12جولائی کو اسلام آباد میں بیٹھنے کا اعلان کیا، اٹھنے کا نہیں۔ حافظ نعیم الرحمن
جماعت اسلامی کے تحت اب تک ہونے والے مظاہرے وارم اپ میچز تھے، اصل میچ اب ہو گا
کسی صورت پیچھے نہیں ہٹیں گے۔حکمران عوام کو ریلیف دیں ورنہ نتائج بھگتنے کے لیے تیار ہو جائیں۔
منصورہ میں تربیتی ورکشاپ سے خطاب کے بعد میڈیا سے گفتگو
لاہور( ویب نیوز)
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ 12جولائی کو اسلام آباد میں بیٹھنے کا اعلان کیا، اٹھنے کا نہیں۔ جماعت اسلامی کے تحت اب تک ہونے والے مظاہرے وارم اپ میچز تھے، اصل میچ اب ہو گا، ذاتی مقاصد کے لیے نہیں عوام کے حق کے لیے پرامن تحریک مزاحمت کا آغاز کر رہے ہیں، کسی صورت پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ فارم 47کی پیداوار اور بوٹ پالشیے عوام کو ریلیف دیں ورنہ نتائج بھگتنے کے لیے تیار ہو جائیں۔ وہ منصورہ میں تربیتی ورکشاپ سے خطاب کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف بھی اس موقع پر موجود تھے۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ملک میں نئے الیکشن کی ضرورت نہیں، فارم 45کی صورت میں لیگل ڈاکومنٹ موجود ہے، اسی پر نتائج کا اعلان کیا جائے، جو پارٹیاں اب نئے الیکشن کا مطالبہ کر رہی ہیں، انھوں نے سلیکشن کی سیٹیں قبول کر لیں۔ میڈیا اپنے آپ کو زیرک سیاست دان کہنے والوں سے سوال پوچھے کہ الیکشن قبول نہیں تھے تو مخصوص سیٹیں کیوں لیں؟ عام سیاسی ورکرز کا ذہن تو اس منطق کو سمجھنے سے قاصر ہے۔ امیر جماعت نے کہا کہ جماعت اسلامی کسی سیاسی پارٹی سے اتحاد کر کے دھرنا نہیں دے رہی، سیاسی پارٹیاں ویسے بھی اپنے مسائل میں الجھی ہوئی ہیں، کوئی دھرنے میں شامل ہونا چاہتا ہے تو اسے منع نہیں کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ پی ڈی ایم ون، پی ڈی ایم ٹو اور درمیان میں نگران حکومت کی پالیسیوں میں یکسانیت ہے، انھوں نے پوری قوم کا بیڑہ غرق کر دیا ہے۔ ظالم طبقہ مسلط رہے گا تو تماشائی بن کر نہیں رہ سکتے۔ انھوں نے کہا کہ ہر طبقہء فکر کا استحصال ہو رہا ہے، ملک میں انارکی کا خطرہ ہے، ہم پوری قوم کو انارکی کی طرف نہیں دھکیل سکتے، ہم دیکھ رہے ہیں کینیا میں کیا ہوا، بہتر یہی ہے شہباز شریف ریلیف دیں ورنہ قوم بپھر جائے گی۔ انھوں نے کہا کہ دفعہ 144ہمارے راستے میں رکاوٹ نہیں۔ کربلا کا پیغام یہی ہے کہ ظلم کے خلاف جدوجہد برپا کی جائے۔امیر جماعت نے کہا کہ جماعت اسلامی کے علاوہ کوئی سیاسی جماعت عوام کے لیے بات نہیں کر رہی، ملک میں اکثر پارٹیاں وصیت اور وراثت پر چل رہی ہیں،یہ جاگیرداروں، وڈیروں پر مشتمل فیملی انٹرپرائزز ہیں، انھوں نے وسائل پر قبضہ کر رکھا ہے، انگریزوں کے وفادار خاندان آج بھی نسل درنسل ملک پر مسلط ہیں، انھوں نے قوم کو تعلیم، صحت اور بنیادی ضروریات سے محروم رکھا، یہ آج بھی انگریزوں کی وفاداری پر فخر محسوس کرتے ہیں اور ان کے احکامات کی تابعداری کر رہے ہیں۔ وزیراعظم فخریہ اعتراف کر رہے ہیں آئی ایم ایف نے حالیہ بجٹ تیار کیا، مسلط حکمران اشرافیہ نے بجٹ میں اپنے لیے مراعات اکٹھی کیں اور عوام پر ظالمانہ ٹیکسز عائد کر دیے، کہا جا رہا ہے آئی ایم ایف سے مذاکرات کے بعد مزید ٹیکسز لگیں گے، تنخواہ دار طبقات کی کمر توڑ دی گئی، کسانوں سے جھوٹ بولا گیا، صنعت پہلے ہی تباہ، اب زراعت کو بھی برباد کیا جا رہا ہے، خواتین کو حق وراثت نہیں ملتا، سودی نظام جاری ہے، نوجوان اور پروفیشنلز مایوس ہو کر ملک سے بھاگ رہے ہیں۔ انھوں نے کہاکہ جماعت اسلامی کا خاصا ہے کہ یہ افراد کی تربیت ہی ان امور پر کرتی ہے کہ اللہ کے نظام کے نفاذ کے لیے جدوجہد کی جائے اور انسانوں کو انسانوں کی غلامی سے آزاد کرایا جائے۔ انھوں نے اپیل کی کہ مزدور، کسان، پروفیشنلز، تاجر، اساتذہ، نوجوان، خواتین دھرنے میں بھرپور شرکت کریں، فیملیز کے ساتھ آئیں۔۔