وزیر اعظم ہماری بات مان لو۔عوام بپھرے ہوئے ہیں۔مطالبات پورے نہ کیے تو نقصان میں رہو گے۔حافظ نعیم الرحمن
سارے پاکستان میں حکومت کا گھیراؤ کریںگے۔تمام آپشن موجود ہیں
عوام سے بجلی کے بلز ادا نہ کرنے کی اپیل کر سکتے ہیں۔بھاری بجلی بلز کے بم گرانا بند کرو
دوحہ قطر سے لیاقت باغ مری روڈ پر شرکاء دھرنا سے ویڈیو لنک خطاب

دوحہ ،راولپنڈی( ویب  نیوز)

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف شرکاء دھرنا کی بات مان لو۔عوام بپھرے ہوئے ہیں۔مطالبات پورے نہ کیے تو نقصان میں رہو گے۔سارے پاکستان میں حکومت کا گھیراؤ کریںگے۔تمام آپشن موجود ہیں۔عوام سے بجلی کے بلز ادا نہ کرنے کی اپیل کر سکتے ہیں۔بھاری بجلی بلز کے بم گرانا بند کرو۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو دوحہ قطر سے لیاقت باغ مری روڈ پرشرکاء دھرنا سے ویڈیو لنک سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ دھرنے کو آٹھ دن مکمل ہو گئے ہر دن قوت اور کارکنان کے جذبے میں اضافہ ہو رہا ہے انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔اسماعیل ہنیہ شہید کی نماز جنازہ میں شریک کے لیے ہم قطر آئے میرے ساتھ جماعت کے شعبہ امور خارجہ کے ڈائریکٹر آصف لقمان قاضی بھی ہیں۔نماز جنازہ کا اجتماع دیکھ کر ہمارے حوصلے میں اضافہ ہوا ۔شہید کے خاندان،صاحبزادے،پوتوں اور دوستوں سے ملاقات ہوئی اگرچہ دکھ اور غم عیاں ہے مگر سب پرعزم ہیں۔اسماعیل ہنیہ شہید سارا خاندان تحریک کو دے گئے۔انتخابات میں حماس کی بھر پور کامیابی پر اسماعیل ہنیہ وزیراعظم نامزد ہوئے مگر امریکہ کو یہ کامیابی اچھی نہ لگی اور پر عزم جمہوری طریقے سے آنے والوں کی حکومت نہ چلنے دی یعنی جمہوریت اور عوامی رائے سے کوئی امریکہ کی مرضی کے خلاف آ جائے تو امریکہ کو یہ پسند نہیں ہے۔امیر جماعت نے کہا کہ اسرائیل ہار چکا ہے۔جس کے بدلے میں معصوم لوگوں کا خون بہا رہا ہے۔عالم اسلام فیصلہ کن مرحلے پر کھڑا ہے ۔ایسے میں اسلامی ممالک فیصلہ کر لیں کہ اسلام کی نشاط ثانیہ قریب ہے۔حکمران اپنا مستقبل سوچ لیں۔حافظ نعیم الرحمن نے شرکاء دھرنا کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ میدان میں موجود ہیں ۔مطالبات منوانے تک موجود رہیں گے یہ تحریک سارے پاکستان کی امید کا مرکز بن گئی ہے قطر جانے کے لیے جب میں ایئر پورٹ پہنچا تو سب لوگ ہمیں والہانہ طریقے سے ملے یہاں تک کہ قطر میں بھی پاکستانیوں نے ہم سے اظہار یکجہتی کیا۔سارا پاکستان دھرنے کی پشت پر کھڑا ہے۔ہر ایک پر بلز کی صورت میں بم آ کر گر رہے ہیں آئی پی پیز خون نچوڑ رہی ہیں۔ٹیکسز کی بھرمار ہیں اور ساڑھے آٹھ ہزار ارب روپے آئی پی پیز وصول کر چکی ہیں۔دو ہزار ارب روپے اضافی چارجز کے طور پر لیتی ہیں اب ایسا نہیں ہوگا۔حکومت فیصلہ کر لے ۔آئی پی پیز والے ہر حکومت میں شامل ہوتے ہیں ۔وزیراعظم نے بیان دیا ہے کہ یہ سیاست کر رہے ہیں۔پوچھنا چاہتا ہوں کہ یہ موقع کس کی فراہم کیا ۔بجلی کے بھاری بل تو حکومت بھیج رہی ہے بلز عوامی زندگیوں کا مسئلہ بن گئے ہیں ہم معاشرے کو انتشار سے بچا رہے ہیں ڈٹ کر کھڑے رہیں گے ۔وزیراعظم اپنے اتحادیوں سے مشورے کررہے ہیں۔فارم 47 کی بنیاد پر حکومت قائم ہے۔وزیراعظم بتائیں کہ کیا وہ ان کی بھتیجی اور نواز شریف انتخابات نہیں ہار چکے۔