حکومت پاکستان کی جانب سے دوریاستی حل کی نہیں بلکہ صرف اور صرف آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کا موقف اختیار کیا جائے.آل پارٹیز کانفرنس میں  تقریر 

ایک اسلامی نظریاتی اور نیوکلیئر ریاست ہونے کے ناطے پاکستان کی اولین ذمہ داری ہے کہ فلسطین و کشمیر پر موثر اور جاندار کردار ادا کرے،

دوریاستی حل کی تجاویز پاکستان اور اس کے بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناحؒ کے تاریخی اور دیرینہ موقف سے روگردانی ہے۔ آل پارٹیز کانفرنس میں تقریر 

امیر جماعت کی اپیل پر ملک بھر میں یوم یکجہتی فلسطین منایا گیا..حافظ نعیم الرحمن نے اسلام آباد میں مارچ کی قیادت کی

اسلام آباد  (  ویب نیوز )
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے ایوان صدر میں فلسطین پر ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس میں حکومت پر زور دیا ہے کہ مسئلہ فلسطین پر اسلامی سربراہی کانفرنس بلائی جائے، اسلام آباد میں ہونے والی شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں بھی اسرائیلی جارحیت پر کھل کر بات کی جائے، حماس کو نہ صرف فلسطینی عوام کی نمائندہ جماعت تسلیم کیا جائے بلکہ اس کا اسلام آباد میں دفتر بھی قائم کیا جائے، حکومت پاکستان کی جانب سے دوریاستی حل کی نہیں بلکہ صرف اور صرف آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کا موقف اختیار کیا جائے، ایک اسلامی نظریاتی اور نیوکلیئر ریاست ہونے کے ناطے پاکستان کی اولین ذمہ داری ہے کہ فلسطین و کشمیر پر موثر اور جاندار کردار ادا کرے، غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف حکمت عملی کی تشکیل کے لیے خصوصی طور پر سعودی عرب اور ایران سے رابطے کرنا ہوں گے۔ بھارت اسرائیل کی حمایت کرتا ہے اسے تنہا کرنے کی ضرورت ہے۔ کانفرنس میں صدر آصف علی زرداری، وزیراعظم شہباز شریف اور تمام سیاسی پارٹیوں کی قیادت نے شرکت کی۔ نائب امیر لیاقت بلوچ اور ڈائریکٹر امور خارجہ جماعت اسلامی آصف لقمان قاضی بھی امیر جماعت کے ہمراہ تھے۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ گزشتہ ایک سال میں اسرائیلی جارحیت کے دوران غزہ پر 85ہزار ٹن بارود پھینکا گیا، 80سے 90فیصد شہر ملبے کا ڈھیر بن چکا ہے، لگ بھگ دس ہزار لوگ ملبے تلے دفن ہیں، 43ہزار شہادتیں ہوئیں جن میں 30 ہزار بچے اور خواتین ہیں، اسرائیلی نے سیکڑوں صحافیوں، ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل سٹاف کو قتل کیا، جنیوا کنونشن کے مطابق غزہ میں نسل کشی ہو رہی ہے، ہمیں بطور ریاست اس انسانیت سوز مظالم پر ڈٹ کر کھڑا ہونا چاہیے، دوریاستی حل کی تجاویز پاکستان اور اس کے بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناحؒ کے تاریخی اور دیرینہ موقف سے روگردانی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اسرائیل غزہ کے بعد ایران، لبنان اور یمن پر بھی حملہ آور ہے اور اسے امریکا مسلسل اسلحہ فراہم کر رہا ہے، گزشتہ پانچ برسوں میں واشنگٹن کی جانب سے اسرائیل کو 310بلین ڈالر کی براہ راست مدد فراہم کی گئی، اسرائیل کا 80فیصد اسلحہ امریکا کا فراہم کردہ ہے جو ہمارے بچوں کے قتل کے لیے استعمال ہو رہا ہے، صہیونی ریاست اس لیے بے لگام ہے کیوں کہ اسے امریکا، برطانیہ کی سپورٹ حاصل ہے اور عرب ممالک اور اسلامی ممالک خاموش ہیں، اگر آج فلسطینی بچے شہید ہو رہے ہیں تو حکمران جان لیں کہ یہ سلسلہ کل ان کے بچوں تک بھی پہنچ جائے گا، یہ سلسلہ روکنا ہو گا۔ ہمیں بتایا جاتا ہے کہ معیشت کا مسئلہ ہے، ہمارا موقف ہے کہ آج معیشت اس دور سے کمزور نہیں جب بانی پاکستان نے اسرائیل کو مغرب کی ناجائز اولاد قرار دے کر کہا تھا کہ اسے ہرگز تسلیم نہیں کیا جائے گا، امریکا کے دباؤ میں آنے کی ضرورت نہیں، اللہ پر بھروسہ کر کے مظلوموں کی مدد کا اعلان کریں، معیشت کے راستے خودبخود کھل جائیں گے۔ حماس کے مجاہدین نے مادی وسائل کے نہ ہوتے ہوئے بھی 7اکتوبر کو اسرائیل کی جدید ٹیکنالوجی کو شکست دے دی اور رازداری سے آپریشن کی تاریخ رقم کی۔ انھوں نے کہا کہ سازش کے تحت اس وقت شیعہ سنی فرقہ واریت پھیلانے کی کوششیں ہو رہی ہیں، ہمیں جان لینا چاہیے کہ اسرائیلی میزائل شیعہ سنی کی تفریق کیے بغیر سب کو نشانہ بنا رہے ہیں، اسماعیل ہنیہ اور حسن نصراللہ کی شہادت اس کی مثال ہے۔
امیر جماعت نے کہا کہ امت کے لیڈران متحد ہو کر غیرت اور حمیت کا مظاہرہ کریں، فلسطینی ہماری طرف دیکھ رہے ہیں، مجوزہ اسلامی سربراہی کانفرنس میں آرمی چیفس کو بھی مدعو کیا جائے اور ان کے ساتھ پلاننگ کی جائے کہ اسرائیل کے توسیع پسندانہ عزائم کا راستہ کیسے روکنا ہے، ہمیں سفارت کاری کو موثر کرنے کی ضرورت ہے، فرینڈز آف فلسطین سے بات کی جائے، جاندار موقف اپنانے کے ساتھ ساتھ فلسطینیوں کی مالی امداد وقت کی ضرورت ہے، زخمیوں کی دیکھ بھال کے اقدامات کرنا ہوں گے، جماعت اسلامی الخدمت فاؤنڈیشن کے تحت یہ سب کچھ کررہی ہے، چاہتے ہیں حکومتی سطح پر موثر اقدامات بھی ہوں، فلسطینی طلبہ کے لیے وظائف مقرر کیے جائیں۔

