مرضی کی عدلیہ اور فیصلے لانے کے ہتھکنڈے قبول نہیں کریں گے..حافظ نعیم الرحمن
آئین متفقہ ڈاکومنٹ ہے، فارم 47کی پیداوار اور جعلی پارلیمنٹ کو قطعی حق حاصل نہیں کہ اس سے چھیڑ چھاڑ کرے،
لاہو ر ( ویب نیوز)
امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ آئین متفقہ ڈاکومنٹ ہے، فارم 47کی پیداوار اور جعلی پارلیمنٹ کو قطعی حق حاصل نہیں کہ اس سے چھیڑ چھاڑ کرے، مرضی کی عدلیہ اور فیصلے لانے کے ہتھکنڈے قبول نہیں کریں گے، روز نیا مسودہ آجاتا ہے، مجوزہ آئینی ترمیم کو یکسر مسترد کر تے ہیں، سینئر ترین جج منصور علی شاہ کی چیف جسٹس تقرری کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے، حیران ہیں اپوزیشن حکومت سے آئینی ترمیم پر کیوں مذاکرات کررہی ہیں، قوم دونوں اطراف کا رویہ سمجھنے سے بھی قاصر ہے۔
منصورہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے جامع عدالتی اصلاحات پر تجاویز تیار کرنے کے لیے نائب امیر لیاقت بلوچ اور ضرورت مندوں کو فری لیگل ایڈ کی فراہمی کے لیے امیر لاہور ضیاالدین انصاری ایڈوکیٹ کی سربراہی میں کمیٹیاں تشکیل دینے اور 27اکتوبر کو کشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف یوم سیاہ منانے کے اعلانات کیے۔ کمیٹیوں کے سربراہان، سیکرٹری جنرل امیرالعظیم اور سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف امیر جماعت کے ہمراہ تھے۔
امیر جماعت نے کہا کہ آئین میں ترمیم کے لیے تمام سیاسی پارٹیوں کو آن بورڈ لینا چاہیے اور جامع مذاکرات ہوں، مگر اس موقع پر کہ جب نئے چیف جسٹس کی تقرری ہونی ہے یہ موضوع بند ہونا چاہیے، سنیارٹی کے علاوہ پسند اور ناپسند کی بنیاد پر اعلیٰ ترین عہدے پر تقرری ویسے بھی قبول نہیں، عدالتی اصلاحات ایک جامع ٹرم ہے، جماعت اسلامی اس پر تجاویز تیار کرے گی۔ انھوں نے کہا کہ سب پارٹیوں کی ذمہ داری ہے وہ آئینی ترمیم پر سٹینڈ لینا سیکھیں، ارکان پارلیمنٹ کی منڈی لگانے کے ہتھکنڈے بند ہونے چاہییں، سیاسی جماعتیں دباؤ کی آڑ میں فیس سیونگ نہ کریں، سٹینڈ لیا تو دباؤ بھی برداشت کریں یا دباؤ ڈالنے والوں کا نام لیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ قوم آئینی ترمیم پر حکومت و اپوزیشن کا کوئی مک مکا قبول نہیں کرے گی، پارلیمانی کمیٹی میں اتفاق رائے کی باتیں اور باہر اختلافات کا اظہار؟ اپوزیشن پوری ترمیم کو مسترد کرے، اگر ارکان پر دباؤ ہے تو ان کے نام سامنے لائیں اور سپریم کورٹ جائیں، کنفیوژن پیدا کر کے سیاسی جماعتیں خود کو بچانا چاہتی ہیں، دباؤ کو جواز بنا کر اپنے ہی لوگوں سے حکومت کے لیے نمبر پورے کرانے کا کھیل قوم سمجھ رہی ہے، جماعت اسلامی شروع دن سے اپوزیشن سے مطالبہ کر رہی تھی کہ اس عمل کا حصہ مت بنیں۔
امیر جماعت نے حماس کے سربراہ یحییٰ سنوارکی شہادت پر مجاہدین حماس اور اہل فلسطین سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ شہادتوں اور قربانیوں سے تحریک فلسطین مزید مضبوط ہوگی۔ اسرائیلی سفاکیت کی مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عوام کے حقوق کے لیے جماعت اسلامی کی حق دو تحریک جاری رہے گی، تاہم اس دوران اہل کشمیر اور فلسطین کے لیے بھی بھرپور آواز بلند کرتے رہیں گے۔ انھوں نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے بھارت سے دوستی سے متعلق بیان کی پرزور مذمت کی اور اس امر پر حیرانی کا اظہار کیا کہ میاں برادران حکومت میں آتے ہی نجانے کیوں بھارت سے محبت کی پینگیں بڑھانے کی کوششیں شروع کر دیتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ قوم کشمیریوں کے خون کے بدلے بھارت سے دوستی کسی صورت قبول نہیں کرے گی۔
حافظ نعیم الرحمن نے لاہور کے پرائیویٹ کالج میں مبینہ ریپ ایشو پر لاہور ہائی کورٹ کے فل بنچ کے قیام کو سراہا اور کہا کہ حکومت اپنی تحقیقاتی رپورٹ بنچ کے سامنے پیش کرے، واقعہ فیک نیوز ہے یا جرم سرزد ہوا ہے، حقائق عوام کے سامنے لائے جائیں۔ جعلی حکومت کی کوئی کریڈیبلٹی نہیں ہے، اس کی سربراہ اور ان کے والد اور چچا جعلی فارم 47 سے الیکشن جیتے ہیں، ان کے دعوؤں کو کوئی نہیں مانتا، بہتر ہوا اب عدالت کے ذریعے تحقیقات ہوں گی اور دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ اپنی عزت اور وقار بچانے کے لیے بھی عام شخص عدالت جانے سے کتراتا ہے، جماعت اسلامی کا فری لیگل ایڈ فورم عوام کی عزت و وقار کا تحفظ رکھتے ہوئے مدد فراہم کرے گا۔ انھوں نے کہا کہ مبینہ ریپ کیس پر عوام ردعمل دراصل عوام کی جانب سے مجموعی طور پر سسٹم پر عدم اعتماد کا اظہار ہے، اس کے علاہ تعلیمی اداروں میں جو چل رہا ہے وہ کسی طور پر مناسب نہیں، منشیات عام ہے اور تعلیم کے لیے ماحول مناسب نہیں۔
امیر جماعت نے کہا کہ عوامی ریفرنڈم کروانے جا رہے ہیں پھر فیصلہ کریں گے کہ بل ادا کریں یا نہ کریں۔ جماعت اسلامی کی تحریک سے قبل آئی پی پیز کی لوٹ مار کے بارے میں عوامی آگاہی نہ تھی۔ انہوں نے کہا کہ صرف پانچ آئی پی پیز بند کی گئیں، 52فیصد آئی پی پیز حکومتی ہیں، اس کے بعد ایسے لوگ ہیں جو حکومت میں موجود ہیں یا حکمرانوں کے پسندیدہ ہیں، سب سے پہلے یہ معاہدے ختم ہونے چاہییں، جماعت اسلامی حکومت پر دباؤ جاری رکھے گی، بڑی تحریک کا آغاز کریں گے۔