بلوچستان کی صورتحال کے پیش نظر فوری طور پر گریٹر ڈائلاگ شروع کئے جائیں،حافظ نعیم الرحمن
امن و امان کی صورتحال کے حوالے سے نرمی نہ برتی جائے ، جو بلوچوں کا حق ہے وہ ان کو ملنا چاہیے
حکومت نے معاہدہ پر عمل کرتے ہوئے عوام کو ریلیف نہ دیا تو بڑے پیمانے پر تحریک چلائیں گے
امیر جماعت کی مرکزی قیادت کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس
لاہور ( ویب نیوز)
جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے مطالبہ کیا کہ بلوچستان کی صورتحال کے پیش نظر فوری طور پر گریٹر ڈائلاگ شروع کئے جائیں۔تاہم امن و امان کی صورتحال کے حوالے سے نرمی نہ برتی جائے ۔ سب کو کو آن بورڈ آنا چاہیے اور بلوچوں سے بات کی جانی چاہیے، آپریشن بلوچستان میں ماضی میں بھی ہوئے، جن کا کوئی فائدہ نہیں ہوا، جو بلوچوں کا حق ہے وہ ان کو ملنا چاہیے، مسنگ پرسنز بازیاب ہونے چاہئیں۔انہوں نے کہا کہ افغانستان کی سر زمین پاکستان میں دہشت گردی کے لئے استعمال کئے جانے کے حوالے سے مشترکہ دوست چین اور ایران کے زریعے افغان حکومت سے مذاکرات کرکے مسلہ کا حل نکالنا چاہیئے۔وہ جماعت اسلامی کی مرکزی لیڈر شپ کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔ اس موقع پر جماعت اسلامی پاکستان کے سیکرٹری جنرل امیرالعظیم،نائب امیر لیاقت بلوچ، مرکزی سیکرٹری جنرل قصر شریف اور دیگر رہنماء بھی موجود تھے ۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ملک میں باالخصوص صوبہ خیبر پختونخواہ اور بلوچستان میں امن و امان کی خراب صورتحال کے زمہ دار پرویز مشرف ہیںجنہوں نے غداری کرکے امریکہ کو ڈالروں کے عوض پاکستان کو بیچا۔کیا مشرف کا ساتھ دینے والی سیاسی قوتوں کا بھی کوئی کورٹ مارشل کرے گا۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ آئی ایم ایف کے دبائو پر تنخواہ دار طبقہ پر نہیں بلکہ جاگیرداروں اور وڈیروں پر ٹیکس لگایا جائے۔انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ انتخابات میں دھاندلی کے خلاف جوڈیشل کمشن بنایا جائے اور فارم 47والوں کو برطرف کرکے فارم 45 کے تحت حکومت قائم کی جائے۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ راولپنڈی میں تاریخی دھرنے میں حکومت نے ہمارے ساتھ معاہدہ کیاجس کو 28 دن ہو چکے اور 17 دن باقی ہیں، اس دوران صرف یہ ہوا کہ پنجاب میں 2 ماہ کا ریلیف دیا گیا، جو قابلِ قبول نہیں، ہم ایک ایک دن گن رہے ہیں۔حکومت نے معاہدہ پر عمل کرتے ہوئے عوام کو ریلیف نہ دیا تو بڑے پیمانے پر تحریک چلائیں گے جس کے لئے ہم مسلسل عوام سے رابطے میں ہیں۔حافظ نعیم الرحمن نے بتایا کہ آج جماعت اسلامی پاکستان کی مرکزی ٹیم کا اجلاس ہوا، جس میں سیاسی و ملکی صورتحال کا جائزہ لیا،اجلاس میں بلوچستان کی صورتحال کا خصوصی جائزہ لیا۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان رقبہ کے اعتبار سے پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے، اس صوبے میں ماضی میں مسائل در پیش رہے ہیںجس کی بنیادی وجہ صرف یہ ہے کہ صوبے کو اس کے حقوق نہیں۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ بلوچستان کی صورتحال کے پیش نظر فوری طور پر گریٹر ڈائلاگ شروع کئے جائیں۔تاہم امن و امان کی صورتحال کے حوالے سے نرمی نہ برتی جائے تاہم یہ بھی ممکن نہیں کے یک طرفہ کام کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ تمام عہدیداران کو آن بورڈ آنا چاہیے اور بلوچوں سے بات کی جانی چاہیے، آپریشن بلوچستان میں ماضی میں بھی ہوئے، جن کا کوئی فائدہ نہیں ہوا، جو بلوچوں کا حق ہے وہ ان کو ملنا چاہیے، مسنگ پرسنز بازیاب ہونے چاہئیں۔انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی سمجھتی ہے کہ اس مسئلے کا حل صرف قومی ڈائلاگ ہے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں معدنیذخائر نکلتے ہیں تو آپ باہر بھیج دیتے ہیں، بلوچستان میں بہت ترقیاتی کام ہو سکتا ہے،یہ بات ہمیں سمجھ جانی چاہیے جو 77 سال سے ہمیں سمجھ نہیں آئی۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ راولپنڈی میں تاریخی دھرنے میں حکومت نے ہمارے ساتھ معاہدہ کیاجس کو 28 دن ہو چکے اور 17 دن باقی ہیں، اس دوران صرف یہ ہوا کہ پنجاب میں 2 ماہ کا ریلیف دیا گیا، جو قابلِ قبول نہیں، ہم ایک ایک دن گن رہے ہیں، ہماری ممبر سازی مہم کا بھرپور رسپانس مل رہا ہے، انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں ایک بار پھر بلدیاتی الیکشن تاخیر کا شکار ہیں۔جماعت اسلامی نے اس تاخیرکو عدالت میں چیلنج کیا ہے، اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کے لئے بھی کراچی کی طرح وہاں کے عوام کو ساتھ لے کر مہم چلائیں گے۔کیونکہ آئین کا آرٹیکل 48 کہتا ہے کہ پاور مقامی حکومت کو ٹرانسفر کیا جانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ چاول کی فصل تیار ہے، اس بار فصل کم کاشت کی گئی ہے۔جس کی وجہ یہ ہے کہ حکومت نے گندم معاملے پر عوام سے جھوٹ بولااور کسان کو اس کا معاوضہ نہیں دیا۔انہوں نے سوال کیا کہ ملک میں گندم وافر مقدار میں موجود ہونے کے باوجود جن لوگوں نے بھی گندم امپورٹ کی تھی اس کا جواب کون دے گا