سندھ ہائی کورٹ نے بوتلوں کے ذریعے پانی فروخت کرنے والی کمپنیوں سے متعلق  رپورٹ طلب کر لی
 پانی کے معیار کی جانچ پڑتال کے لیے کمیشن کے قیام کا عندیہ،اسٹینڈرڈ اینڈ کوالٹی کنٹرول کے حکام پیش

کراچی(  ویب  نیوز)

سندھ ہائی کورٹ نے بوتلوں کے ذریعے پانی فروخت ہونے والی کمپنیوں سے متعلق رپورٹ طلب کر لیا اور عدالت نے کمپنیوں اور پانی کے معیار کی جانچ پڑتال کے لیے کمیشن کے قیام کا عندیہ بھی دے دیا۔بوتلوں کے ذریعے پانی فروخت کرنے والی کمپنیوں سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔دوران سماعت عدالت نے استفسار کیا کہ بوتلوں کے ذریعے فروخت ہونے والے پانی کی کتنی کمپنیاں رجسٹر ہیں؟ جس پر اسسٹنٹ ڈائریکٹر لیگل پاکستان اسٹینڈرڈ اینڈ کوالٹی کنٹرول نے عدالت سے استدعا کی کہ وہ آئندہ سماعت پر اس حوالے سے تمام ریکارڈ عدالت میں پیش کردیں گے۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ شدید گرمی میں پلاسٹک کی بوتلیں پڑی رہتی ہیں، پلاسٹک کی بوتلوں میں پانی کتنا محفوظ ہے؟۔ڈاکٹر شہاب امام ایڈووکیٹ نے بتایا کہ مائیکرو پلاسٹک سنگین مسئلہ ہے، اس سے کینسر کے مرض میں اضافہ ہورہا ہے لیکن پلاسٹک کی بوتلوں کی ایکسپائری تاریخ گزر جانے کے باوجود اس کو فروخت کرنے کی ذمہ دار کمپنی نہیں۔عدالت نے ڈاکٹر شہاب امام ایڈووکیٹ اور محمد واڈا ایڈووکیٹ کو عدالتی معاون مقرر کردیا اور ہدایت کی کہ ہر ضلع کے ڈپٹی کمشنر سے سیمپل منگوا کر آغا خان لیب سے ٹیسٹ کروایا جاسکتا ہے۔محمد واوڈا ایڈووکیٹ نے ریمارکس دیے کہ سیمپل کے حصول کے لیے بہتر ہے کسی آزاد ادارے کی خدمات حاصل کی جائیں۔عدالت نے بوتلوں کے ذریعے فروخت ہونے والے پانی کی جانچ پڑتال کے لیے کمیشن قائم کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے آئندہ سماعت پر سیکریٹری صحت اور دیگر کو ذاتی حثیت میں طلب کرلیا۔عدالت نے چیف سیکریٹری سندھ کو بھی عدالتی معاونت کے لیے آئندہ سماعت پر طلب کرتے ہوئے حکم دیا کہ وہ بوتلوں میں پانی کی فروخت کے معاملے پر کمیشن کے قیام کے لیے عدالت کی معاونت کریں۔عدالت نے درخواست کی سماعت 27 اگست تک ملتوی کردی۔