آ ئینی ترمیم سے عدلیہ پر قبضہ جمانے کی کوشش کی، یقین سے کہتا ہوں کہ ترمیم آج نہیں تو کل واپس ہو جائے گی..حافظ نعیم الرحمن
ملک میں 77برسوں سے ملک میں کوالٹی ایجوکیشن دستیاب نہیں، دنیا کی ٹاپ دو سو یونیورسٹیز میں پاکستان کی ایک جامعہ بھی شامل نہیں،
لاہو ر ( ویب نیوز )
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے نے کہا کہ پوری حکومت جھوٹ پر کھڑی ہے، یہ فیک نیوز کو فیک کہتے ہیں تو عوام نہیں مانتے۔ آئینی ترمیم سے عدلیہ پر قبضہ جمانے کی کوشش کی، یقین سے کہتا ہوں کہ ترمیم آج نہیں تو کل واپس ہو جائے گی، وکلاء اس کے خلاف ہیں، جماعت اسلامی عدالت جائے گی۔ ملک میں 77برسوں سے ملک میں کوالٹی ایجوکیشن دستیاب نہیں، دنیا کی ٹاپ دو سو یونیورسٹیز میں پاکستان کی ایک جامعہ بھی شامل نہیں، پونے دو کروڑ بچے سکولوں سے باہر ہیں، صرف 19لاکھ نوجوان یونیورسٹیوں میں موجود ہیں جوعمر کے تناسب سے ایک فیصد سے بھی کم ہے،ملک میں پرائمری سطح پر ڈھائی لاکھ سرکاری و پرائیویٹ اداروں میں ڈھنگ کی تعلیم میسر نہیں، پنجاب حکومت مزید 14ہزار سکولوں سے جان چھڑا کر انھیں پرائیویٹ سیکٹر کے حوالے کرنا چاہتی ہے، چاروں صوبوں کی مجموعی تعلمی بجٹ دو ہزار ارب ہے،اس کے باوجود بھی یہ عوام کو تعلیم نہیں دے رہے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے لاہور کے مقامی ہوٹل میں کالجز، یونیورسٹیز کی طالبات، مختلف طبقہ ہائے فکر کی نمائندہ خواتین کے کل پاکستان سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب میں حلقہ خواتین جماعت اسلامی پاکستان کی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر حمیرا طارق، ڈپٹی سیکرٹری جنرل ثمینہ سعید، ناظمہ ضلع لاہور عظمی عمران بھی موجود تھیں۔ جماعت اسلامی کے حلقہ خواتین کے زیراہتمام سیشن میں ملک بھر سے خواتین نے آن لائن شرکت بھی کی۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جماعت اسلامی ملک میں ایک نصاب، ایک نظام کے تحت تعلیم چاہتی ہے، اسلامی تاریخ کے 14سو سالوں میں تعلیم کبھی تجارت نہیں رہی،حکمرانوں نے تعلیم تجارت بنادی ہے، عوام کو یہ سمجھنا چاہیے کہ معیاری تعلیم ان کا بنیادی حق ہے جو انھیں دستیاب نہیں، یہی صورت حال صحت اور امن کی ہے، مجموعی طور پر مایوسی کی فضا قائم ہے، نوجوانوں سے کہتا ہوں کہ حالات سے تنگ ہو کر ملک نہ چھوڑیں، یہ مسائل کا حل نہیں، منظم جدوجہد کریں،ملک میں زبردست پرامن مزاحمتی تحریک کی ضرورت ہے، ہمیں مل کر اس طبقے سے جان چھڑانی ہے جو بیوروکریسی اور جاگیرداروں کی صورت میں وسائل پر مسلط ہے، ہمیں انھیں تنہا کرنا ہے خود متحد ہونا ہے، یہ لوگ ٹیکس بھی نہیں