بھارت کشمیر میں نام نہاد الیکشن کے نام پر ایک فکسڈ میچ کھیلنا چاہ رہا ہے،کل جماعتی حریت کانفرنس آزادجموں وکشمیرشاخ
 ا نجینئر رشیدسمیت بھارتی آئین کے تحت الیکشن عمل میں حصہ لینے والوں کا حریت کانفرنس کا کوئی تعلق نہیں، یہ سب بھارتی سسٹم کا حصہ ہیں
 کشمیر متنازعہ علاقہ ہے،بھارتی آئین کے تحت ہونے والے انتخابات رائے شماری کا نعم البدل نہیں ہو سکتے
حریت کانفرنس کا موقف ہے کہ  دیرینہ تنازعہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جائے
 سینئر حریت رہنماوں محمد فاروق رحمانی،محمود احمد ساگر،ایڈوکیٹ پرویز احمد، میر طاہر مسعود اور ذاہد صفی کی پریس کانفرنس

اسلام آباد( ویب  نیوز)

کل جماعتی حریت کانفرنس آزادجموں وکشمیرشاخ کے رہنمائوں نے واضح کیا ہے کہ بھارتی آئین کے تحت مقبوضہ جموں وکشمیر میں ہونے والے انتخابات کسی بھی صورت رائے شماری کا نعم البدل نہیں ہو سکتے ، کشمیر متنازعہ علاقہ ہے اس کا فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے، ا نجینئر رشیدسمیت بھارتی آئین کے تحت الیکشن عمل میں حصہ لینے والوں کا حریت کانفرنس کا کوئی تعلق نہیں،  ایسے افراد یاجماعتیں بھارتی سسٹم کا حصہ ہیں ،یہ لوگ اپنے مفادات کی خاطر صرف حریت کانفرنس کا کندھا استعمال کررہے ہیںبھارت کشمیر میں نام نہاد الیکشن کے نام پر ایک فکسڈ میچ کھیلنا چاہ رہا ہے،حریت کانفرنس کا موقف ہے کہ  دیرینہ تنازعہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جائے ، مقبوضہ ریاست جموں و کشمیر میں دس لاکھ بھارتی فورسز کے سنگینوں کے سایہ میں  ہونے والے نام نہاد الیکشن کے حوالے سے سینئر حریت رہنماوں  محمد فاروق رحمانی،محمود احمد ساگر،ایڈوکیٹ پرویز احمد، میر طاہر مسعود اور ذاہد صفی نے پیر کونیشنل پریس کلب اسلام آبادمیں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ ہندو نسل پرست بھارتی جنتا پارٹی دنیا کو گمراہ کرنے کے لیے اور  اپنی سپریم کورٹ کی ہدایت پرکشمیر میں نام نہاد الیکشن کروارہی ہے۔کل جماعتی حریت کانفرنس آزادجموں وکشمیرشاخ کے سابق چیرمین محمد فاروق رحمانی نے اس موقع پر میڈیا کو بریف کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی جنتا پارٹی نے  پانچ اگست 2019 کے بعد  کشمیروں پر مظالم کی انتہا کر دی ہے۔ ریاست کا مسلم تشخص کو ختم کرنے کے لیے جہاں نئی حلقہ بندی اپنی من مانی سے کرائی گئی۔ وہی پرانے ڈومسائل ختم کرکے 4200000 لاکھ نئے ڈومسائیل غیر ریاستی باشندوں کو جاری کئے گئے اور اس طرح39 ہزار اراضی کو غیر باشندوں کے لئے مختص کیا گیا۔مدارسِ کو براہ راست قبضے میں کیا گیا۔نظام تعلیم کو ہندو کے نصاب میں تبدیل کیا گیا۔اردو ختم کرکے ہندی کو ترجیح دی جارہی ہے صحافیوں کو ہراساں کرکے قید خانوں میں ڈال دیا گیا۔۔گرفتاری اور جھوٹے مقدمات میں لوگوں کو قید کیا گیا ہے۔بی  جے  پی کے مظالم سے لوگ اپنے روزگار سے محروم ہوگئے ہیں۔ہندوستان عالمی قوانین کے خلاف ورزی مسلسل کررہی ہے،محمد فاروق رحمانی نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی افواج نہتے کشمیریوں پر ظلم وستم کے پہاڑتوڑ رہی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ حریت قیادت جیلوں اور گھروں میں نظربند ہیںا ور انہیں بدترین صعوبتوں کاسامناہے۔ فاروق رحمانی نے کہاکہ مودی حکومت غیرجمہوری ہتھکنڈوں پر اتر آئی ہے اور مقبوضہ کشمیرکے ریاستی قوانین میں حسب منشاترامیم کررہی ہے ۔ حریت رہنما محمود احمد ساغر نے کہا کہ  کشمیری عوام مودی سرکار کے اوچھے ہتھکنڈوں سے ہرگز مرعوب نہیں ہوں گے۔انہوں نے تنازعہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے پر زوردیا۔ محمو دساغر نے کہاکہ جموںوکشمیر بین الاقوامی طورپر تسلیم شدہ ایک متنازعہ علاقہ ہے۔ انہوں نے واضح کیاکہ مقبوضہ کشمیرمیں نام نہادالیکشن میں حصہ لینے والوں کا کشمیریوں کی حق پر مبنی تحریک آزادی سے کوئی تعلق نہیں۔ کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں وکشمیر پاکستان کے جنرل سیکریٹری ایڈووکیٹ پرویز احمد شاہ نے عالمی برادری سے مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کانوٹس لینے کی اپیل کی ۔ انہوں نے کہاکہ مودی حکومت یہ غلط تاثر دینے کی کوشش کر رہی ہے کہ مقبوضہ کشمیرمیں صورتحال معمول کے مطابق ہے۔ حریت رہنمائوں طاہر مسعود اور زاہد صفی نے پریس کانفرنس میں تحریک آزاد ی کشمیر کو اسکے منطقی انجام تک پہنچانے کے کشمیریوں کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہاکہ جدوجہد آزادی میں کشمیریوں کیلئے پاکستان کی مسلسل حمایت قابل قدرہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان اللہ تعالی کی بڑی نعمت ہے اورپاکستان کو کشمیر اورانکے حق خودارادیت کی آواز کودنیا تک پہنچانا ہو گی۔حریت قیادت نے کہا کہ ہم واضح کرنا چاہتے ہیں جو بھارتی ہندوستان کے الیکشن کے ساتھ ہے وہ حریت سے نہیں۔یہ لوگ صرف حریت کا کندھا استعمال کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ25سالوں سے ہمارے نوجوان جیلوں میں ہے۔ان کے خاندان والوں کو ملنے نہیں دیا جارہا ہے۔ انہوںنے کہا کہ کشمیر میں الیکشن 1951 سے ہورہے ہیں اقوام متحدہ کے قوانین کو پامال کیا جارہا ہے۔دنیا سمجھتی ہے کشمیر کا مسئلہ اب بھی اقوام متحدہ میں ہے۔کشمیر متنازعہ علاقہ ہے اس کا فیصلہ ابھی باقی ہے۔ اگر کشمیر کو کشمیر میں دس لاکھ فوجی کیا کررہے ہیں۔۔حریت رہنماوں نے کہا کہ یاسین ملک ابھی بھی پھانسی کا انتظار کررہے ہیں۔ہمارے سارے لیڈر تہار جیل میں قید ہے ۔جو آواز سری نگر سے ہونا چاہئے تھی وہ ہم اسلام آباد سے کررہے ہیں۔ حریت کانفرنس کی ساری قیادت جیلوں میں ہے۔ہمیں ان تک رسائی نہیں دی جارہی۔انہوں نے کہاکہ بھارت فلموں سے کشمیریوں کے حقوق کی بات کررہے ہیں۔مگر حقیقت ان  فلموں کے برعکس ہے۔بھارت ایک فکسڈ میچ کھیلنا چاہ رہا ہے، ا نجینئر رشید کو  الیکشن کے موقع پر پولٹیکل سکورنگ کے لئے رہا کیا گیا ہے وہ بھارت کے سسٹم کا حصہ ہے،حریت قیادت نے کہاکہ  ہم کبھی جبری رشتے نہیں چاہتے ہمیں اپنا حق ملنا چاہئے ایک اچھے مستقبل کیساتھ چاہئے۔ انہو ں نے کہاکہ فاروق عبداللہ اور محبوبہ مفتی بھی اب اعتراف کر نے لگے ہیں کہ قائد اعظم کا موقف بالکل صحیح تھا۔ہم سے اسوقت غلطی ہوئی۔پریس کانفرنس میں حریت رہنماوں سمیت پریس نمائندگان کی ایک بڑی تعداد موجود تھی ۔