حکومتی اقدامات سے معیشت میں نمایاں بہتری آئی ،بجٹ آئی ایم ایف کی مشاورت سے تیار ہوا ،محمد اورنگزیب
سی پیک ٹو کے تحت پاکستان میں برآمدات بڑھیں گی ، آئی ایم ایف سے طویل المدتی معاہدہ کرنے جارہے ہیں
مجھے نان فائلرز کی اصطلاح سمجھ نہیں آتی ، ہم اپنے اقدامات سے نان فائلر کی اصطلاح ہی ختم کردیں گے،پریس کانفرنس
اسلام آباد ( ویب نیوز)
وفاقی وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ بجٹ آئی ایم ایف کی مشاورت سے تیار ہوا ، حکومتی اقدامات سے معیشت میں نمایاں بہتری آئی ،مہنگائی کی شرح 38 سے کم ہو کر 12 فیصد پر آئی ہے۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ زرمبادلہ ذخائر 9 ارب ڈالر ہیں، ملک میں معاشی استحکام آرہا ہے، میکرو اسٹیبلٹی اس وقت بڑا چیلنج ہے۔محمد اورنگزیب نے کہا کہ مائیکرو اسٹیبلٹی لڑکھڑا گئی تو بڑا نقصان ہوگا، ایف بی آر کا 9.3 ٹریلین کا ٹارگٹ پورا ہو جائے گا، ایف بی آر نے کر کے دکھایا کہ 30 فیصد کی نمو ہو سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ تین سال میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی 13 فیصد پر لے جانا چاہتے ہیں، ہم ٹیکس ٹو جی ڈی پی ساڑھے 9 فیصد کے ساتھ نہیں چل سکتے، اگلے سال ٹیکس ٹو جی ڈی پی ساڑھے 10 فیصد پر لے جانے کا پلان ہے۔وزیرِ خزانہ نے کہا کہ ریلیف اسی صورت آسکتا ہے کہ محصولات آپ کے اخراجات سے کم ہوں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ مفتاح اسماعیل نے 2022 میں ریٹیلرز پر ٹیکس کا قدم اٹھایا تھا وہ لگ جانا چاہیے تھا، 42 ہزار ریٹیلرز کی رجسٹریشن ہوچکی ہے، ریٹیلرز پر پہلے ہی ٹیکس لگ جانا چاہیے تھا۔انہوں نے کہا کہ ایف بی آر میں جتنا انسانی عمل کم ہوگا کرپشن کم ہوگی، سیلز ٹیکس میں 750ارب کی کرپشن سامنے آئی، وزیرِ اعظم نے بھی ایف بی آر ڈیجٹلائزیشن پر اجلاس کیا۔محمد اورنگزیب نے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہو، پی ایس ڈی پی پر ہم نے کٹ لگایا ہے، صوبہ سندھ کی طرح ہمیں وفاق میں بھی پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ لانا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ نئی پنشن سکیم پر آج (پیرسے) اطلاق ہوگا، 30 جون تک کے ٹیکس ری فنڈ دو سے تین دن میں کلیئر کردیں گے، 70 روپے پٹرولیم ڈو یلپمنٹ لیوی کا اطلاق فوری نہیں ہورہا۔وزیرِ خزانہ نے کہا کہ برآمدات کو بڑھائیں گے، برآمدات پر ٹیکس نہیں، برآمد کنندگان کے ٹیکس ریفنڈ آئندہ تین روز میں ادا کرینگے، سی پیک ٹو کے تحت پاکستان میں برآمدات بڑھیں گی۔وفاقی وزیر نے کہا کہ آئی ایم ایف سے طویل المدتی معاہدہ کرنے جارہے ہیں، بجٹ آئی ایم ایف کی مشاورت سے تیار ہوا ہے۔ انہوںنے کہا کہ پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر 9 ارب ڈالر ہیں، مجھے نان فائلرز کی اصطلاح سمجھ نہیں آتی ، ہم اپنے اقدامات سے نان فائلر کی اصطلاح ہی ختم کردیں گے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ 2022 میں جو مفتاح نے ریٹیلرز پر ٹیکس کا قدم اٹھایا تھا وہ ہونا چاہیے تھا، کل تک 42 ہزار ریٹیلرز رجسٹر ہوگئے، ریٹیلرز پر یکم جولائی سے ٹیکس لگے گا۔وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت کے اخراجات کی بھی بات کرنا چاہتا ہوں، اس میں وزرا نے تو سیلری لینے سے انکار کردیا اور ہم اپنے یوٹیلیٹی بلز بھی خود دے رہے ہیں، یہ علامتی چیزیں ہیں، ہم نے پی ایس ڈی پی کو کاٹا تاکہ پبلک اخراجات کو کم کیا جائے، پنشن بجٹ کا حصہ نہیں تھا لیکن ای سی سی میں یہ فیصلہ ہوا، یہ بھی ایک اہم ذمہ داری ہے، اس میں ہم نے اقدامات لئے ہیں۔محمد اورنگزیب نے کہا کہ کوئی کمپنی نقصان میں جاتی ہے تو اس پر ٹیکس نہیں ہوگا۔ حکومتی اقدامات سے معیشت میں نمایاں بہتری آئی ہے، نئے مالی سال میں جانے سے پہلے کوشش تھی کہ ہم سارا بیک لاگ ختم کرسکیں۔انہوں نے کہا کہ ایک ارب ڈالر ورلڈ بینک نے داسو کے لئے منظور کئے ، آئی ایف سی نے پی ٹی سی ایل کے لئے 40 کروڑ ڈالرز منظور کئے ہیں۔