epa09418130 Zabihullah Mujahid, Taliban spokesman talks with journalists during a press conference in Kabul, Afghanistan, 17 August 2021. The new Taliban leadership that swept to power in Afghanistan has said it would not seek revenge against those who had fought against it and would protect the rights of Afghan women within the rules of Sharia law. Mujahid added the Taliban would work to avoid any return to conflict or for Afghanistan to become a hub for terrorism that would threaten other countries in the region. EPA-EFE/STRINGER

پاکستان دہشت گردی کے ثبوت ہمیں دے؛ حملہ کیا تو یہ جارحیت تصور ہوگا، طالبان
پاکستان میں بے امنی کی ذمہ داری افغانستان پر عائد نہیں کی جاسکتی، ذبیح اللہ مجاہد
کابل( ویب  نیوز)

افغان حکومت کے ترجمان نے ذبیح اللہ مجاہد نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ اگر افغان سرزمین سے دہشت گردی کے ثبوت ہیں تو وہ ہمیں دیں، ہم ان کے خلاف خود کارروائی کریں گے۔اس بات کا مطالبہ ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے یوٹیوب چینل دی خراسان ڈائریز کو انٹرویو میں کیا۔ ترجمان کا مزید کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان نے ثبوت فراہم کرنے کے بجائے افغانستان پر حملہ کیا تو یہ جارحیت تصور ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کا مسئلہ 2001 سے چلتا آ رہا ہے۔ کالعدم تحریک طالبان پہلے سے پاکستان میں موجود تھی اور وہاں (پاکستان) میں بے امنی بھی پہلے سے تھی جو اب بھی جاری ہے۔ذبیح اللہ مجاہد نے اس بات پر بھی زور دیا کہ پاکستان میں امن ہمارے لیے انتہائی ضروری ہے۔ پاکستان کو بارہا اپنی مدد کی یقین دہانی کرائی ہے۔ کوئی تحفظات ہیں تو پاکستان ہم سے بات کرے۔ترجمان نے مزید کہا کہ ہم نے برسوں جنگ دیکھی ہے اور ہم نہیں چاہتے کہ کسی اور ملک میں بھی ایسا ہو۔ کسی بھی ملک کے خلاف افغان سرزمین استعمال نہیں ہونے دیں گے،انہوں نے مطالبہ کیا کہ اگر پاکستان کے پاس دہشت گردی میں افغان سرزمین کے استعمال ہونے ثبوت ہیں تو فراہم کریں، ہم کارروائی کریں گے۔ البتہ پاکستان نے ازخود کارروائی کرتے ہوئے حملہ کیا تویہ جارحیت تصور ہوگا۔ذبیح اللہ مجاہد نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کو اپنے اندرونی مسائل خود حل کرنا چاہیے۔ پاکستان میں بے امنی کی ذمہ داری کسی طرح بھی افغانستان پر نہیں ڈالی جاسکتی۔۔