افسوس مفتی محمود کے صاحبزادے اور پوتے اور بھٹو کے نواسے اور داماد نے مل کر اس آئین کی روح کو پامال کیاجو متفقہ طور پر منظور کیا گیا تھا،

کیا فارم 47کی پیداوار پارلیمنٹ کو حق حاصل ہے کہ وہ آئین کو تبدیل کرے، لاہور سے نواز شریف کے حق میں سترہزار سے زائد ووٹ ڈلوائے نہیں لکھوائے گئے. امیر جماعت اسلامی 

سینیٹ اور قومی اسمبلی میں دو تہائی اکثریت انجینئر کرلی۔ پارلیمنٹ کی دو تہائی اکثریت بھی فارم 47 کا پارٹ ٹو ہے۔ لیاقت بلوچ 

آئینی ترمیم نظریہ ضرورت کے تحت لائی گئی، اس کا ہدف عدلیہ اور عدالتی نظام کی آزادی ہے..ڈاکٹر فرید احمد پراچہ

لاہو ر ( ویب نیوز)
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ آئینی ترمیم کے لیے اختیار کیا گیا پورا عمل ہی مشکوک تھا، پی ڈی ایم حکومت نے رات کی تاریکی میں جو کیا وہ ملک وقوم کے لیے المیہ ہے، افسوس مفتی محمود کے صاحبزادے اور پوتے اور بھٹو کے نواسے اور داماد نے مل کر اس آئین کی روح کو پامال کیاجو متفقہ طور پر منظور کیا گیا تھا، سوال یہ ہے کہ کیا فارم 47کی پیداوار پارلیمنٹ کو حق حاصل ہے کہ وہ آئین کو تبدیل کرے، لاہور سے نواز شریف کے حق میں سترہزار سے زائد ووٹ ڈلوائے نہیں لکھوائے گئے، ان کی وزیراعلیٰ صاحبزادی اور وزیراعظم بھائی بھی دھاندلی سے جیتے، فارم45 دیکھ لیں پوری ذمہ داری سے کہتا ہوں 22سیٹوں والی ایم کیو ایم کراچی کے ساڑھے پانچ ہزار پولنگ سٹیشنز میں سے ایک پر بھی کامیاب نہیں ہوئی، بہتر ہوا پی ٹی آئی نے پارلیمنٹ اجلاس کا بائیکاٹ کیا، انھیں باربار توجہ دلائی گئی تھی اس کھیل کا حصہ نہ بنیں، مولانا فضل الرحمن نے پہلے آئینی ترمیم کو کلی طور پر مسترد کیا، بعد میں شق وار مطالعہ میں پڑے اور اب وہ حکومت کا حصہ ہیں، پی ڈی ایم نے 2018ء میں رجیم چینج کے نام پر سندھ ہاؤس میں منڈی لگا کر جمہوریت پر شب خون مارا اور اب آئین سے کھلواڑ کیا۔ پی ڈی ایم کے سربراہ دلیل دے رہے ہیں کہ حکومت کے نمبر پورے تھے اور کہتے ہیں حصہ نہ بنتے تو بھی آئینی ترمیم ہو جاتی، سوال یہ ہے کہ نمبر پورے ہوتے تو سامنے آ جاتے، کوئلے کی کان میں منہ کالاکرانے کی کیا ضرورت تھی؟ قانونی مشاورت کر رہے ہیں کہ آئینی ترمیم پر موجودہ سپریم کورٹ سے رجوع کریں، احتجاج کا آپشن بھی موجود ہے، فیصلے مشاورت سے کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ نائب امرا لیاقت بلوچ، میاں اسلم، ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید فراست شاہ، امیر اسلام آباد نصراللہ رندھاوا بھی اس موقع پر موجود تھے۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ عدلیہ پہلے ہی انصاف کی فراہمی میں ناکام ہے، اب اسے مکمل طور پر یرغمال بنا لیا گیا، پارلیمانی کمیٹی اور وزیراعظم کے ذریعے پسند اور ناپسند کی بنیاد پر ججز کی تعیناتی ہوگی، سارا معاملہ مبہم ہے، اس سے قبل کم از کم سینیارٹی کا اصول لاگو تھا، حکومت کو عدالت میں نقب لگانے کا موقع خود عدلیہ نے بھی فراہم کیا، اگر ججز تقسیم نہ ہوتے اور پارٹیوں کی ترجمانی سے گریز کرتے تو ممکن تھا کہ حکومت عدالت پر شب خون مارنے کی جرأت نہ کرتی۔ اسی طرح اگر پی ٹی آئی بات چیت کے پراسس کا حصہ نہ بنتی تو ہو سکتا تھا عوامی پریشر تقویت پکڑتا، بہرحال پی ٹی آئی کے اندرونی مسائل بھی موجود ہیں، اس کے باوجود انھوں نے آخر میں بائیکاٹ کر کے مثبت قدم اٹھایا۔ انھوں نے کہا کہ آئندہ کے لائحہ عمل سے متعلق پی ٹی آئی سے بھی تبادلہ خیال کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ دھاندلی زدہ حکومت کو عوامی مسائل سے کوئی سروکار نہیں، یہ اداروں پر کنٹرول چاہتی ہے، آئینی ترمیم کے نان ایشو کو ایشو بنا کر عوامی مسائل سے توجہ ہٹائی گئی، حکومت بجلی، گیس اورپٹرول کی قیمتوں میں کمی کرے، تنخواہ داروں پر سے ناجائز ٹیکس ہٹا کر جاگیرداروں پر ٹیکس لگایا جائے، جماعت اسلامی عوام کے حق کے لیے تحریک جاری رکھے گی۔
امیر جماعت نے کہا کہ یحییٰ سنوار کی شہادت سے تحریک آزادی فلسطین مزید مضبوط ہو گی، یحییٰ سنوار ایک ہمہ گیر شخصیت تھے، وہ آزادی پسندوں کے لیے ایک استعارہ بن چکے ہیں، اہل فلسطین کے حق کے لیے آواز اٹھانا پوری امت پر فرض کفایہ ہے، مسلمان حکمران مجرمانہ خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی 27اکتوبر کو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت کے خلاف یوم سیاہ منائے گی۔ میاں نواز شریف اور ان کی صاحبزادی کی جانب سے بھارت سے دوستی کی خواہشات قابل مذمت ہیں، نجانے کیوں یہ مودی سے ملنے کے لیے بے تاب ہیں اور افغانستان سے بات چیت کی بجائے بھارت سے روابط بڑھانے کے لیے کوشاں ہیں۔ انھوں نے کہا کہ سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کے دور میں کشمیر پر سودے بازی سے متعلق رپورٹس پر حکومت وضاحت دے، بصورت دیگر قوم میں یہ تاثر مزید تقویت پکڑے گا۔

