شہبازحکومت نے آئی ایم ایف کے احکامات تسلیم کرنے کی انتہا کردی ہے۔لیاقت بلوچ
آئی ایم ایف 25کروڑ عوام سے جینے سانس لینے کا حق بھی چھین رہا ہے
قوم کسی نئے فوجی آپریشن کو قبول کرنے کو تیار نہیں
ورکرز کنونشن سے خطاب، وفد سے بات چیت
لاہور(ویب نیوز)
نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان و مجلس قائمہ سیاسی امور کے صدر لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ شہباز شریف حکومت نے آئی ایم ایف کے احکامات تسلیم کرنے اور چاپلوسی کی انتہا کردی لیکن آئی ایم ایف ہرروز نئے احکامات جاری کر رہا ہے اور 25کروڑ عوام سے جینے سانس لینے کا حق بھی چھین رہا ہے، وفاقی وزیر خزانہ بجٹ کی خود تعریفیں تو کر رہے ہیں انہیں عام شہریوں کیلئے روزگار تعلیم اور صحت کی سہولتوں کے خاتمے کا اندازہ ہی نہیں ہے، ہر شہری کی روانہ اخراجات کی آمدن کم سے کم ہورہی ہے، ٹیکسوں کی بمباری مسلسل بڑھتی چلی جا رہی ہے ملک میں معاشی عدم استحکام کی بڑی وجہ اختیار مقتدر طبقوں اور اداروں پر قابض افراد کا مالی وسائل کو قومی ترقی کی بجائے ذاتی خدمات کیلئے بیدریغ استعمال کر رہے ہیں۔لاہور میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے انھوںنے کہا ہے کہ ریاست 25کروڑ عوام ہیں عوام کے حقوق پر غاصبانہ قابضین اپنے اعلان سے اپنے آپ کو ریاست قرار نہیں دے سکتے،حکومت میں آئین قانون کی حکمرانی اور تعلیم صحت روزگار انصاف کا حق حاصل کرنے کے لیے عوام کو منظم لشکر بن کر میدان میں آنے سے اب کوئی نہیں روکا جاسکتا،جماعت اسلامی عوام کی ترجمانی کا حق ادا کرے گی۔دریں اثنا لیاقت بلوچ نے خیبرپختونخوا بلوچستان سے جماعت اسلامی کے رہنماؤں سے ملاقات میں کہا کہ ملک و ملت کسی نئے فوجی آپریشن کو قبول کرنے کو تیار نہیں اب ملک میں فوجی ڈکٹیٹر جنرل پرویز مشرف ڈاکٹر آئین کے تحت کوئی غیر آئینی غیر قانونی عدلیہ سے ماورا اقدام قبول نہیں کیا جا سکتا افغانستان آور ایران سے تعلقات کی کشیدگی امریکی ایجنڈا ہے تعلقات کی خرابی ہندوستان اور اسرائیل کی سہولت کاری ہے۔ انھوں نے کہا امریکی کانگرس کی قرارداد کی مخالفت میں قرارداد پاکستان پارلیمنٹ کا حق ہے لیکن صرف قرارداد نہیں امریکی غلامی کے ہر اقدام کا خاتمہ کرنا ہوگا اور انتخابات 2024کے نتائج کو عوامی مینڈیٹ کے مطابق درست کرنا ہوگا۔ لیاقت بلوچ نے کہا جماعت اسلامی امریکی ذہنی معاشی غلامی سے آزادی چاہتی ہے،خطہ میں پائیدار امن کے لیے ایران ترکی اور افغانستان سے تعلقات کا استحکام چاہتی ہے، تینوں ممالک کے عوام ایک پیج پر ہیں لیکن حکمران خطہ میں تعلقات اور کشمیر فلسطین پر جرات مندانہ دوٹوک پالیسی بنانے سے گھبرا رہے ہیں