حافظ نعیم الرحمن نے مذاکرات کے لیے حکومتی پیشکش قبول کرلی
 فوری طور پر حکومت بااختیار کمیٹی قائم کرے ۔جماعت اسلامی کی کمیٹی بات چیت کیلئے تیار ہے
کوئی غلط فہمی میں نہ رہے۔کئی ماہ تک دھرنا جاری رہ سکتا ہے،فارم45  کی موجودگی میں عام انتخابات کا مطالبہ کرنے والے کسی اور کے ایجنٹ ہو سکتے ہیں
مری روڈ پر دھرنے سے خطاب۔لیاقت بلوچ،مولانا ہدایت الرحمن بلوچ،امیر العظیم،محمد حسین محنتی ودیگر رہنماء موجود

راولپنڈی(ویب  نیوز)

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے مذاکرات کے لیے حکومتی پیشکش قبول کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر حکومت بااختیار کمیٹی قائم کرے ۔جماعت اسلامی کی کمیٹی بات چیت کے  لیے تیار ہے۔کوئی غلط فہمی میں نہ رہے۔کئی ماہ تک دھرنا جاری رہ سکتا ہے۔فارم45  کی موجودگی میں عام انتخابات کا مطالبہ کرنے والے کسی اور کے ایجنٹ ہو سکتے ہیں ۔ملک اور اپنی پارٹی سے وفادار نہیں ہو سکتے۔ڈی چوک ضرور جائیں گے۔وقت آنے پر اس کا اعلان کریںگے۔ان خیالا ت کا اظہا ر انہوں نے جمعہ کی شب لیاقت باغ کے سامنے مری روڈ پر دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔دھرنے کے دوران لاٹھی گولی کی سرکار نہیں چلے گی نہیں چلے گی۔گردتی ہوئی دیوار کو ایک دھکا اور دو،غنڈہ گردی کی سرکار نہیں چلے گی۔ہم ظلم مٹانے نکلے ہیں۔تیز ہو تیز ہو جدوجہد کے نعرے لگتے رہے حافظ نعیم الرحمن نے جماعت اسلامی کے خلاف پولیس کے کریک ڈاون کی مذمت کرتے ہوئے فوری طور پر کارکنان کی رہائی کا مطالبہ کیا اور کہا کہ اس کے باوجود کے پولیس انتظامیہ نے کنٹینرز کے ذریعے اسلام آباد بند کر دیا تھا مگر ہمارے کارکنان رکاوٹیں توڑتے ہوئے منظم انداز میں آگے بڑھے ہمارے کارکنان تھکے نہیں ہیں۔پرجوش انداز میں آگے بڑھیں گے ۔وقت آنے پر ضرور ڈی چوک جائیں گے۔کسی رات تین بجے بھی کال دے سکتے ہیں۔کارکنان جاگتے رہنا ،موجود رہنا۔ظلم حد سے بڑھ گیا ہے پانی سروں سے گزر چکا ہے تنخواہ دار طبقہ برباد ہو چکا ہے۔غریب پہلے ہی فارغ ہو چکا ہے۔متوسط طبقہ اپنی بقاء کی جنگ لڑ رہا ہے گھروں میں بجلی کے بھاری بلز کی وجہ سے جھگڑے شروع ہو گئے ہیں اور یہ آئی ایم ایف کے پے درپے دباؤ قبول کررہے ہیں۔کونسی مجبوری،کیسی مجبوری ،لوگ کہاں جائیںگے۔گیس ،بجلی کے بل ادا کرنے کی سکت نہیں رہی۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی کوئی ساکھ باقی نہیں رہی۔فارم 47 کی بنیاد پر مسلط ہیں۔ملک و قوم پر زبردستی مسلط یہ حکمران عوام دشمن فیصلے کررہے ہیں۔