بدترین شکست ملی اور نواز شریف کو 70 سے 72 ہزار اضافی ووٹ دے کر جتوایا گیا ورنہ ن لیگ سارا لاہور ہار چکی ہے۔کراچی میں بھی عوام نے پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کا جلوس نکال دیا ہے ان سے مزید مشاورت تباہی کے مترادف ہے۔عوام بپھرے ہوئے ہیں بات مان لیں ورنہ نقصان میں رہو گے۔حکمران عیاشیوں میں مگن  رہیں گے ۔بجلی کی قیمت کم نہیں کریں گے تو یہ دھرنا حکومت گراؤ تحریک میں تبدیل ہو جائے گا اور جماعت اسلامی کو اس کے بڑے تجربے ہیں۔حکومتی ٹیم کے پاس کوئی جواب نہیں ہوتا۔ہمارے دلائل اور حل کے حوالے سے کوئی بات نہیں کرتے اس لیے کہا کہ حکومتی ٹیم اب یہاں سٹیج پر آ جائے سب کے سامنے بات ہو۔ریلیف دینے کا راستہ موجود ہے۔بات نہیں سنو گے تو سارے پاکستان میں حکمران طبقے کا گھیراؤ کریں گے۔ایف بی آر میں کرپشن ہے وزیراعظم خود کہہ چکے ہیں کہ مزید 1500 ارب روپے کے ٹیکس وصول کیے جا سکتے ہیں مگر ایف بی آر  بلواسطہ ٹیکسوں سے اپنی کارکردگی دکھا رہی ہے اس میں ان کا کیا کمال ہے ۔ایف بی آر کے پچیس ہزار ملازمین کس مرض کی دوا ہیں۔اس کی کرپشن کا بوجھ قوم نہیں اٹھا سکتی۔ہمارے کارکنا نہیں تھکیں گے۔سب موجود رہیں گے ۔مطالبات سے دستبردار نہیں ہونگے اور ان کے لیے سارے آپشن موجود ہیں ڈی چوک سے بات آگے بڑھ گئی ہے پارلیمنٹ ہاؤس جانا مسئلہ نہیں ہے۔ایک دو دن کا وقت دے رہے ہیں۔تاجروں سے مشاورت کی ہے ملک گیر ہڑتال کے بعد یہ اعلان کرنے پر مجبور ہو جائیں گے کہ عوام سے اپیل کر دیں کہ بجلی کے بل ادا نہ کریں ۔اس موقع پر نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے ہفتہ کو(آج)مری روڈ سے کمیٹی چوک تک امیر جماعت حافظ نعیم الرحمن کی قیادت ”اسیران غزہ یکجہتی مارچ ”کا اعلان کیا اور کہا کہ دھرنا کامیاب ہو چکا ہے عوام کو حق دینا پڑے گا۔192گھنٹوں سے یہاں بیٹھے ہیں ۔چاروں صوبوں اسلام آباد،راولپنڈی کی عوام نے دھرنے کے حوالے سے منفرد باب رقم کر دیا ہے عوامی طاقت کے سامنے کوئی کھڑا نہیں رہ سکتا۔نائب امراء ڈاکٹر اسامہ رضی،ڈاکٹر مولانا عطاء الرحمن،میاں محمد اسلم،سیکرٹری جنرل امیر العظیم،خیبرپختونخو ا کے امیر پروفیسر محمد ابراہیم،شمالی پنجاب کے امیر ڈاکٹر طارق سلیم،محمد جاوید قصوری بھی موجود تھے۔

 آج دھرنا دوسرے ہفتے میں داخل ہو گیا ہے، لیاقت بلوچ
قائم مقام امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے اعلان کیا ہے کہ دھرنے کے مقام سے 3 اگست کو غزہ مارچ اور 5 اگست کو کشمیریوں سے اظہار یکجہتی ہوگا۔ حکومت نے مطالبات کو سنجیدگی سے نہ لیا تو اگلے مرحلے میں مذاکرات دھرنے کے سٹیج پر ہوں۔ جماعت اسلامی نے دھرنا عوام کے حقوق کے لیے شروع کیا، مطالبات کی منظوری تک احتجاج جاری رہے گا۔
دھرنے کے مقام پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن حماس کے رہنما اسماعیل ہانیہ کی نماز جنازہ میں شرکت کیلیے قطر پہنچے ہیں۔ جماعت اسلامی کا عالمی اسلامی تحریکوں میں اہم کردار رہا ہے۔ نائب امرا ڈاکٹر اسامہ رضی، میاں اسلم، ڈاکٹر عطاء الرحمن،  سیکرٹری جنرل امیر العظیم، سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف، امیر پنجاب وسطی جاوید قصوری، رضا احمد شاہ اور رسل خان بابر بھی اس موقع پر موجود تھے۔
