قومی اسمبلی نے وفاقی بجٹ کی منظوری دے دی
یکم جولائی سے بین الاقوامی سفر کیلئے اکانومی پر 12 ہزار 500 روپے ٹیکس دینا ہو گا
اپوزیشن کا بجٹ منظوری کے دوران ایوان سے واک آوٹ
اسلام آباد( ویب نیوز)
قومی اسمبلی نے 18 ہزار 877 ارب روپے کے وفاقی بجٹ 2024-25 کی منظوری دیدی تاہم فنانسل بل کی منظوری کے دوران نقطہ اعتراض پربات کی اجازت نہ ملنے پر اپوزیشن نے اسمبلی سے واک آوٹ کیا ۔تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت ہوا جس دوران وفاقی بجٹ 2024-25 کی شق وار منظوری ہوئی ۔شق وار منظوری کے عمل کے دوران پیپلزپارٹی نے پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی میں کمی کی ترامیم واپس لیں۔وزیراعظم شہباز شریف، چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری اور آصفہ بھٹو زرداری بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔ اپوزیشن نے بجٹ کو آئی ایم ایف کا تیار کردہ اور عوام دشمن قرار دیتے ہوئے مخالفت کی۔پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی میں کمی کے لیے پیپلزپارٹی نے ترامیم واپس لے لیں جبکہ اپوزیشن کی ترامیم ایوان نے مسترد کر دیں جس پر اپوزیشن نے رائے شماری کرانے کا مطالبہ کیا۔اس دوران، 170 ارکان اسمبلی نے پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی میں کمی کے خلاف ووٹ دے دیا جبکہ 84 ارکان نے لیوی میں کمی کی حمایت کی۔ اس طرح، پیٹرولیم لیوی میں کمی کی اپوزیشن کی ترامیم کثرت رائے سے مسترد کر دی گئیں تاہم وزیر خزانہ نے خود ہی پیٹرولیم لیوی میں کمی کا اعلان کر دیا۔قومی اسمبلی نے بین الاقوامی فضائی سفر کیلئے ٹکٹس پرٹیکسزکی شرح میں اضافے کی شق منظور کر لی جس کے بعد یکم جولائی سے بین الاقوامی سفر کیلئے اکانومی اوراکانومی پلس ٹکٹ پر12500 روپے ٹیکس دینا ہوگا ، شمالی، وسطی اورجنوبی امریکہ سفرکیلئے بزنس، کلب،فرسٹ کلاس ٹکٹس پرٹیکس شرح ساڑھے3 لاکھ کردی گئی ۔بجٹ 2024-25 کے مطابق یکم جولائی سے امریکہ اور کینیڈا کیلئے بزنس کلاس اور کلب کلاس ٹکٹ پر ٹیکس میں ایک لاکھ روپے تک اضافہ ہو گیاہے ، مشرق وسطی اور افریقہ کے سفر کے لیے بزنس، فرسٹ اور کلب کلاس پر 30 ہزار اضافی ٹیکس دینا ہو گا، یورپ کے فضائی سفر کے لیے بزنس، فرسٹ اور کلب کلاس پر 2 لاکھ 10 ہزار روپے ٹیکس دینا ہوگا ، مشرق بعید، آسٹریلیا،نیوزی لینڈ کیفضائی ٹکٹ پربزنس، فرسٹ،کلب کلاس پر2لاکھ 10پزارٹیکس دینا ہوگا،پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے خیبر پختونخوا کو کم منصوبے دینے اور فنڈز روکنے کا معاملہ اٹھایا جس پر وزیراعظم شہباز شریف نے خود وضاحت کر دی۔سنی اتحاد کونسل کے رکن جنید اکبر خان نے کہاکہ وزیر اعظم شہباز شریف کہتے ہیں بانی پی ٹی آئی کی طرح میں بھی جیل میں تھا، ہماری حکومت آئی تو آپ کو بتائیں گے جیل کیا ہوتی ہے۔ آپ نے جو ہماری خواتین کے ساتھ کیا سود سمیت واپس کریں گے۔سیلز ٹیکس آڈٹ کے لیے ایف بی آر افسران کے اختیارات میں مزید اضافہ کی ترمیم بھی منظور کرلی گئی، ایف بی آر کو سیلز ٹیکس آڈٹ کے لیے تمام ریکارڈ اور ڈیٹا حاصل کرنے کا اختیار ہوگا۔سیلز ٹیکس آڈٹ کے دوران انفرادی حیثیت یا مجاز اتھارٹی کو پیش ہونا ہوگا، سیلز ٹیکس آڈٹ میں چھ سال سے پرانا ریکارڈ ایف بی آر نہیں طلب کر سکے گا۔ٹیکس فراڈ پکڑنے کے لیے ایف بی آر میں ٹیکس فراڈ انویسٹیگیشن ونگ قائم کیا جائے گا۔ ونگ ٹیکس چوری، ٹیکس فراڈ، تحقیقات اور ٹیکس چوری روکنے کیلئے کام کرے گا۔ونگ میں فراڈ انویسٹیگیشن یونٹ، لیگل یونٹ اور اکانٹنٹس یونٹ قائم ہوں گے جبکہ چیف انویسٹیگیٹر کیساتھ سینیئر انویسٹیگیٹر، جونیئر انویسٹیگیٹر و دیگر عملہ شامل ہوگا۔ ونگ میں سینیئر فرانزک اینالسٹ، سینیئر ڈیٹا اینالسٹ و دیگر اسٹاف بھی شامل ہوگا۔۔