امیر جماعت کی اپیل پر ملک بھر میں یوم یکجہتی فلسطین منایا گیا..حافظ نعیم الرحمن نے اسلام آباد میں مارچ کی قیادت کی

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن کی اپیل پر ملک بھر میں یوم یکجہتی فلسطین منایا گیا۔غزہ میں اسرائیلی جارحیت اور دہشت گردی کا ایک سال مکمل ہونے پر مختلف شہروں میں نکالے جانے والی ریلیوں میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ شرکا ء میں خواتین و بچوں کی بڑی تعداد بھی شامل تھی۔
امیرجماعت حافظ نعیم الرحمن نے اسلام آباد میں ہونے والے غزہ مارچ کی قیادت کی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 7 اکتوبر کو طوفان الاقصیٰ آپریشن کا ایک سال مکمل ہو گیا۔ چند ملکوں کو چھوڑ کر جنہوں نے اسرائیل کو تسلیم کیا سب اسرائیل کے ظلم پر آواز اٹھا رہے ہیں، امریکہ مسلسل اسرائیل کی پشت پناہی کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج پورا ملک اہل فلسطین سے اظہار یکجہتی کے لیے سڑکوں پر ہے ہزارہا مقامات، سکولوں، کالجز، دفاتر سے لوگ باہر نکل کر فلسطین کے لیے آواز بلند کر رہے ہیں۔
امیر جماعت نے کہا جماعت اسلامی اس وقت عوام کے حقوق کی تحریک چلا رہی ہے لیکن اس کے باوجود فلسطین کے اس اہم معاملے پر ہم نے حکومت اور اپوزیشن کی تمام جماعتوں سے رابطے کیے اور ملاقاتیں کیں، سب سے فلسطین کے لیے کردار ادا کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ حکومت نے ہماری درخواست پر آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کیا، جس میں ہمارا وفد شریک ہوا۔ انہوں نے کہا اسرائیل اس وقت ریاستی دہشت گردی میں ملوث ہے جس میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ طوفان الاقصیٰ کو ایک سال مکمل ہو گیا ہے۔ اسرائیل 7 اکتوبر کے حماس کے حملے کے بعد پورے غزہ کو ملیا میٹ کر چکا ہے لیکن اس کے باوجود حماس کو شکست نہیں دی جا سکی۔ حماس نے طوفان الاقصیٰ آپریشن کے نتیجے میں 7 اکتوبر کو اسرائیل کی ٹیکنالوجی اور اسکا آئرن ڈوم سسٹم ناکام کردیا۔ اسرائیل اپنی ناک کٹوانے پر ہار کا بدلہ لینے اور اپنے توسیع پسندانہ اقدامات کو آگے بڑھانے کے منصوبے پر کام کر رہا ہے۔ حماس نے طوفان الاقصیٰ آپریشن اس لیے کیا کہ فلسطین  کوجیل بنا دیا گیا تھا، فلسطینیوں کے لیے معاشی ترقی کے راستے بند تھے اور لوگ قید ہو گئے تھے۔ اس وقت بھی امریکہ کے صدارتی امیدوار اپنی پوری انتخابی مہم اس بات پر چلا رہے ہیں کہ کون صہیونیت کے ان بڑھتے عزائم میں اسرائیل کی زیادہ مدد کر سکتا ہے۔ امریکہ مسلسل اسرائیل کو مالی و عسکری امداد پہنچا رہا ہے۔ امریکہ و اسرائیل کی جمہوریت تو یہ ہے کہ حماس جو فلسطین کے انتخابات جیتی اس کو آج تک حکومت نہیں کرنے دی گئی۔ حماس کے قانونی حق کو تسلیم نہیں کیا گیا اس لیے یہ مزاحمت جاری ہے لہذا مغرب جمہوریت کے جھوٹے دعوے کرنے کی بجائے لوگوں کو اپنی آزادی سے حکومت قائم کرنے کا حق دے۔انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا فلسطین پر اسلامی ممالک کی سربراہی کانفرنس بلائی جائے۔ دنیا اس وقت عالمی جنگ کے دہانے پر ہے ایران کو اس جنگ میں گھسیٹا جا رہا ہے اور لبنان پر بھی لشکر کشی کر دی گئی ہے۔ یہ سب دراصل ایک عالمی جنگ میں مسلم ممالک کو دھکیلنے کا منصوبہ ہے۔ انہوں نے کہا شیعہ سنی کی تفریق کے بغیر امت کو متحد ہونا ہوگا۔ اسرائیل کے میزائل لبنان پر شیعہ سنی کی تفریق کیے بغیر گر رہے ہیں اور یہ جنگ سب کو اپنی لپیٹ میں لے گی،لہذا آج وقت ہے سب ملکر آگے بڑھیں اور مسلم حکمران سب کو متحد کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔ مارچ میں مردو خواتین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اس موقع پر نائب امیر جماعت میاں محمد اسلم، امیر جماعت اسلامی اسلام آباد نصراللہ رندھاوا اور کاشف چوہدری نے بھی خطاب کیا۔
دریں اثنا  سیکرٹری جنرل امیرالعظیم، نائب امیر ڈاکٹر اسامہ رضی،مشیر امیر جماعت ڈاکٹر فرید احمد پراچہ،امیر جماعت وسطی محمد جاوید قصوری،سیکرٹری جنرل حلقہ خواتین ڈاکٹر حمیرا طارق،ڈپٹی سیکرٹری جنرل حلقہ خواتین ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی، نے ملتان روڑ پر یکجہتی فلسطین ریلی کی قیادت کی، ریلی میں خواتین کی بڑی تعداد شریک تھے، شرکاء سے بینز، فلسطینی جھنڈے، رومال، کتبے اٹھا کر اہل غزہ کے حق میں نعرے لگائے۔
نائب امیر لیاقت بلوچ نے راولپنڈی میں ہونے والے مظاہرے کی قیادت کی اور خطاب کیا۔نائب امیر ڈاکٹر عطاالرحمن نے مردان میں مدارس کے طلبا کی فلسطین یکجہتی تقریب سے خطاب کیا۔ تمام صوبائی اور ضلعی ہیڈکوارٹرز پر ہونے والی ریلیوں سے صوبائی و ضلعی امراء نے خطاب کیا۔ ملتان میں ہونے والا مظاہرہ سے امیر جماعت اسلامی پنجاب جنوبی راؤ محمد ظفر  نے خطاب کیا۔امیر جماعت اسلامی سندھ محمد حسین محنتی،ایم پی اے محمد فاروق فرحان نے کراچی،امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولانا عبد الحق ہاشمی نے کوئٹہ میں خطاب کیا۔ٹوبہ ٹیک سنگھ،سیالکوٹ میں بھی مظاہرے ہوئے۔جنرل سیکرٹری کے پی عبد الواسع نے چار سدہ میں مظاہرے کی قیادت کی۔صاحبزادہ ہارون نے باجوڑ،عبد الرزاق عباسی نے ایبٹ آباد،مولانا تسلیم نے کرک میں مظاہروں کی قیادت کی۔لکی مروت،لوئر دیر،ڈیرہ اسماعیل خان میں مارچز منعقد کیے گئے۔شانگلہ،مالا کنڈ اور مردان میں بھی اہل فلسطین سے اظہار یکجہتی کیا گیا۔