سیاست، ریاست اور عدلیہ کے درمیان جاری کشمکش 26 ویں آئینی ترمیم سے ختم نہیں ہوگی۔. لیاقت بلوچ

نائب امیر جماعت اسلامی، مجلسِ قائمہ سیاسی قومی اُمور کے صدر لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ سیاست، ریاست اور عدلیہ کے درمیان جاری کشمکش 26 ویں آئینی ترمیم سے ختم نہیں ہوگی۔ عدم استحکام اور عدم اعتماد کے نئے پہلو پیدا ہوتے رہیں گے۔ حکومت، اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ کی تقسیم نے مِل کر آئین اور آزاد عدلیہ کا کریہ کیرم کیا ہے۔ پارلیمنٹ اور عدلیہ اُسی وقت آزاد ہوگی جب تمام اسٹیک ہولڈرز آئین کی ہر طرح سے پابندی کریں۔ عدلیہ کی آزادی پر شب خون، عدلیہ کی تقسیم کی وجہ بنی ہے۔ آئین سے انحراف ملک کے لیے مشکلات لاتا ہے۔ آئین کی پابندی میں سب کی عزت ہے۔ حکومت نے ریاستی جبر سے سینیٹ اور قومی اسمبلی میں دو تہائی اکثریت انجینئر کرلی۔ پارلیمنٹ کی دو تہائی اکثریت بھی فارم 47 کا پارٹ ٹو ہے۔ زبردستی کی آئینی ترامیم ملک میں استحکام نہیں اسٹیبلشمنٹ کی طاقت بن گئی ہے اور حکومت کے لیے نِت نئی بحرانی صورتِ حال پیدا ہوگی۔ اپوزیشن جماعتیں پہلے دِن ہی آئینی ترامیم کو مسترد کردیتیں تو آئین محفوظ رہتا۔ پی ٹی آئی کو آئینی ترامیم کے لیے مذاکرات میں اِنگیج رکھ کر بدنیتی پر مبنی قانون سازی پر پردہ ڈالا گیا ہے۔ آزاد، باوقار اور اصولوں پر کاربند پاکستان کے لیے عدالتی نظام اور قوانین کی نیک نیتی سے اصلاحات ناگزیر ہیں، جماعتِ اسلامی آئین اور قوانین میں اصلاحات کی سفارشات تیار کرے گی۔
لیاقت بلوچ نے ملتان میں جماعتِ اسلامی کے رہنما ڈاکٹر صفدر ہاشمی کی بیٹی کی شادی تقریب میں خطاب اور بعد ازاں صحافیوں کے سوال کے جواب میں کہا کہ جماعتِ اسلامی جنوبی پنجاب اور بہاولپور صوبہ کی بحالی کی حمایت کرتی رہی ہے۔ صوبائی اور علاقائی حقوق کے لیے قوم پرست جماعتوں کی پونم نے کچھ عرصہ آواز بلند کی لیکن خاموش اور غائب ہوگئے۔ عملاً ملک کی صورتِ حال کو سنبھالنے اور عوامی سطح پر اطمینان اور استحکام، فیڈریشن کی مضبوطی اور عوام کو ہر طرح کی سہولیات مہیا کرنے کے لیے قومی قیادت اور پارلیمنٹ کو انتظامی یونٹ چھوٹے کرنے پر غور کرنا ہوگا۔ انتظامی تقسیم قوم پرستی، لسانی اور ملک کو نقصان دینے والی فکر نہیں بلکہ ملک، عوام اور انتظامی ضروریات کے پیشِ نظر کرنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ جب اضلاع، تحصیل، تعلقہ بڑے ہوتے ہیں تو اُس کی بھی تقسیم لازم ہوجاتی ہے۔ اِسی طرح ریاستی، انتظامی ضروریات کو جاننا اور حل نکالنا بھی قومی فرض ہے۔ صوبائی اسمبلیوں اور پارلیمنٹ میں آئین کے لیے طریقہ کار کے مطابق بحث اور اتفاقِ رائے پیدا کیا جاسکتا ہے۔ پاور پالیٹکس میں مفادات کی چکر بازی نے عوام کو کھنگال اور نوجوانوں کو مایوس کردیا ہے۔ پاکستان کو سیاسی، اقتصادی اور انتظامی بحرانوں سے نکالنے کے لیے قومی سیاسی، جمہوری قیادت کو تنگ نظری ترک کرکے قومی جذبہ سے قومی مسائل حل کرنا ہوں گے۔

 

 

 

 

 

 

 

 

 

.. 26آئینی ترمیم نظریہ ضرورت کے تحت لائی گئی، اس کا ہدف عدلیہ اور عدالتی نظام کی آزادی ہے..ڈاکٹر فرید احمد پراچہ

امیر جماعت اسلامی کے سیاسی مشیر ڈاکٹر فرید احمد پراچہ نے کہا ہے کہ 26آئینی ترمیم نظریہ ضرورت کے تحت لائی گئی، اس کا ہدف عدلیہ اور عدالتی نظام کی آزادی ہے جس پر کئی پہرے بٹھائے گئے ہیں اور عدل و انصاف کو حکومتوں کی مرضی اور ضرورتوں کے تابع کیا گیا ہے۔
منصورہ سے جاری بیان میں انھوں نے کہا کہ تاہم اس ترمیم کے ذریعے سودی نظام کو یکم جنوری 2028ء تک ختم کرنے کے لیے آئین کے آرٹیکل 38کے پیراگراف میں جو تبدیلی کی گئی ہے ہم اس کا خیرمقدم کرتے ہیں، یہ اسلامیان پاکستان ہی نہیں اقلیتوں سمیت تمام پاکستانیوں کے لیے خوش آئند فیصلہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی وفاقی شرعی عدالت میں بطور پٹیشنر سودی نظام کے خاتمے کی جنگ لڑتی رہے گی، ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ وفاقی شرعی عدالت کے فیصلہ کے مطابق سودی قوانین کا فوری طور پر خاتمہ کرے اور یہ واضح اعلان کر دے کہ سودی اور غیر سودی بنکنگ متوازی نہیں چلے گی بلکہ ملک میں صرف بلاسودی بنکنگ ہو گی۔
جاری کردہ