تاجر 28اگست کی ملک گیر شٹرڈان ہڑتال کو ہر صورت کامیاب کریں۔حافظ نعیم الرحمن
حکومت تاجروں کو تقسیم کرنے کی کوششیں کر رہی ہے، تاجر کمیونٹی حکمرانوں کے فریب میں نہ آئے
حکومت نے معاہدہ پر عمل درآمد نہ کیا تو پورے ملک سے قافلے اسلام آباد کی جانب مارچ کریں گے
پروفیسر محمد ابراہیم، عبدالواسع اور عنایت اللہ خان کے ہمراہ پشاور میں پریش کانفرنس سے خطاب
پشاور( ویب نیوز)
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے عوام اور بالخصوص تاجروں کو اپیل کی ہے کہ 28اگست کی ملک گیر شٹرڈان ہڑتال کو ہر صورت کامیاب کریں، حکومت تاجروں کوتقسیم کرنے کی کوششیں کر رہی ہے، تاجر کمیونٹی حکمرانوں کے فریب میں نہ آئے، ہڑتال پر تاجر تنظیموں میں تقسیم پیدا ہو گئی تو پوری قوم کا نقصان ہو گا۔ حکومت نے معاہدہ پر عمل درآمد نہ کیا تو پورے ملک سے قافلے اسلام آباد کی جانب مارچ کریں گے، تاریخی لانگ مارچ ہو گا، یکم ستمبر کو ماس موبلائزیشن کمپین کا آغازہو گا، ملک بھر میں تنظیم سازی کا آغاز کریں گے، نوجوانوں کو خصوصی طور پر فوکس کیا جائے گا، خواتین ممبرز بنائیں گے۔ ختم نبوت کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے کی تحسین کرتے ہیں، یہ قوم کے لیے خوش خبری ہے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے پشاور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ امیر جماعت اسلامی خیبرپختونخوا پروفیسر محمد ابراہیم، سیکرٹری جنرل کے پی عبدالواسع، صوبائی نائب امیر عنایت اللہ خان بھی اس موقع پر موجود تھے۔ قبل ازیں انھوں نے قرطبہ سٹی اسلام آباد میں پنجاب شمالی کے تنظیمی اجلاس سے خطاب کیا اور قائدین و کارکنان کو ہدایت کی کہ جماعت اسلامی کے پیغام کو نچلی سطح تک پہنچایا جائے، ہر محلے، گاں پہنچ کر عوام کو حقوق کے تحفظ کے لیے موبلائز کیا جائے، جماعت اسلامی کے دروازے ہر اس شخص کے لیے کھلے ہیں جو ظالمانہ نظام کے خلاف جدوجہد کرنا چاہتا ہے۔ اجلاس میں سیکرٹری جنرل امیر العظیم، نائب امیر ڈاکٹر اسامہ رضی، امیر جماعت اسلامی پنجاب شمالی ڈاکٹر طارق سلیم، سیکرٹری جنرل پنجاب شمالی اقبال خان نے بھی شرکت کی۔پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت نے کہا کہ رحیم یار خان واقعہ کی مذمت کرتے ہیں اور پولیس سے اظہار ہمدردی کرتے ہیں، شہدا کی مغفرت اور زخمیوں زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعاگو ہیں۔ انھوں نے کہا کہ حالات کا اندازہ اس واقعہ سے لگایا جا سکتا ہے کہ ملک میں عوام کو تحفظ کرنے والے بھی محفوظ نہیں، کچے کے ایک طرف پنجاب میں ن لیگ اور دوسری طرف سندھ میں پی پی کی حکومت ہے اور انہی علاقوں میں ڈاکوں کا راج ہے۔ سوال یہ ہے کہ ان ڈاکوں تک جدید اسلحہ کیسے پہنچتا ہے، ادارے غافل ہیں، یہ دونوں اطراف کی حکومتوں اور خصوصی طور پر آئی جیز کی ناکامی ہے۔ انھوں نے کہا کہ قبائلی علاقوں اور بلوچستان میں بھی امن عامہ کی صورت حال انتہائی خراب ہے، اطلاعات ہیں کہ قبائلی علاقوں میں فوجی آپریشن جاری ہے، طیاروں سے حملے کرنے کی بھی رپورٹس ہیں۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی اسی صورت حال سے متعلق فکرمند تھی، ہمارا واضح موقف ہے کہ فوجی آپریشن سے حالات مزید خراب ہوں گے، ماضی کے آپریشنز کے نتائج بھی قوم کے سامنے ہیں، آپریشن کے لیے جو رقم ملی ہے وہ امن کے لیے استعمال ہونی چاہیے، لوگوں کو بنیادی حقوق دیے جائیں۔ انھوں نے کہا کہ امن کے لیے پاکستان اور افغانستان کی حکومتیں بات چیت کریں، طالبان حکومت کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہو گا، افغانستان کی سرزمین کو پاکستان میں دہشت گردی کے لیے کسی صورت استعمال نہیں ہونا چاہیے، اسی طرح پاکستان کوبھی افغانستان کی خودمختاری کا احترام کرنا چاہیے۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ فارم 47سے مسلط اتحادیوں میں اختلاف اور ایک دوسرے کے خلاف ٹوئٹس کا سلسلہ محض نوراکشتی ہے، یہ سب ایک ہیں، انھوں نے مل کر ملک کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا، اسٹیبلشمنٹ نااہل لوگوں کو قوم پر مسلط کرتی ہے اور پھر خود ہی پریشان ہوتی ہے، ہر کام ڈنڈے کے زور پر نہیں ہوتا۔ انھوں نے کہا کہ نواز شریف نے بجلی کے ٹیرف پر صوبائی سیاست کی، البتہ اب تمام صوبائی حکومتوں کو چاہیے کہ اپنے صوبے کے عوام کو ریلیف دیں۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی بجلی ٹیرف، ٹیکسز اور حکمرانوں کی مراعات میں کمی کے موقف پر جدوجہد کر رہی ہے،بڑے ایجنڈے کے ساتھ ملک گیر تحریک بھی برپا کریں گے، وفاق بجلی کے یکساں اور اصولی ٹیرف کو ملک بھر میں لاگو کرے، آئی پی پیز کے کیپسٹی چارجز ختم کیے جائیں، اگر شریف خاندان اور دیگر چند بڑے صنعت کاروں کی آئی پی پیز کے کیپسٹی چارجز ختم ہو جائیں تو اربوں کی بچت ہو گی اور بجلی کی قیمت کم ہو جائے گی، اسی طرح حکمران اپنی مراعات ختم کر کے اور سود میں بتدریج کمی لا کر بھی سیکڑوں ارب بچا سکتے ہیں۔