امیرجماعت کاحکومت کی جانب سے معاہدہ پر عمل درآمد نہ کرنے پر عوام کو حقوق دو تحریک کے اگلے مرحلے کا اعلان
29ستمبر کو ملک بھر میں احتجاجی جلسے اور دھرنوں کا اعلان، بجلی کے بل ادا کئے جائیں یا نہیں ،23 اکتوبر سے 27 اکتوبر تک اس پرعوامی ریفرنڈم ہو گا
سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں والے فیصلے کی تائید کرتے ہیں ناجائز سیٹیں لینے والوں کا بھی قوم کو پتہ ہونا چاہئیے،حافظ نعیم الرحمان
آئینی ترمیم کو یکسر مسترد کرتے ہیں، آئینی ترمیم عدلیہ و جمہوریت پر شپ خون ہے۔ امیر جماعت کی سیکرٹری جنرل امیر العظیم کے ہمراہ پریس کانفرنس
لاہور ( ویب نیوز)
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن حکومت کی جانب سے معاہدہ پر عمل درآمد نہ کرنے پر عوام کو حقوق دو تحریک کے اگلے مرحلے کا اعلان کر دیا۔ 29ستمبر کو ملک بھر میں احتجاجی جلسے اور دھرنوں کا اعلان، 23 اکتوبر سے 27 اکتوبر تک بجلی کے بل ادا کئے جائیں یا نہیں عوامی ریفرنڈم کیا جائے گا،اس دوران پہیہ جام کی کال بھی دی جاسکتی ہے جو ایک سے زیادہ دن کے لئے ہوسکتی ہے،جس کے بعد ملک بھر میں جلسے ہوں گے ملین مارچ کا آپشن بھی موجود ہے جو اسلام آباد کی جانے لانگ مارچ میں تبدیل ہوسکتا ہے ، سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں والے فیصلے کی تائید کرتے ہیں ناجائز سیٹیں لینے والوں کا بھی قوم کو پتہ ہونا چاہئیے۔بانی پی ٹی آئی کی رہائی ہونی چاہئیے ،جن الزامات کے تحت بانی پی ٹی آئی کو قید میں رکھا گیا ہے ان کے تحت توساری پی ڈی ایم کو بھی جیل میں ڈالنا چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ غزہ میں مظلوم فلسطینیوں پر اسرائیل کی جانب سے جنگ مسلط کئے جانے کو ایک سال ہو رہا ہے ،جماعت اسلامی نے فیصلہ کیا ہے کہ یکم اکتوبر سے سات اکتوبر تک ایک ہفتہ غزہ و لبنان کے لوگوں کے نام کریں گے ،جس کے بعد نئی مزاحمتی تحریک دوبارہ شروع کریں گے ۔آئینی ترمیم کو یکسر مسترد کرتے ہیں، آنیاں جانیاں بھی نہیں ہونی چاہئیں ،آئینی ترمیم عدلیہ و جمہوریت پر شپ خون ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوںمنصورہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی امیرالعظیم اور مرکزی سیکرٹری جنرل قیصر شریف بھی موجود تھے۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ حکومت ہوش کے ناخن لے انہیں آئی پی پیز کو لگام ڈالنا ہوگا ۔انہو ں نے کہا کہ عوام کو حقوق دو داراصل عوام کو اس کے حقوق دلوانے کی تحریک ہے جس میں جماعت اسلامی یا اس کی لیڈر شپ کا کوئی مفاد نہیں ہے۔یہ تحریک بجلی کے بلوں پیٹرول اور گیس کی قیمتوں اور تنخواہوں پر ٹیکسز کے خلاف ہے۔حکومتی وزراء کو گاڑیاں چھوٹی دی جائیں مراعات ختم کی جائیں، ان کو دی جانے والی مفت بجلی،پیٹرول کی سہولت ختم کی جائے۔انہوں نے کہا کہ آئی پی پیز کو دوہزار چوبیس سو ارب روپے سالانہ ادا کررہے ہیں جو بجلی ان سے خریدی ہی نہیں جاتی،پھر ان کو انکم ٹیکس میں بھی چھوٹ دی جاتی ہے۔ایک طرف تنخواہ دار طبقہ سے ٹیکسز وصول تو دوسری طرف چند آئی پی پیز کو انکم ٹیکس سے چھوٹ دی گئی جو ہزاروں ارب روپے بنتی ہے۔انہوں نے کہا کہقوم مہنگائی آٹے چینی بجلی کی بلوں کی صورت میں بل ادا کررہی ہے،ٹیکس اس لیے لگتے ہیں تاکہ جاگیر داروں و آئی پی پیز کو ٹیکس کی چھوٹ دی جائے۔ امیر جماعت نے کہا کہ بچوں کو صحت کی سہولیات نہیں مل رہیں ایسا نظام جس میں برباد ہو رہے ہیں جس پر خاموشی اختیار نہیں کریں گے۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ حکومت نے معاہدہ میں کہا تھا کہ آئی پی پیز کا آڈٹ کیا جائے گااور رپورٹس تیار کریں گے جس سے عوامی ریلیف ملے گا۔انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی معاہدہ کر کے گھر نہیں بیٹھی حکومت سے رابطے بھی جاری رکھے ساتھ ساتھ جلسے بھی کئے ۔جماعت اسلامی کی کال پر پرامن شٹر ڈائون تاریخی کامیاب ترین ہڑتال سے قومی یکجہتی پیدا ہوئی، اب معاہدہ کے پینتالیس دن پورا ہونے پر نئی تحریک شروع کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اب حکومت کو بجلی کے بل ادا نہیں کریں گے پانچ دن چوکوں چوراہوں پر عوام سے پوچھیں گے، ناجائز بجلی کے بلوں کو ادا ہی نہیں کریں گے کیونکہ ان کی ادائیگیاں وہ پہلے بھی کر چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت ہوش کے ناخن لے انہیں آئی پی پیز کو لگام ڈالنا ہوگا رپورٹ سے کچھ نہ ہو گا۔اگر جماعت اسلامی تحریک نہ چلاتی تو حکمران چودہ روپے کا ریلیف نہ دیتے بلکہ مزید مہنگی کر دیتے۔ ایک سوال کے جواب میں کہ حکومت نے معاہدہ پر عمل نہیں کیا تو اسے سے مطالبات کیوں،انہوں نے کہا کہ کیا ہم حکومت پر بلوہ و گولیاں چلا دیں پینتالیس دن کے بعد حکومت پر دبائو بڑھا دیں گے،ہماری حکومت سے بات چیت ہو رہی ہے اس کے بغیر تو مسائل حل نہیں ہوں گے۔ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کی حکمرانی کا مسئلہ طاقت سے نہیں ہوا بلکہ سیاسی لوگوں کی لالچ کی وجہ سے ہوا ہے،سیاسی لوگ اسٹیبلشمنٹ کی کیاریوں میں پلنا شروع کردیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 45دن کی ڈیڈ لائن مکمل ہونے پر بس بہت ہوگیا بجلی کے بلوں اور ناجائز ٹیکسز کے خلاف عوام کاصبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا ہے انتیس ستمبر سے ستائیس اکتوبر تک نئی احتجاجی تحریک کاآغاز کررہے ہیں، عوام سے پوچھ کر فیصلہ کریں گے بل ادا ہی نہ کئے جائیں۔