کاشف چوہدری کا کامیاب شٹر ڈاؤن ہڑتال کے بعد آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان
مطالبات کی عدم منظوری پر تین روزہ ملک گیر ہڑتال ،پہیہ جام کے آپشن کا جائزہ لیا جارہا ہے
تحریک اب حکومت اور تاجروں کے درمیان اعصاب کی جنگ ھے
حکمرانوں آؤھم سے دکانوںکارخانوں کی چابیاں لے لو اور خود کاروبار چلاو
صدر مرکزی تنظیم تاجران کی پریس کانفرنس
اسلام آباد( ویب نیوز)
صدر مرکزی تنظیم تاجران پاکستان محمد کاشف چوہدری نے کامیاب شٹر ڈاؤن ہڑتال کے پہلے مرحلے کی کامیابی کے بعد آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ تجارت اور معیشت بچا ومزاحمتی تحریک ختم نہیں ہوئی ، مطالبات کی عدم منظوری کی صورت میں پہلے تین دن کے لیے ملک گیر ہڑتال اوربعدازاں غیر معینہ مدت کے لیے ملک گیر پہیہ جام کے آپشن پر بھی غور کیا جا رہا ہے ،حکومتی ترجمانوں کے تاجروں کے جانب سے ٹیکس نہ دینے کے بیانات پر کاشف چوھدری نے انکو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے حکومتی ترجمانوں سمیت پارلیمنٹیرینز کو آئینہ دکھا دیااور ممبران سینٹ قومی و صوبائی اسمبلی کے اثاثوں اور انکے جمع کرائے گئے ٹیکس کی تفصیلات منظر عام پر لے آئے اور کہا کہ تجارت اور معیشت بچا ومزاحمتی تحریک اب حکومت اور تاجروں کے درمیان اعصاب کی جنگ ھے اور تاجروں کے اعصاب بہت مضبوط ہیں ۔دوسرے مرحلے کی کامیابی کیلئے ایک بار پھر ملک کے طوفانی دوروں کا اعلان کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ملک گیر دوروں کے دوران تاجروں سمیت مختلف دیگر طبقات کی تنظیموں سے ملاقاتیں کر کے ان سے پہیہ جام ہڑتال سمیت دیگر آپشنز پر مشاورت کی جائے گی ہم پاکستان چلانا اور بچانا چاہتے ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوںنے کامیاب شٹر ڈاؤن ہڑتال کے بعد نیشنل پریس کلب میں دیگرتاجر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔کاشف چوہدری نے کہا کہ حکومتی ترجمان عقل کے اندھے حقائق سے بے خبر ہیںحکومتی درباریوں اور شیشے کے محلات میں بیٹھنے والوں کو نہیں پتا کہ تاجر کتنی قسم کے ٹیکس دیتے ہیںتاجر انکم ٹیکس،کیپیٹل گین ٹیکس، ویلیو ایڈڈ ٹیکس، کسٹم ڈیوٹی ود ہولڈنگ ٹیکس دیتے ہیں تاجر ورکر ویلفیئر فنڈ ، ایکسائز ڈیوٹی ٹی وی کو چلانے سمیت 44 قسم کے ٹیکسز دیتے ہیں۔تاجر 44 قسم کے ٹیکس دینے کے علاوہ اور کتنے ٹیکس دیںلاتعداد ٹیکسز دینے کے باوجود مہنگی بجلی اور گیس ملتی ھے پانی تک مہنگا ملتا اور کوڑے کے ڈھیر ،بند سیوریج لائنیں حکومتوں کی کارکردگی ہے۔ کاشف چوہدری نے کہا کہ حکمرانوں آؤھم سے دکانوں اور کارخانوں کی چابیاں لے لو اور خود کاروبار چلاو ،حکومتی ترجمانوں سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ نام نہاد تاجر دوست اسکیم بناتے وقت کس سے مشاورت کی گئی تاجر دوست اسکیم پر حقیقی تاجر قیادت سے تو مشاورت نہیں کی گئی حکومتی ترجمانوں سے کہتا ہوں کہ جھوٹ اور منافقت پر مبنی پروپگینڈا چھوڑ دیںہم ملکی معیشت چلانے کے لیے مذاکرات کی ٹیبل پر بیٹھنے کو تیار ہیں حکومتی ترجمان اور وزرا کہتے ہیں کہ تاجر ٹیکس نہیں دیتا درحقیقت پارلیمنٹیرینز خود ٹیکس نہیں دیتے ہمیں درس دینے سے پہلے حکمران اپنے گریبانوں میں جھانکیںکاشف چوہدری نے پریس کانفرنس کے دوران پارلیمنٹیرینز کی ٹیکس ڈائریکٹری لہرا دی اور کہا کہ یہ خود ٹیکس نہیں دیتے اور دوسروں کو ٹیکس دینے کا درس دیتے ہیں ۔188 ممبران قومی و سینٹ اسمبلی ایسے ہیں جنہوں نے اپنے گوشوارے تک جمع نہیں کروائے ۔1003 ممبران قومی و صوبائی اسمبلی سینیٹرز نے 125 ارب روپے کی امدن ظاہر کی سارے پارلیمنٹیرینز نے ٹوٹل ایک ارب ٹیکس جمع کرایایہ ممبر اسمبلی بننے کے لیے ایک ایک ارب الیکشن لڑنے پر لگا دیتے ہیں ایسی قانون سازی کی جائے کہ انکم ٹیکس نہ دینے والا کوئی بھی عوامی عہدہ کا اہل نہ ہو ،چیئرمین سینٹ سپیکر قومی اسمبلی کو لائف ٹائم کے لیے انکم ٹیکس چھوٹ جہازوں میں سفر اور دیگر مفت سہولیات فراہم کی جاتی ہیںیہ مراعات لے کر کون سی قوم کی خدمت کر رہے ہیں پارلیمنٹیرینز کے ترقیاتی فنڈز اور الانسز پر پابندی عائد کی جائے کاشف چوہدری نے کہا کہ حکومت اپنی شاہ خرچیوں کو چھوڑے اور مذاکرات کی ٹیبل پر بیٹھے صدر اور گورنرز کو انکم ٹیکس استثنا دیا گیا ان کو زرعی زمینیں اور پلاٹس دیے جاتے ہیںکیا یہ سب اتنے غریب ہیں کہ اشرافیہ اور مراعات یافتہ طبقے کو نوازا جا رہا ہے پاکستانی قوم اور تاجر ایک معاہدے کے تحت ٹیکس دیتے ہیں ٹیکس کی رقم عام ادمی کی صحت اور تعلیم کی سہولیات پر خرچ کرنے کیلئے دی جاتی ھیں ٹیکس عوام کو انصاف اور تحفظ کی فراھمی کیلئے دیا جاتا ھے عوام کو مفت معیاری تعلیم اور باوقار صحت کی سہولت تک نہیں ملتی ہر طرف مسائل ہی مسائل ہیں شہروں میں گٹر ابل رہے ہیں جب ٹیکس کا پیسہ عوام پر خرچ نہیں ہوگا تو سوال تو اٹھیں گیتاجر دوست سکیم کے تحت انہوں نے فکس ٹیکس عائد کر دیا تاجر دوست سکیم کو کسی صورت نہیں مانیں گے کاشف چوہدری نے کہا کہ اس سکیم کے تحت جو سلیب بنائے گئے وہ کون سے سروے اور قانون کے تحت بنائے گئے حکومتی ترجمان کہتا ہے کہ ٹیکس زیادہ ہے تو اس میں تردمیم کر دیتے ہیں وہ چاہتے ہیں کہ تاجر کو کسی طرح جھوٹی تسلی دی جائے ہم بتانا چاہتے ہیں کہ یہ اب تاجروں کے اعصاب کی جنگ ہے حکومتی ترجمان کہتے ہیں کہ اگر ٹیکس منافع سے زیادہ ہے تو تاجر بیٹھ کر ثابت کرے قوم کو بتانا چاہتا ہوں کہ یہاں تو سر ے محل سے لے کر دبئی لیکس تک کے چوروں کو عدالتیں بھی نہیں پکڑ سکیںحکومت اور درباریوں کو پیغام دیتا ہوں یہ نظام نہیں چل سکتا44 قسم کے ٹیکس نہیں دے سکتے اور کتنے اور کیسے ٹیکس دیں ایڈوانس ٹیکس پر کہتے ہیں کہ اگر