عزمِ استحکام آپریشن میں ٹی ٹی پی کی سرحد پار پناہ گاہوں کو بھی نشانہ بنایا جا سکتا ہے: خواجہ آصف
آپریشن کے فیصلے پر تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیں گے
موجودہ آپریشن کا دائرہ کار ماضی سے مختلف ہے ماضی کی طرح کوئی بڑی نقل مکانی نہیں ہوگی
انکل سام اپنا گھر درست کرے، ہماری فکر نہ کرے، ہم پر انگلی اٹھانے سے پہلے امریکا اپنے الیکشنز دیکھے،
وزیر دفاع کا امریکی نشریاتی ادارے وائس آف امریکہ اور نجی ٹی وی کو انٹرویوز
اسلام آباد( ویب نیوز)
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ عزمِ استحکام آپریشن کے تحت اگر ضرورت محسوس ہوئی تو ٹی ٹی پی کی سرحد پار پناہ گاہوں کو بھی نشانہ بنایا جائے گا۔ آپریشن کے فیصلے پر تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیں گے۔وزیر دفاع نے امریکی نشر یاتی ادارے وائس آف امریکہ کے علی فرقان کو دئیے گئے انٹرویو میں کہاکہ عزم استحکام آپریشن کے تحت افغانستان میں بھی کاروئی کرسکتے ہیںضرورت محسوس ہوئی تو ٹی ٹی پی کی سرحد پار نشانہ بنائیں گے ،انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ہونے والی حالیہ دہشت گردی کا منبع افغانستان میں ہے ،پاکستان کی سالمیت سے بڑی کوئی بات نہیں ہے ،افغانستان کی سرزمین پاکستان میں دہشت گردی کے لیے استعمال ہورہی ہے جس قانون کے تحت افغانستان پاکستان میں دہشت گردی برآمد کررہا ہے اسی قانون کے تحت پاکستان افغانستان میں کاروائی کرے گا،وزیردفاع نے کہاکہ ٹی ٹی پی افغانستان میں طالبان کی پناہ میں بیٹھے ہوئے ہیںایک فریق کھلی خلاف ورزی کرے تو کیا جواب دیا جائے افغانستان ہمسائیگی کا حق ادا کرراہا ہے نہ ہم مذہب ہونے کا،ہم کیا کریں افغان طالبان کے آگے ہاتھ جوڑیں ٹی ٹی پی مقامی ڈھانچہ اور پناہ گاہیں بھی ہیںگذشتہ حکومت میں جو پانچ ہزار ٹی ٹی پی افراد لائے گئے’انہوں نے کہاکہ عزم استحکام’ میں شدت پسندوں سے مذاکرات کا راستہ نہیں،ٹی ٹی پی سے مذاکرات کے امکانات نہیں ہیںجو پاکستان کی سالیت کے درپے ہیں اس سے کیا بات ہوسکتی ہے اگر پی ٹی آئی کا مذاکرات کا تجربہ کامیاب ہوتا تو ہم تقلید کر لیتے ،خواجہ آصف نے کہاکہ آپریشن ضرب عضب، ردالفساد اور راہ نجات کسی صورت ناکام نہیں تھے آپریشن کے بعد سیاسی حکومتوں نے کوتاہی برتی، سیاسی حکومتوں کے باعث دہشت گردوں نے دوبارہ سر اٹھا لیا، فوج نے شہادتیں دے کر اپنے عزم کا اظہار کررکھا ہے ،انہوں نے کہاکہ حکومت چاہتی ہے کہ عزم استحکام پر سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لے ،عزم استحکام کے خدوخال پارلیمنٹ میں زیر بحث لائیں گے ،علی امین گنڈاپور نے بھی عزم استحکام آپریشن کو مسترد نہیں کیا ہے ،انہوں نے کہا کہ آپریشن کی ایک وجہ معاشی مفادات بھی ہیں دہشت گردی ختم کیے بغیر معاشی بحالی نہیں ہوسکتی ،معیشت کی بحالی بھی آپریشن کے اہداف میں شامل ہے ،انہوں نے کہاکہ عزم استحکام پر تحفظات دور