یہ اپنی مراعات سے دستبردار کیوں نہیں ہوتے۔یہ دھرنا ان سے مراعات چھڑائے گا۔بیوورکریسی ،نام نہاد سیاستدانوں،ججز سب کی موجھیں لگی ہوئی ہیں۔غریب کو ذبح کیا جا رہا ہے۔ساری پاکستان بول رہا ہے کہ آئی پی پیز کے معاہدے ناقابل برداشت ہیں 80 فیصد آئی پی پیز پاکستانی سرمایہ داروں کی ہیں اور ان میں حکومت میں شامل خاص لوگ شامل ہیں۔جلد ان کے نام لوں گا۔خاندان مسلط ہیں یہی آمروں کے ساتھ ہوتے ہیں۔پی ٹی آئی،پیپلز پارٹی،مسلم لیگ(ن) میں یہی نظر آتے ہیں۔عوام کے خون پیسنے کے ہزاروں ارب روپے کی کمائی کو کھا رہے ہیں ،نچوڑ رہے ہیں۔کوئی مجبوریاں نہیں ہیں۔آئی پی پیز کے معاہدوں پر نظر ثانی کرو۔ہم اضافی بل ادا نہیں کریں گے۔ریلیف دینا ہوگا۔آئی پی پیز اپنی لاگت سے دس گنا زیادہ کما چکی ہیں۔انہیں لگام دینا ہوگی۔اس کے بغیر نہیں جائیں گے۔تنخواہ دار طبقہ 375  ارب روپے انکم ٹیکس کی مد میں ادا کرتا ہے اور جاگیردار صرف پانچ ارب روپے کا ٹیکس دیتا ہے۔جاگیرداروں کا بوجھ بھی تنخواہ دار طبقہ اٹھا رہا ہے عوام سے یہ بوجھ ہٹاو۔اب یہ دھندہ نہیں چلے گا۔25 کروڑ عوام کو انصاف دلانے کے لیے دھرنا دے دیا ہے۔یکساں نظام تعلیم رائج کرو۔مفت معیاری تعلیم ہر بچے کا حق ہے ملک بانجھ نہیں ہے۔نوجوان طاقت اور پروفیشنل قوت ہیں اور 80 فیصد ملک سے باہر جا رہے ہیں۔منشیات کے عادی ہو رہے ہیں۔سٹریٹ کرائم بڑھ رہے ہیں۔عوام کو جینے دو۔حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ ہر دور میں نام نہاد سیاستدانوں نے استحصال کیا۔عوام کو حالات کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتے۔ یہ ہمارا فرض ہے یہ دھرنا 25 کروڑ عوام نمائندہ دھرنا ہے۔فارم 45 کی موجودگی کے باوجود عام انتخابات کے مطالبے کا کوئی جواز نہیں ہے پی ٹی آئی میں اگر کوئی ایسی بات کررہا ہے تو دال میں کچھ کالا نہیں بلکہ ساری دال کالی ہے۔یہ ڈیل کریں گے پھر دھندہ ہو گا اور جو عام انتخابات کا مطالبہ کررہے ہیں انہیں بھی دھاندلی سے کوئی سروکار نہیں بلکہ اس دھاندلی میں حصہ نہ ملنے کی تکلیف ہے۔یہ بھی فارم 47 کی حکومت کو چھڑنا نہیں چاہتے سب ملے ہوئے ہیں سادہ سا حل ہے کہ عدالتی کمیشن بناؤ اور فارم 45 کی بنیاد پر فیصلے کیے جائیں اور اگر کوئی عام انتخابات کا مطالبہ کر رہا ہے تو وہ کسی اور کا ایجنٹ ہو سکتا ہے وہ اپنی پارٹی اور ملک سے وفادار نہیں ہے ہم نے چھاپوں،کریک ڈاؤن کے باوجود تصادم نہیں ہونے دیا۔اب ہم دھرنے سے آرام سے جائیں گے ،بیٹھ گئے ہیں۔حکومت نے مذاکرات کی بات کی ہے ۔