ایڈوانس چلا گیا تو وہ واپس ہو جائے گا ایف بی ار کے کرپٹ اور پیچیدہ نظام سے ٹیکس ریفنڈ اج تک نہیں ملے لوگ ٹیکس نیٹ میں اس لیے نہیں اتے کیونکہ پارلیمنٹیرینز ٹیکس نہیں دیتے عوام کو حکمرانوں پر اعتماد نہیں رہا حکمران اپنا اعتماد کھو چکے ہیںلاتعداد قسم کے ظالمانہ ٹیکسز کیسے دیں حکمرانوں اور بیوروکریٹ چند ٹکوں پر اسلام اباد کلب اور گن کلب کی ممبرشپ لے لیتے ہیںاورٹیکس دینے والے تاجر کو 20 لاکھ سے 50 لاکھ روپیہ دے کر ممبرشپ لینا پڑتی ہے۔خونخوار درندے ٹیکس گزاروں کو سہولت نہیں دینا چاہتے خون نچوڑنا چاہتے ہیں کاشف چوہدری نے کہا کہ ایف بی ار کو فرینڈلی بورڈ اف ریونیو بنانا پڑے گانہیں تو اس سے بند کر کے نیا ادارہ بنانا ہوگاایف بی آر کی بنیاد رشوت اور کرپشن پر نہیں ہونی چاہیے ایف بی آر کی بنیاد ایک دوسرے کو عزت دینے پر ہونی چاہیے پیچیدہ کے بجائے اسان اور سادہ نظام لانا ہوگا ٹیکس سے حاصل ہونے والی امدنی قومی خزانے میں جائے ایف بی ار میں تو قومی خزانے میں ٹیکس جمع ہونے کے بجائے لوگوں کی جیبوں میں جاتا ہے نئے ادارے میں رضاکارانہ طور پر لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں انے کی ترغیب دی جائے پارلیمنٹیرینز کو بھی خود ا کر ٹیکس نیٹ میں شامل ہونا پڑے گا کاشف چوہدری نے کہا کہ ایسا نظام جس میں انتظامیہ اور تاجروں کے براہ راست روابط ہوں اڈٹ کے نظام کی اصلاح کی جائے ہم ٹیکس دینا چاہتے ہیں اور دے بھی رہے ہیںحکمران ٹیکس لینا نہیں چاہتے کاشف چوھدری نے کہا کہ تاجر دوست اسکیم چھوڑ دیں آئیں ہم ٹیکس دیتے ہیں اور لے کر دیتے ہیں ٹرن اوور کی بنیاد پر مختلف شعبوں کا ٹیکس طے کریں ،مختلف کاروباروں کی شرح منافع طے کی جائے اگر حکومت ضد اور ہٹ دھرمی پر اتر ائی ہے تو ہم بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے ہم ٹیکس دینا چاہتے ہیں لیکن لگان نہیں دیں گے ہم ٹیکس دینا چاہتے ہیں لیکن ٹیکس حکمرانوں کی عیاشیوں کے لیے نہیں دیں گے ہم ٹیکس حکمرانوں کے محلات کے لیے نہیں دیں گے،ہم ملک گیر مشاورت کر رہے ہیںیہ اعصاب کی جنگ ہے،تاجروں کے اعصاب بہت مضبوط ہیں ہم نے مشرف دور میں بھی بے جا ٹیکسز نہیں لگنے دئیے ۔تین دن کے لیے ملک کو دوبارہ بند کرنے اور غیر معینہ مدت کے لیے شٹر ڈاؤن کے آپشن پر غور کر رہے ہیں،ہمیں مجبور نہ کریں کہ تاجروں کے ساتھ قوم بھی ساتھ نکلے اگر تاجروں کے ساتھ قوم بھی نکل پڑی تو انہیں وزیراعظم ہاؤس اور ایوان صدر جانے سے پھر کوئی نہیں روک سکے گا ۔تاجروں سے کہتا ہوں کہ تجارت اور معیشت بچاؤ مزاحمتی تحریک ختم نہیں ہوئی،ملک گیر شٹر ڈاؤن کامیاب ہڑتال کا پہلا مرحلہ تھا دوبارہ پورے ملک کے دورے پر جا رہا ہوں، دورے کے دوران تمام طبقات کی تنظیموں سے مشاورت کر کے آئندہ کا لائحہ عمل کا اعلان کریں گے ہم پاکستان چلانا اور بچانا چاہتے ہیں۔