لیاقت بلوچ نے کہا آج دھرنا دوسرے ہفتے میں داخل ہو گیا ہے، آٹھ دن مکمل ہو رہے ہیں، مرد و خواتین، کسان مزدور، تاجر، طلباء وطالبات اس دھرنے کا ساتھ دے رہے ہیں، لوگ پرامید ہیں دھرنے کے نتیجے میں ان کو ریلیف ملے گا، تنخواہ داروں پر ٹیکس بوجھ کے خاتمے کی امید پیدا ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا عوام کے ایشوز پر ہمیشہ سیاسی جماعتیں تحریکیں چلاتی رہی ہیں، دھرنا اور احتجاج پاکستان کی سیاست کا ایک حصہ ہے، ہم عوام کو ریلیف کے لیے دھرنا دے رہے ہیں۔
لیاقت بلوچ جو جماعت اسلامی کی مذاکرتی کمیٹی کے کنوینر بھی ہیں نے کہا کہ اب مذاکرات کی بات حکومت کے کورٹ میں ہے۔ اگر حکومتی وزراء پریس کانفرنسز میں اشتعال انگیزی سے کام لیں گے تو یہ ان کے لیے نقصان دہ ہوگا، ہم کسی اشتعال میں نہیں آئیں گے، حکومت کو باعزت مذاکرات کرنا ہوں گے، کوئی دوسرا آپشن قابل قبول نہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم نے دھرنے کا آغاز کیا تو حکومت نے خود رابطہ کرکے کہا کہ جماعت اسلامی کے مطالبات پر سنجیدہ ہے اور مسائل حل کرے گی۔ جب دھرنا شروع ہوا تو حکومت کی کمیٹی دھرنے کے سٹیج پر خود تشریف لائی۔ جماعت اسلامی نے مذاکرات کی پیشکش پر اپنی کمیٹی تشکیل دی۔ جماعت اسلامی کی کمیٹی لیاقت بلوچ، امیر العظیم، فراست شاہ اور نصراللہ رندھاوا پر مشتمل ہے۔ ہم نے مذاکرات کے پہلے دور میں حکومت کے سامنے اپنے 7 مطالبات رکھے۔ اضافی ٹیکسوں کا خاتمہ، غیر ترقیاتی اخراجات، آئی پی پیز کے کیپسٹی چارجز، افسر شاہی کی عیاشیاں اور مفت بجلی و گیس کا استعمال بند کیا جائے۔ زراعت و صنعت اور تعلیم و صحت پر ٹیکس واپس لیا جائے۔ اب قوم یہ سب زیادتیاں برداشت نہیں کر سکتی اور یہ دھرنا ان سب مطالبات کی منظوری تک جاری رہے گا۔ ہم نے حکومت کے سامنے یہ بات رکھی کہ آئی پی پیز کے معاہدات منسوخ کیے جائیں۔ جن معاہدوں کو غلط بنیادوں پر استوار کیا گیا ان کو از سر نو ریوائز کیا جائے۔ ان معاہدوں کے نتیجے میں کوئی انٹرنیشنل بائنڈنگ قوم پر مسلط نہیں کی جا سکتی۔ ہم نے حکومت سے کہا عوام ریلیف چاہتے ہیں۔ وزیراعظم سے کہتے ہیں حکومت عوام کو ریلیف دے اور لیت و لعل سے کام لینا بند کرے۔ اب یہ موقع ہے کہ پاکستان میں سیاسی و معاشی بحران میں عوام کو ریلیف دیاجائے۔ حکومت اپنی نالائقی اور نااہلی کو چھپانے کیلیے ٹیکس اور مہنگائی کا رخ عوام کی طرف نہ موڑے۔ اگر حکومت یہ ریلیف عوام کو نہیں دیتی تو یہ ان کی نااہلی، نالائقی کے خلاف تحریک آگے بڑھے گی۔ اب یہ حکومت پر ہے کہ وہ اپنی عیاشیوں اور مراعات کو ختم کر کے عوام کو ریلیف دے۔
لیاقت بلوچ نے کہا اس وقت خطے کی صورتحال بہت خراب ہے۔ عوام امن اور دہشت گردی کا خاتمہ چاہتے ہیں۔حکومت مسائل کو قومی سطح پر اتفاق رائے سے حل کرنے کی بجائے ڈھٹائی پر اتری ہوئی ہے۔ حکومت کشمیر فلسطین ایشوز پر مضبوط موقف سمیت ایران کے ساتھ گیس پائپ لائن منصوبے کو جلد مکمل کرے یہ قوم کے مفاد میں ہے۔ انہوں نے کہا فلسطین کی مزاحمتی تحریک کے رہنما اسماعیل ہانیہ پر حالیہ حملے نے خطے کی صورتحال میں مزید پیچیدگی پیدا کر دی ہے۔ فلسطینی اپنے دفاع اور حق کیلیے لڑ رہے ہیں۔ حکومت پاکستان فلسطین پر اپنے مضبوط موقف کو پیش کر کے قوم کی ترجمانی کرے۔