قاضی فائز عیسی کے جاتے ہی 4 حلقے کھلیں گے اور حکومت اپنے آپ گر جائے گی، عمران خان
ٹی ٹی پی کی دہشت گردی افغان حکومت کے تعاون کے بغیر ختم نہیں ہوسکتی،اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو
راولپنڈی ( ویب نیوز)
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کا مینڈیٹ چوری کرنے کے لیے حکومت قاضی فائز عیسی کے ساتھ مل کر سازش کررہی ہے، قاضی فائز عیسی 6 ،7 ماہ سے الیکشن کھلنے نہیں دے رہا، قاضی فائز عیسی کے جاتے ہی 4 حلقے کھلیں گے اور حکومت اپنے آپ گر جائے گی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق بانی پی ٹی آئی عمران خان نے اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے روپوش رہنماوں سے متعلق خبروں کی تردید کردی۔انہوں نے کہا کہ کسی روپوش رہنما کو باہر آنے کا نہیں کہا ہے، ہمارے جو لوگ روپوش ہیں اگر وہ باہر آئیں گے تو ان کو اٹھا لیا جائے گا، روپوش رہنماوں کو ہدایت ہے وہ ابھی باہر نہ نکلیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں جیل سے ڈر نہیں لگتا مسئلہ یہ ہے ہمارے لوگوں کو اغوا کیا جاتا ہے، ہمارے لاہور کے صدر سمیت اظہر مشوانی کے دو بھائیوں کو اغوا کیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ جیل سے ڈپٹی سپرینڈنٹ کو بھی اغوا کیا گیا اور اس پر پولیس والوں نے عدالت میں کہا کہ ڈپٹی سپریٹینڈنٹ کسی عورت کے ساتھ بھاگا ہے۔عمران خان نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزیر اعظم کو کہا کہ وہ اغوا شدہ لوگوں کا معاملہ کیوں نہیں دیکھتے، اگر ان کا پلان بی بن گیا اور وزیراعظم عہدے سے اترا تو وہ بھی اغوا ہوسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کا مینڈیٹ چوری کرنے کے لیے حکومت قاضی فائز عیسی کے ساتھ مل کر سازش کررہی ہے، قاضی فائز عیسی 6 ،7 ماہ سے الیکشن کھلنے نہیں دے رہا، قاضی فائز عیسی کے جاتے ہی 4 حلقے کھلیں گے اور حکومت اپنے آپ گر جائے گی۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارے لوگ 60 سے 70 ہزار ووٹوں سے جیتے ہیں، حیرانی ہے کہ عون چودھری نے ایک لاکھ سے زائد ووٹ حاصل کیے، ملک کو بنانا ری پبلک بنا دیا گیا ہے لوگ حکمرانوں پر ٹرسٹ نہیں کرتے۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کہہ رہی ہے کہ دہشت گردی پی ٹی آئی کی وجہ سے ہورہی ہے، ہم نے تو ان لوگوں کو بلا کر سیٹل کروایا، اگست میں امریکا افغانستان سے گیا تو ستمبر میں ہم نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے خاتمے کے لیے افغان حکومت سے بات کی۔انہوں نے کہا کہ افغان حکومت ہمارے ساتھ مکمل تعاون کے لیے تیار تھی، جنرل (ریٹائرڈ) فیض حمید نے اپوزیشن کو بریفنگ بھی دی تھی تاہم نواز شریف کے مطالبے پر اکتوبر میں جنرل فیض کو ہٹایا گیا اور اس کے بعد افغان حکومت سے مذاکرات کا پلان ختم ہوگیا۔ان کا کہنا تھا کہ محسن نقوی کراس بارڈر دہشت گردی کی بات کررہا ہے، اس کا مطلب دہشت گردی افغانستان سے ہورہی ہے، پاکستان نے یہ معاملہ ہر فورم پر اٹھایا وہاں بمباری بھی کی۔عمران خان نے کہا کیا بلوچستان میں بھی ہم نے دہشت گردی کروائی، کیا یہ بھی ہماری ذمہ داری ہے، بلوچ پاکستان کے خلاف ہوگئے ہیں، یہ بہت خطرناک ہے، کچے میں دہشت گردی روکنا کس کی زمہ داری ہے۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی سے ملک تباہ ہورہا ہے، میں ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہوں، بلوچستان کے موجودہ حالات، کچے میں ڈاکوں کے حملے اور اسٹریٹ کرائم کا سارا نزلہ اسٹیبلشمنٹ پر گر رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارے دور میں انٹیلیجنس ایجنسیز دہشت گردی روکنے میں مصروف تھیں، آج انٹیلیجنس ایجنسیز پی ٹی آئی کے پیچھے لگی ہیں، جس سے نفرتیں بڑھ رہی ہیں۔چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ہمارے دور میں دہشت گردی نہیں تھی حالانکہ افغان حکومت ہمارے خلاف تھی، ملک میں لوٹ مار اور ڈاکے پڑرہے ہیں، یہ کس کی ذمہ داری ہے، تاریخ میں اتنا اسٹریٹ کرائم نہیں ہوا جتنا اب ہورہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ٹی ٹی پی کی دہشت گردی افغان حکومت کے تعاون کے بغیر ختم نہیں ہوسکتی، ہمارا 25 سو کلومیٹر کا بارڈر ہے لیکن یہ بارڈر کے اس طرف چلے جائیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ آپ نے گاڑیاں بھر بھر کر افغان مہاجرین کو واپس بھیجا، کیا دہشت گردی ختم ہوگئی، آپ نے پتلے بٹھا دیے، ان کی جڑیں نہیں ہیں یہ پیسے بنارہے ہیں، آپ کو مینڈیٹ واپس کرنا ہوگا کیوں کہ دنیا میں امن شفاف الیکشن کے ذریعے آتا ہے۔عمران خان نے کہا کہ بھارت میں 70 کروڑ لوگوں نے ووٹ ڈالا کسی نے اعتراض نہیں اٹھایا، بھارت میں الیکٹرونک ووٹنگ مشین تھی میں بھی پاکستان میں ای وی ایم لانا چاہتا تھا لیکن جنرل قمر باجوہ، الیکشن کمیشن اور پیپلز پارٹی نے ای وی ایم نہیں آنے دی۔انہوں نے مزید کہا کہ 8 فروری کو انہوں نے ہمارا مینڈیٹ چوری کیا، اب 8 ستمبر کو اسلام آباد میں ہر صورت جلسہ ہوگا، پوری قوم کو کہہ رہا ہوں 8 ستمبر کو باہر نکلے۔۔