کریں گے موجودہ آپریشن کا دائرہ کار ماضی سے مختلف ہے ماضی کی طرح کوئی بڑی نقل مکانی نہیں ہوگی انہوں نے کہا کہ عزم استحکام کی مخالفت سیاسی بنیادوں پر ہے بعض سیاسی جماعتوں کو ملکی مفاد سے زیادہ سیاسی مفاد عزیز ہیں عزم استحکام کے لیے بیرونی امداد نہیں لیں گے آپریشن کو اپنے وسائل اور استعداد سے انجام دیں گے پاکستان میں امن سے دوستوں کو خوشی ہوگی انہوں نے کہا کہ امریکہ اپنے مفاد کے تحت ماضی میں کچھ تعاون کرتا رہا امریکہ 80 کی دہائی کی طرح ہمیں تنہا چھوڑ گیا ہے امریکہ افغان جنگ کے منفی اثرات کے لیے ہمیں چھوڑ گیا ہے امریکہ سے امیداد کی توقع رکھنا وقت کا ضیا ع ہے ،وزیر دفاع نے کہا کہ سرمایہ کاری کے لیے پاکستان چین کی پہلی ترجیح ہوگا کوئی شک نہیں کہ چین کے پاکستان میں سیکورٹی تحفظات ہیںبیجنگ پاکستان کو معاشی طور پر خود مختار دیکھنا چاہتا ہے چینی قیادت پاکستان کے سیکورٹی انتظامات سے مطمئن ہے انہوں نے کہا کہ امریکہ کے اپنے الیکشن میں دھاندلی کے الزام لگتے ہیںکیا امریکہ کا پاکستان کے انتخابات پر سوال اٹھانا بنتا ہے امریکی صدارتی الیکشن کے باعث یہ زبان بول رہے ہیں الیکشن میں امیدواروں کو فنڈنگ کی ضرورت ہوتی ہے جب عطیات لیں تو ڈونرز کی زبان بھی بولنی ہوتی ہے،انہوں نے کہا کہ عمران خان آمادگی دیں تو مذاکرات کا طریقہ کار بھی طے ہوجائے گاشہباز شریف نے عمران خان کو مذاکرات کی دعوت دی عمران خان کی رہائی کا معاملہ عدالت میں ہے سیاسی بنیاد پر کسی کو جیل میں رکھنے کا حامی نہیں ہوں انہوں نے کہا کہ خواہش ہے پیپلز پارٹی وزارتیں لے لے،انہوں نے کہا کہ نواز شریف حکومتی معاملات سے لاتعلق نہیں ہیںبجٹ سازی سمیت حکومتی امور نواز شریف کی رہنمائی میں چلتے ہیں۔علاوہ ازیں ایک نجی ٹی و ی سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع نے امریکی ایوان نمائندگان کی قرارداد پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ انکل سام ( امریکا ) اپنا گھر درست کرے، ہماری فکر نہ کرے۔وزیر دفاع خواجہ آصف انکشاف کیا کہ پاکستان تحریک طالبان پاکستان ( ٹی ٹی پی ) کیخلاف افغانستان کے اندر جا کر کاروائیاں کر رہا ہے۔خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پاکستان ٹی ٹی پی کے خلاف افغانستان کے اندر جا کر کاروائیاں کر رہا ہے اور آئندہ مستقل میں بھی کریں گے۔وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ اگر دہشت گرد افغان سرزمین سے پاکستان پر حملہ کر سکتے ہیں تو ہم کیوں جوابی کارروائی نہ کریں۔انکا کہنا تھا کہ افغانستان کیلئے بہت کچھ کیا لیکن احسانات کا یہ صلہ مل رہا ہے ،افغانستان کے متعلق پالیسی بدلنا پڑے گی ۔انہوں نے امریکی ایوان نمائندگان کی قرارداد پر سخت ردعمل دیا اور کہا کہ ہم پر انگلی اٹھانے سے پہلے امریکا اپنے الیکشنز دیکھے کہ ان کی پارٹیز نے کیا کیا ہے، الزامات لگائے گئے، انکل سام اپنا گھر درست کریں ہماری فکر نہ کریں