جنرل (ر)فیض حمید کی گرفتاری پر بالکل خوفزدہ نہیں،بانی پی ٹی آئی
اگر ڈرتا تو جوڈیشل کمیشن کی بات نہ کرتا، کہا جا رہا ہے کہ فیض حمید نے 9 مئی کی سازش کی
پہلی سازش یہ تھی جنرل (ر)باجوہ نے نواز شریف کے کہنے پر جنرل فیض کو ہٹایا، ہمارے خلاف تیسری سازش 9 مئی کا واقعہ ہے
یہ سب کچھ چیف جسٹس کو توسیع دینے اور دو تہائی اکثریت کے لئے کیا جا رہا ہے، قاضی فائز نے ہماری مزید تین وکٹیں گرا دی ہیں
عاطف اور جنید خان کو پیغام دیا کہ وہ اینٹی کرپشن معاملہ پر کمیٹی سے ملیں اس معاملے کو بلاوجہ عوام میں نہ لے کر جائیں،صحافیوں سے غیررسمی گفتگو
راولپنڈی ( ویب نیوز)
پاکستان تحریک انصاف کے با نی عمران خان نے کہا ہے کہ جنرل (ر)فیض حمید کی گرفتاری پر بالکل بھی خوفزدہ نہیں، اگر ڈرتا تو جوڈیشل کمیشن کی بات نہ کرتا۔اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے کہا ہے کہ سارا معاشی نظام پی ٹی آئی نے خراب کیا اور ہم پر الزامات لگائے، نواز شریف کے الزامات پر صرف اکنامک سروے آف پاکستان پڑھ لیں، ن لیگ والے ساڑھے 19ارب ڈالر کا خسارہ چھوڑ کرگئے، اس لئے ہمیں آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا۔ بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ کہا جا رہا ہے کہ فیض حمید نے 9 مئی کی سازش کی، ایسا نہیں ہے بلکہ سازش تو پی ٹی آئی کے خلاف ہوئی ہے، پہلی سازش یہ تھی جنرل (ر)باجوہ نے نواز شریف کے کہنے پر جنرل فیض کو ہٹایا، دوسری سازش تھی کہ ہماری حکومت میں جنرل (ر)باجوہ نے حسین حقانی کو 35ہزار ڈالر میں لابنگ کے لئے ہائر کیا، حسین حقانی کے بعد ڈونلڈلو کا معاملہ آیا اور ہماری حکومت گرادی گئی، چیف جسٹس کو انکوائری کا کہا لیکن بجائے انکوائری کے ہم مظلوموں پر سائفر کا کیس کر دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ ہمارے خلاف تیسری سازش 9 مئی کا واقعہ ہے، یہ کیس ایک گھنٹے میں ختم ہوسکتا ہے صرف یہ پتہ کروائیں کہ میری گرفتاری کا حکم کس نے دیا؟ اور سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے لے آئیں، ہمارا مطالبہ ہے 9 مئی کی جوڈیشل انکوائری کرائیں لیکن اسٹیبلشمنٹ نہیں کرنے دے رہی۔ سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ہمارے خلاف چوتھی سازش 8 فروری کا الیکشن تھا جس میں ہمارا مینڈیٹ چوری کیا گیا، ہم الیکشن چوری کی تحقیقات کا مطالبہ کر رہے ہیں اور چیف جسٹس چیف الیکشن کمشنر سلطان سکندر راجہ کی تعریفیں کر رہے ہیں، ملک میں سب کچھ یک طرفہ چل رہا ہے یہ سب کچھ چیف جسٹس کو توسیع دینے اور دو تہائی اکثریت کے لئے کیا جا رہا ہے، قاضی فائز نے ہماری مزید تین وکٹیں گرا دی ہیں۔بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ بشری بی بی گھر سے ہی نہیں نکلتی اسے 9 مئی کے مقدمات میں ملزم بنا دیا گیا، اسٹیبلشمنٹ کو پیغام دے رہا ہوں آپ ملک کو تباہی کی طرف لے جا رہے ہیں۔بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ میڈیا، سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ پر پابندی سے ملک کو 5 سو ملین ڈالر کا نقصان پہنچایا گیا، بھارت کی صرف آئی ٹی ایکسپورٹ کی مالیت 160 ارب ڈالر ہے، پی ٹی آئی کو دبانے کے لیے ملک کو تباہ کیا جا رہا ہے، عدالت جب آئین کے مطابق فیصلہ کرے تو حکومت نہیں مانتی، پھر سرمایہ کاری کیسے آئے گی؟ قرض لینے سے مہنگائی بڑھے گی اور ملک ڈوبے گا۔بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کو کہتا ہوں آپ جو کر رہے ہیں اس سے ملک اور ادارے تباہ ہو رہے ہیں، فراڈ لوگوں کو اوپر بٹھا کر ادارے تباہ کیے جا رہے ہیں۔ نیب، پولیس اور ایف آئی اے سے غلط کام کروائے جا رہے ہیں، اپیل کرتا ہوں کہ آپ ملک کو نقصان پہنچا رہے ہیں ہمیں نہیں نقصان ہو رہا، سوشل میڈیا عوام کی آواز ہے دھاندلی کرکے جمہوریت کا گلا دبایا گیا۔انہوں نے کہا کہ جنرل (ر)فیض کی گرفتاری سے ڈرا نہیں ہوں، اگر ڈرتا تو اس معاملے پر جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ نہ کرتا، میں آج بھی وکلا کے ذریعے آرٹیکل باہر بھجوا سکتا ہوں اس کے لئے کسی جیل آفیسر کہ ضرورت نہیں، زلفی بخاری کو پیغام دینے کے لئے موبائل کی ضرورت نہیں، وکلا اور پارٹی لیڈرز کے ذریعے بھجوا سکتا ہوں جیل میں موبائل جیمرز نصب ہیں، موبائل فون نہیں چلتا ۔انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ میں اپوزیشن لیڈرز کو مجھ سے ملاقات نہیں کرنے دی گئی، انہیں کہا گیا بانی پی ٹی آئی سے ملاقات میں آپ سیاست پر بات نہیں کریں گے، میں ان سے سیاست پر نہیں تو موسم پر بات کروں گا یہ سب سے بڑا مذاق ہے۔بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ چیف جسٹس کے 190 ملین پائونڈ ریفرنس سے متعلق ریمارکس سے واضح ہوا کہ انہوں نے جج کو واضح پیغام دیا، ہمارے خلاف یہ ریفرنس چیف جسٹس کے 23 نومبر کو دیئے گئے آرڈر کے باعث بنا، یہاں ریفرنس چل رہا ہے اور چیف جسٹس اس پر ریمارکس کیسے دے سکتے ہیں؟۔پارٹی میں اختلافات اور استعفیٰ کے معاملے پر انہوں نے کہا کہ عاطف اور جنید خان کو پیغام دیا کہ وہ اینٹی کرپشن معاملہ پر کمیٹی سے ملیں اس معاملے کو بلاوجہ عوام میں نہ لے کر جائیں، پہلے یہ دیکھیں کہ اینٹی کرپشن کمیٹی نے قدم کیوں اٹھایا؟ کمیٹی میں سابق چیئرمین نیب بریگیڈیئر (ر) مصدق، سینئر وکیل قاضی انور اور شاہ فرمان شامل ہیں، تینوں کمیٹی ممبران غیر جانب دار ہیں بہتر فیصلہ کریں گے۔