار سے میاں اسلم، فراست شاہ، کاشف چودھری، قمرزمان، ڈاکٹر محمود خالد، نے بھی خطاب کیا
اسلام آباد( ویب نیوز)
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ بجلی کے بل بم بن کرگررہے ہیں،حکمران اشرافیہ ملک کووراثت سمجھ کر لوٹ رہی ہے، سڑکوں پر آنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں،عوام کے مسائل حل نہ ہوئے تو جو کینیا میں ہوا پاکستان میں بھی ہوسکتا ہے، جماعت اسلامی اپنی ذمہ داری سمجھتی ہے، جمہوری اور پرامن طریقے سے عوام کا حق مانگ رہیں گے، لوگوں کو خیرات نہیں حق چاہیے، پرامن طریقے سے بات نہ سنی گئی تو عوام حکمرانوں کو گریبان سے پکڑیں گے، جمعہ کو بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے دفاتر کے باہر احتجاج ہوگا، یکم جولائی کو جماعت اسلامی کی ملک بھر سے قیادت منصورہ میں اکٹھی ہورہی ہے، آئندہ کے لائحہ عمل پر غور ہوگا، اشرافیہ مراعات ترک کرے، سیاستدانوں، بیوروکریٹس، جرنیلوں کوبھی قربانی دینا پڑے گی،30 سال سے آئی پی پیز قوم کا سرمایہ کھا رہی ہیں،معاہدوں پر نظرثانی کی جائے۔بجٹ عوام کے زخموں پر نمک پاشی ہے اسے مسترد کرتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں قومی بجٹ سیمینار کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ شرکا میں نائب امیر جماعت اسلامی میاں محمد اسلم، ڈپٹی سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی سید فراست شاہ، مرکزی صدر تنظیم تاجران پاکستان کاشف چودھری، ماہر معیشت قمرزمان، ڈاکٹر محمود خالد، ڈاکٹر انور علی شاہ، قانت خلیل، ماہر توانائی عاصم ریاض، ڈاکٹر شاہدہ و دیگر شامل تھے۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ حکومت فارم 47 کی پیداوار ہے،کبھی آر ٹی ایس کے ذریعے تو کبھی فارم 47 کی جعلی حکومتیں بنائی جاتی ہیں،اسمبلی میں بیٹھے ہوئے لوگوں کی اکثریت بوٹ پالش کر کے اورعوام کے حقوق پر ڈاکہ ڈال کر اقتدار میں آئی۔بجٹ پراتحادیوں میں لین دین ہورہا ہے، ایم کیو ایم کو کراچی شہر سے ایک لاکھ ووٹ نہیں ملے، ساری سیٹیں مل گئیں، اندازہ کریں ملک کی اہم آئی ٹی کی وزارت ان کے پاس ہے، اب یہ اور وزراتیں مانگ رہے ہیں، پی پی بھر اندر کھاتے اہم عہدوں کے لیے کہہ رہی ہے،یہ جعلی مینڈیٹ والی حکومتیں عوام کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کے سوا کچھ نہیں کرتیں۔ حکومت نے اتنے پروجیکٹس شروع نہیں کیے جتنے پیسے اشتہارات پر لگا دیئے۔ امیر جماعت نے کہا کہ بجٹ میں ظالمانہ ٹیکسز کی بھرمار ہے، ایف بی آر کا عملہ خود 20 فیصد بھی ٹیکس وصولی نہیں کر سکتا۔ ایف بی آر اب بجلی، پانی اور گیس کے بلوں کے ذریعے ٹیکس وصولیوں پر لگ گیا ہے۔تنخواہ دار طبقہ پر ٹیکس کا پہاڑ لاد دیا گیا، ایف بی آر بڑے چوروں سیے ٹیکس وصول نہیں کر سکتا تو فارغ کر دینا چاہیے۔ انہوں نے کہا شریف فیملی بتائے اپنی شوگر ملوں پر کتنا ٹیکس دیتی ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی نان ٹیکس فائلرز کی سمیں بلاک کرنے سے مزید صورتحال خراب ہوگی۔ ایف بی آر جاگیرداروں اور اشرافیہ پر بھی ہاتھ ڈالے، دبئی لیکس والوں کو پکڑا جائے۔زراعت میں سب سے زیادہ گروتھ ریٹ ہے لیکن وہ بھی جاگیرداروں کے رحم و کرم پر ہے۔ تعلیم و صحت کاروبار بن چکے ہیں۔ ایک محدود اور مخصوص طبقہ قوم کا مسلسل استحصال کر رہا ہے۔ آئی ٹی کے شعبے میں رقم کی ترسیل کے نظام میں سہولت دینا ہوگی۔آئی ٹی کے شعبے میں حکومت سنجیدہ کام کرے تو اربوں ڈالر کی ایکسپورٹ ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت تباہی کا شکار ہے، عام آدمی پس رہا ہے لیکن بنکنگ سیکٹر پھل پھول رہا ہے،بنکوں سے کہا جائے ان ڈکلیئرڈ اثاثے ظاہر کریں۔ سرمایہ داروں کے ان ڈکلیئرد اثاثوں پر ٹیکس لگایا جائے، بڑی آمدن ہوگی۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جماعت اسلامی نوجوانوں پر خصوصی توجہ فوکس کررہی ہے، فوڈسیکیورٹی، توانائی بحران کا حل، زراعت اور چھوٹے کسانوں کی بہتری، لینڈ ریفارمز ہمارے ایجنڈے میں شامل ہے،بنو قابل پروگرام کے تحت جماعت اسلامی 25 ہزار نوجوانوں کو آئی ٹی تربیت دے چکے ہیں، اس پروگرام کا دائرہ کار ملک بھر میں وسیع کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور پاکستانیوں میں بہت زیادہ پوٹینشل ہے،ناامیدی پھیلانے والے شیطان کے دوست ہیں، پاکستان کے بہتر مستقبل کی خاطر بھرپور جدوجہد جاری رہے گی اور انشا اللہ نتائج حاصل کریں گے۔