سنجیدہ ہے تو پریس کانفرنس کرنے کی بجائے بااختیار کمیٹی بنائے جو ہماری کمیٹی سے بات چیت کرے۔سنجیدگی اختیار کریں ورنہ وقت گزاری اور ٹالنے کی کوشش کی گئی تو دھرنا کئی ماہ تک جاری رہ سکتا ہے ۔ریلیف تک نہیں جائیں گے۔کال دینے پر ہزاروں خواتین بھی یہاں پہنچ جائیںگی۔اس دھرنے کو مزید وسیع کریں ۔ڈی چوک جائیں گے ،ضرور جائیں گے،وقت آنے پر اس کا اعلان کریں گے۔نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے کہا کہ ہماری جدوجہد  آگے بڑھے گی۔اللہ کے دین کے غلبہ کے لیے نکلے ہیں ۔پاکستان کے عوام کے لیے نکلے ہیں۔ہمارا ذاتی ،جماعتی نہیں بلکہ عوامی ایجنڈہ ہے۔عوام کو ریلیف دلانا چاہتے ہیں۔ہم چاہتے ہیں کہ معیشت کا پہیہ چلے ،عوامی خوشحالی آئے ۔عوام طاقتور ہوں۔کاروبار تیز ہو۔نوجوانوں کو روزگار ملے۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ آئی ایم ایف کے معاہدوں کی موجودگی میں یہ ممکن نہیں ہو سکتا۔بجلی نہ بنانے والی کمپنیاں اربوں،کھربوں وصول کررہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ صنعتکاروں ،تاجروں کی آئی پی پیز کے بارے میں موقف کی تائید کرتے ہیں۔ہم پہلے سے ہی یہ بات کررہے  تھے۔آئی پی پیز کی موجودگی میں پاکستان کی معیشت نہیں چل سکتی۔یہ دھرنا عوام کو ریلیف دینے تک جاری رہے ۔دھرنا ضروری اپنی منزل تک پہنچے گا۔حکومت بات کرنا چاہے تو بات کریں گے ہم تصادم ہرگز نہیں چاہتے لیکن ہم دبنے والے نہیں ہیں۔ہم ایجنڈہ اور اہداف لے کر آئے ہیں۔ایک ہی حل ہے کہ عوام کو ریلیف دیں۔ لیاقت بلوچ  واضح کیا کہ لوگوں کے دل فلسطین کیساتھ دھڑکتے ہیں۔ہم شانہ بشانہ کھڑے رہیں گے۔رکن بلوچستان اسمبلی مولانا ہدایت الرحمن بلوچ نے کہا کہ ظالموں کے خلاف میدان میں نکل آئے ہیں۔میدان میں رہیں گے۔جماعت اسلامی کا یہ دھرنا جمہوری مزاحمتی سیاست کا آغاز ہے۔مسلم لیگ(ن) کا ٹولہ قطعا انصاف نہیں دے گا۔یہ سیاسی کارکنان کو گرفتار او ر ان کے گھروں پر چھاپے مارنے والے ہیں۔ڈاکوؤں ،لیٹروں سے واسطہ پڑ گیا ہے۔حافظ نعیم الرحمن کو یقین دہانی کرواتا ہوں کہ بلوچستان کا ایک ایک بچہ جماعت اسلامی کے ساتھ ہے۔ظلم کانظام ختم کر کے دم لیں گے۔اس موقع پر جماعت اسلامی جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل امیر العظیم،جماعت اسلامی کے شعبہ خارجہ امور کے ڈائریکٹر آصف لقمان قاضی، اقبال خان قیم  جماعت اسلامی صوبہ شمالی، جاوید قصوری امیر وسطی پنجاب محمد حسین محنتی امیر سندھ ،ڈاکٹر طارق سلیم ،عبدالواسع قیم خیبر صوبہ خیبرپختونخوا،ڈاکٹر عطاالرحمان نائب امیر پاکستان بھی موجود تھے۔
#/S