مطالبات تسلیم نہ ہوئے تو دھرنا حکومت گراؤ تحریک میں تبدیل ہوسکتا ہے۔ حافظ نعیم الرحمان کا انتباہ
تمام شاہراہوں پر دھرنے دیتے ہوئے سارے پاکستان کو بند کر دیں گے ۔
ایک دو روزمیں اسلام آباد کی طرف مارچ کا اعلان کرسکتے ہیں
شہباز شریف کو پیچھے ہٹنا پڑیگا،حق دینا پڑیگا، ٹیکنیکل کمیٹی کی ضرورت نہیں ہے عوام کو حق دے دو
دھرنے کے 5ویں روز شرکا سے خطاب
راولپنڈی( ویب نیوز)
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے حکمرانوں کو انتباہ کیا ہے کہ مطالبات تسلیم نہ کئے گئے تو دھرنا حکومت گراؤ تحریک میں تبدیل ہوسکتا ہے، ایک دو روزمیں اسلام آباد کی طرف مارچ کا اعلان کرسکتے ہیں،۔ ڈھائی کروڑ ایکڑ زمینیںجاگیرداروں سے چھین لو کسانوں میں تقسیم کرو،وزیر اعظم شہباز شریف آپکو پیچھے ہٹنا پڑیگا،حق دینا پڑیگا،کسی ٹیکنیکل کمیٹی کی ضرورت نہیں عوام کو اس کا حق دے دو بجلی بم مزید قبول نہیں کرتے ۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے منگل کی شب مری روڈ لیاقت باغ کے مقام پر دھرنے کے 5ویں روز شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ نائب امراء لیاقت بلوچ ، میاں محمد اسلم ، سیکرٹری جنرل امیرالعظیم ڈاکٹر طارق سلیم بھی موجودتھے ۔ امیر جماعت نے مطالبہ کیا کہ بجلی اور پٹرول بم گرانا بند کرو مفت بجلی ، مفت پٹرول ، مفت ٹرانسپورٹ کی سہولت ختم کرو ۔ وزیراعظم وزرا اعلی افسران بڑی سرکاری گاڑیوں میں اپنی جیب سے پٹرول ڈالو ، بسوں میں جاؤ ، چنگچی میں سفر کرو ، کیا اس قوم کی مائیں بہنیں چنگچی میں دھکے نہیں کھاتیں ، تمہاری عیاشیاں اب نہیں چل سکتیں ۔ یہ نظام اب اس طرح نہیں چلیگا ۔ ملک میں ساڑھے چار لاکھ سرکاری گاڑیاں ہیں ان میں ڈیڑھ لاکھ تین ہزار چار ہزار اور ڈھائی ہزار سی سی کی گاڑیاں ہیں اور ہر گاڑی تین سے پانچ کلو میں ایک لیٹر پی جاتی ہے ۔ یہ گاڑیاں فروخت کر دی جائیں ۔ فوری طور پر قومی خزانے میں ڈیڑھ ہزار ارب روپے آ جائیں گے ۔ مسئلہ حل ہو سکتا ہے ۔ آئی ایم ایف کے دباؤ پر تنخواہ دار طبقے پر کیوں ٹیکسوں کا سلیب مسلط کیا ۔ وہ تو پہلے ہی سالانہ 368 ارب روپے کا ٹیکس دے رہے ہیں ۔ بیس ایکڑ سے اوپر زمینوں پر ٹیکس
کیوں نہیں لگاتے ۔ ڈھائی کروڑ ایکڑ زمینیں ہیں اور ان میں بھی بیشتر ناجائز ہیں ۔ جاگیرداروں سے چھین لو کسانوں میں تقسیم کرو ۔ سود کی لعنت ختم کرنا ہو گی آٹھ ہزار ارب روپے قرضوں کے سود کی ادائیگی پر چلا جاتا ہے اگر سود میں مرحلہ وار کمی کر دی جائے تو پہلے مرحلے میں یہ آٹھ ہزار سے ساڑھے پانچ ہزار ارب روپے سود کی لعنت رہ جائے گی ۔ ظالمو بجلی سستی کرو ۔ مراعات سے دستبردار ہو ۔ گاڑیاں واپس کرو ۔ جاگیرداروں پر ٹیکس لگاؤ ۔ حکومت والو سن لو اب برداشت نہیں کیا جائیگا ۔ وزیر اعظم شہباز شریف آپکو پیچھے ہٹنا پڑیگا ۔ حق دینا پڑیگا ۔ دھرنا جاری رکھا جائیگا ۔ سب سے مقبول ترین نعرہ ڈی چوک بن گیا ہے ۔ امیر جماعت نے واضح کیا کہ مذاکرات کے نام پر دو نمبری نہیں چلنے دیں گے، ٹال مٹول سے کام لیا تو احتجاج کے بارے میں تمہارے تمام ارمان پورے کر دیں گے ۔ صرف ڈی میں نہیں جائیں ہٹ لگا کر گول بھی کیا جائیگا ۔ پارلیمنٹ تک پہنچ جائیں گے ۔ نون لیگ ، پیپلز پارٹی ، ایم کیو ایم پر مشتمل بدترین حکومت حالات کی ذمہ دار ہے ۔ انہیں آگاہ کرتا ہوں احتجاج کا ہر آپشن موجود ہے پہلا آپشن یہ ہے ایک دو روز میں اسلام آباد کی جانب مارچ کا اعلان کر سکتے ہیں کوئی کنٹینر ہمارا راستہ نہیں روک سکتا ۔ دوسرا تاجر برادری اور صنعتکاروں کی مشاورت سے ایک ہفتہ پہیہ جام ہڑتال کی کال دے سکتے ہیں ۔حق لینے کے لیے سب قربانی پر آمادہ ہیں ایک دن کی پہیہ جام ہڑتال نہیں ہو گی ۔ یہ بھی آپشن ہے کہ تین چار دن بلکہ ایک ہفتہ پہیہ جام کر سکتے ہیں ۔ چوتھا آپشن یہ ہے تمام شاہراہوں پر دھرنے ہوں گے سارے پاکستان کو بند کر دیں گے ۔ شہباز شریف اب زبانی جمع خرچ نہیں چلیگا ۔ جماعت اسلامی والے نکل پڑے ہیں مطالبات پر سمجھوتہ نہیں ہو گا ۔ قوم کو مایوسی سے نکالنا چاہتے ہیں ۔ شاہراہیں بند ہوں گی حکمرانوں کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیں گے اور جماعت اسلامی میں یہ صلاحیت موجود ہے ۔ بجلی کی قیمت کم کرو ، ٹیکس سلیب ہٹا دو ، بدھ کو مذاکرات کا دوسرا دور ہو گا ۔ ہمیں ٹیکنیکل معاملات میں نہ ڈالیں ۔ سیدھی سی بات ہے وزیر اعظم ، وزراء ، اعلی افسران تیرہ سو سی سی کی گاڑی میں بیٹھیں کیا تمہیں اس گاڑی کے استعمال پر تکلیف ہوتی ہے قوم کے خون پسینے کی کمائی سے عیاشیوں کی عادت پڑ گئی ہے ۔ آئی پی پیز کے معاملے پر بات کیوں نہیں ہو سکتی کیا ایک کمیٹی نے یہ نشاندہی نہیں کی تھی کہ معاہدے غلط اور جھوٹ کی بنیاد پر بنائے گئے ہیں لکھا گیا درآمدی کوئلہ اس کی قیمت وصول کی جا رہی ہے اور استعمال گنے کی پھوک کو کیا جا رہا ہے ۔ کیا ایسے جھوٹے معاہدے کرنے والے عدالت میں اپنی شکل دکھا سکتے ہیں ۔ تمام جھوٹے معاہدے چیلنج کریں گے منسوخ کروائیں گے ۔ اس ناسور سے قوم کی جان چھڑائیں گے ۔ شہباز شریف بلاول بھٹو فرینڈلی فائر کرتے ہوئے ملکر کھا رہے ہیں یہ بتائیں کہ حکومتی آئی پی پیز کے کیپسٹی چارجز ختم ہونے پر کون عدالت جائیگا ۔ حکمران طبقہ جھوٹ بول رہا ہے قوم کو دھوکہ دے رہے ہیں ہمارے کوئی ناجائز مطالبات نہیں ہیں ۔ کسی ٹیکنیکل کمیٹی کی ضرورت نہیں ہے عوام کو اس کا حق دے دو ورنہ انتباہ کرتا ہوں دھرنا حکومت گراؤ تحریک میں تبدیل ہو جائیگا ۔ ان سے کچھ نہیں سنبھلے گا ان کو عام لوگوں کے دکھ درد کا کوئی احساس نہیں ہے ۔