تنخواہ دار طبقہ اپنے حصے سے زائد ادا کررہا ہے، تاجروں کے بجائے تنخواہ دار ٹیکس دیں یہ نہیں ہوگا، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب
تاجروں کے تمام جائز مطالبات مانیں گے، ٹیکس چھوٹ نہیں دینگے،  پریس کانفرنس

اسلام آباد( ویب  نیوز)

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ ملک میں 43 فیصد شعبے ایک فیصد سے بھی کم ٹیکس دیتے ہیں، تنخواہ دار طبقہ جی ڈی پی میں اپنا حصے سے زیادہ ادا کر رہا ہے، یہ ملک کب تک ایسے چلتا رہے گا؟ تاجروں کے تمام جائز مطالبات مانیں گے، ٹیکس چھوٹ نہیں دینگے، وزیر خزانہ نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ملکی زر مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہورہا ہے، مہنگائی میں کمی آئی ہے اور مہنگائی کی سطح 9.6 فیصد کی سطح پر آگئی ہے، ہماری کرنسی مستحکم ہورہی ہے، پالیسی ریٹ میں بھی بتدریج کمی آرہی ہے، ہماری معیشت درست سمت میں آچکی ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ یہاں 43 فیصد شعبے ایک فیصد سے بھی کم ٹیکس دیتے ہیں ان سب سے گزارش ہے کہ ملک کا بوجھ سنبھالیں، تنخواہ دار طبقہ جی ڈی پی میں اپنا حصے سے زیادہ دے رہا ہے، یہ ملک کب تک ایسے چلتا رہے گا؟ ملک خیرات پر نہیں چلتے اس کی ترقی کے لیے ہر ایک کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔محمد اورنگزیب نے کہا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز مل کر افراط زر کی شرح میں کمی لاکر اسے سنگل ڈیجٹ پر لائے ہیں جس پر یہ مبارک باد کے مستحق ہیں، ریٹنگ ایجنسیز فچ اور موڈیز کی جانب سے پاکستان کی ریٹنگ کو بہتر کرنا اس امر کی غمازی ہے کہ معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے اور جو چیزیں درست سمت میں جا رہی ہیں انہیں اپنانا چاہیے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ ڈسٹری بیوٹرز، ہول سیلرز اور ریٹیلرز ملک کی معیشت میں اپنا حصہ شامل کریں ہم سے جو ہوسکا ان کے لیے کریں گے، آپ ہمیں مشورہ دیں آپ کے مشوروں کا جائزہ لے کر ان پر عمل درآمد بھی کیا جائے گا۔وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کو ٹارگٹڈ سبسڈی پر اعتراض نہیں، بی آئی ایس پی کے ذریعے مستحق طبقے کو سبسڈی دی جا سکتی ہے، رواں ہفتے وزرائے اعلی سے بات چیت ہو گی، ملک بھر میں یکساں پالیسی نافذ ہو گی۔انہوں نے کہا ہے کہ وفاقی سیکرٹری خزانہ بھی صوبائی سیکرٹری سے بات چیت کریں گے، اسی مہینے صوبوں سے مل کر قومی مالیاتی معاہدہ تیار کیا جائے گا، بیرونی فنانسگ پورا کرنے کیلئے ایڈوانس سطح پر بات چیت جاری ہے۔محمد اورنگزیب نے مزید کہا ہے کہ قرض رول اوور کے لئے بات چیت حتمی مرحلے میں ہے اور مثبت انداز میں چل رہی ہے، دوست ممالک کے متعلقہ ادارے جلد اپنی حکومتوں کو اس بارے میں آگاہ کریں گے، ایف بی آر کا ٹیکس وصولیوں کا ہدف ڈیجیٹلائزیشن اور انفورسمنٹ سے پورا کریں گے۔وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ اس وقت ودہولڈنگ ٹیکس میں اضافے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں، تاجروں پرعائد ٹیکس واپس لینے کا مطلب ہے کہ ٹیکس تنخواہ دار، مینو فیکچرنگ سیکٹر سے لیا جائے، تاجروں کو ہر سہولت دیں گے، ان کے جائز مطالبات مانیں گے لیکن سوسائٹی کے ہر شعبے کو ٹیکس ادا کرنا ہو گا، اس کے بغیر ملک ترقی نہیں کر سکتا،