دیتے، یہ آئی پی پیز، شوگر، ادویات، آٹا، گندم مافیا کی شکل اختیار کر چکے ہیں ہرحکمران پارٹی میں موجود اور نظام میں سرایت کر چکے ہیں، یہ ملک میں جمہوریت کو مضبوط نہیں کرنا چاہتے، یہ بلدیاتی نظام اور سٹوڈنٹس یونین کو بحال نہیں کرتے، عوام اس لیے مایوس ہیں کہ انھیں آج تک دھوکا دیا گیا، 70کی دہائی میں تحریک چلی کچھ حاصل نہ ہوا، پھر روٹی کپڑا مکان، ایشین ٹائیگر اور تبدیلی کے نام پر عوام سے دھوکا ہوا،اگر عوام کسی ایمان دار سمجھتے ہیں تو اس کے دائیں بائیں اے ٹی ایم موجود ہیں، شخصیت نہیں پوری پارٹی بہترہونی چاہیے اور یہ صرف جماعت اسلامی کی صورت میں موجود ہے، نوجوانوں سے سے کہتا ہوں اندھی تقلید نہ کریں، جماعت اسلامی کی جدوجہد میں شریک ہوں، ہم اپنے تئیں کوششیں کر رہے ہیں، ”بنوقابل پروگرام“ کے ذریعے آیندہ دو برس میں دس لاکھ نوجوانوں کو فری آئی ٹی ٹریننگ کرائیں گے،تاہم یہ کام حکومت میں ہو کر بڑے پیمانے پر سرانجام دیے جاسکتے ہیں، ہم کسی اسٹیبلشمنٹ کے سہارے سے نہیں بلکہ عوام کی تائید سے حکومت میں آنا چاہتے ہیں، ہم چور دروازے سے نقب نہیں لگانا چاہتے،ملک کی تاریخ پہلی دفعہ ہوا کہ سیٹ قبول کرنے سے انکار کر دیا، یہ پورے انتخابی نظام کے منہ پر طمانچہ تھا، کراچی کے لوکل گورنمنٹ انتخاب میں ہی آگاہ کردیا تھا کہ یہ ٹریلر ہے، فلم بعد میں چلے گی اور 8فروری کو یہ منظر پوری قوم نے دیکھا، بدقسمتی سے پی ٹی آئی نے فارم 47سے متعلق بیانیہ پر کمپرومائز کر لیا، وہ اب نئے الیکشن کا مطالبہ کر رہے ہیں، اسی نظام کے تحت نئے الیکشن ہی ہو جائیں تو کیا حاصل ہوگا۔ حکمران پارٹیوں کا مسئلہ یہ ہے کہ تمھارا چور مردہ باد اور ہمارا چور زندہ باد کے نعرے لگاتے ہیں، ہم چور کو چور کہتے ہیں، جماعت اسلامی ہی میں یہ اہلیت ہے کہ یہ کرپشن روک سکتی ہے۔
امیر جماعت نے کہا کہ ملک میں خواتین کے بے شمار مسائل ہیں، انھیں وراثت میں حق نہیں ملتا، ہراسمنٹ اور ٹرانسپورٹ کے ایشو ہیں، زینب زیادتی کیس کے موقع پرمطالبہ کیا تھا مجرم کو سرعام پھانسی دیں، اس وقت سبھی پارٹیوں نے مل کر مخالفت کی، حکمران امریکی لابی کے زیراثر کام کرتے ہیں، یہ تعلیمی نظام میں دینی تعلیمات کے بھی خلاف ہوجاتے ہیں، پاکستان نظریے کی بنیاد پر بنا اور یہ نظریہ کی اساس پر ہی آگے بڑھ سکتا ہے، اس سے روگردانی کریں گے تو قومیتوں کے تعصبات پیدا ہوں گے۔ انہوں نے کہا ملک میں اسلامی نظام ہی مسائل کا حل ہے، اسلامی نظام عوام کی رائے اور عدل کی بنیاد پر استورا ہوتا ہے،بدقسمتی سے ہمارے یہاں اسٹیبلشمنٹ اور اشرافیہ اپنے آپ کو ریاست سمجھتی ہے، اسلامی نظام قائم ہو گا تو عوام کی رائے اور عدل کی بنیاد پر ہو گا۔