پی آئی اے، سکولوں اور قومی اداروں کی لوٹ سیل کی مزاحمت کریں گے۔ حافظ نعیم الرحمن
اداروں کو تباہ کرنے والوں کو حق نہیں کہ عوام اور ریاست کے اثاثے اونے پونے داموں فروخت کریں
آئی پی پیز معاہدے ختم ہونے تک احتجاج جاری رہے گا۔جماعت اسلامی 26 آئینی ترمیم کو عدالت میں چیلنج کرے گی
امیر جماعت کا اجلاس سے خطاب
لاہو ر(ویب نیوز)
ا میر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی 26 آئینی ترمیم کو عدالت میں چیلنج کرے گی، وکلا سے مشاورت حتمی مراحل میں ہے۔ حکومت نے آئینی ترمیم سے عدلیہ پر قبضہ جمانے کی کوشش کی، یقین ہے یہ قبضہ آج نہیں تو کل ختم ہوجائے گا،27 ویں ترمیم کا شوشہ عوام کی توجہ ہٹانے کے لیے ہے۔پٹرولیم لیوی اور قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ کرکے معیشت میں بہتری کے دعوے جھوٹ ہیں، پوری حکومت ہی جھوٹ پر کھڑی ہے،عالمی مارکیٹ میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی ہوئی، یہاں اضافہ کردیا گیا، عوام پر مہنگائی کے کوڑے برسائے جارہے ہیں، اشرافیہ ٹیکس نہیں دیتی اور غریبوں اور تنخواہ داروں کا خون نچوڑا جارہا ہے۔ حکومت پٹرول کی قیمتوں میں کم ازکم100روپے فی لٹر کمی کرے۔ بجلی کا ٹیرف اور پٹرول کی قیمت میں کمی کیے بغیر معیشت ٹھیک نہیں ہوسکتی، 60روپے فی لٹر لیوی ظلم ہے۔ آئی پی پیز معاہدے ختم ہونے تک احتجاج جاری رہے گا۔پی آئی اے، سکولوں اور قومی اداروں کی لوٹ سیل کی مزاحمت کریں گے۔ اداروں کو تباہ کرنے والوں کو حق نہیں کہ عوام اور ریاست کے اثاثے اونے پونے داموں فروخت کریں۔ ممبرسازی مہم 30نومبر تک جاری رہے گی، اس کے بعد حق دو عوام کو تحریک کے آئندہ کے مرحلے کا آغاز ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں مرکزی و صوبائی قیادت کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں ملک کی مجموعی سیاسی و معاشی صورتحال، تنظیمی امور، ممبر شپ کمپین اور حق دو تحریک کے امور زیربحث آئے۔ امیر جماعت نے کہا کہ ملک میں 77برسوں سے کوالٹی ایجوکیشن دستیاب نہیں، پونے دو کروڑ بچے سکولوں سے باہر ہیں، صرف 19لاکھ نوجوان یونیورسٹیوں میں موجود ہیں جوعمر کے تناسب سے ایک فیصد سے بھی کم ہے،ملک میں پرائمری سطح پر ڈھائی لاکھ سرکاری و پرائیویٹ اداروں میں ڈھنگ کی تعلیم میسر نہیں، پنجاب حکومت مزید 14ہزار سکولوں سے جان چھڑا کر انھیں پرائیویٹ سیکٹر کے حوالے کرنا چاہتی ہے، چاروں صوبوں کا مجموعی تعلیمی بجٹ دو ہزار ارب ہے،اس کے باوجود بھی یہ عوام کو تعلیم نہیں دے رہے۔ وزیراعلی پنجاب کسانوں کو دھوکہ دے رہی ہیں، انہیں مافیا کا خطاب دے کر تنقید سے بچنے کے لیے دکھاوے کے اقدامات کیے جارہے ہیں،پنجاب اور سندھ میں کسان کارڈ اور ہاری کارڈجیسے نمائشی شوز کا چھوٹے کسانوں کی بہتری سے کوئی تعلق نہیں، کسانوں کو خیرات نہیں حق چاہیے،انہیں فصلوں کے لیے پانی، کھاد، بیج چاہیے، زرعی بجلی کے ٹیرف میں نمایاں کمی کی جائے، زرعی ٹیکنالوجی پر سے بھاری ٹیکسز ہٹائے جائیں، کھاد، بیج اور ادویات کے نرخ کم کیے جائیں، کسانوں سے اجناس مقررہ نرخوں پر خریدی جائیں۔ امیر جماعت نے مستونگ میں دہشت گرد حملہ کی پرزور مذمت کی اور بچوں سمیت دیگر شہدا کے لیے دعائے مغفرت کی۔ انہوں نے لواحقین سے اظہار ہمدردی کیا۔ انہوں نے کہا کہ کے پی اور بلوچستان میں آئے روز دہشت گردانہ سرگرمیوں میں اضافہ ہورہا ہے، حکمرانوں کی توجہ عوام کو تحفظ دینے اور ان کے مسائل حل کرنے کی بجائے آئینی ترامیم کے ذریعے اپنے مفادات کے تحفظ پر مرکوز ہے، ظالم اشرافیہ نے عوام کو حالات کے رحم وکرم پر چھوڑدیا ہے، سات دہائیوں سے یہی ظلم جاری ہے، ملک میں مجموعی طور پر مایوسی کی فضا قائم ہے، نوجوانوں سے کہتا ہوں کہ حالات سے تنگ ہو کر ملک نہ چھوڑیں، یہ مسائل کا حل نہیں، منظم جدوجہد کریں،ملک میں زبردست پرامن مزاحمتی تحریک کی ضرورت ہے، ہمیں مل کر اس طبقے سے جان چھڑانی ہے جو بیوروکریسی اور جاگیرداروں کی صورت میں وسائل پر قابض ہے، ہمیں انھیں تنہا کرنا ہے خود متحد ہونا ہے، یہ لوگ ٹیکس بھی نہیں دیتے، یہ آئی پی پیز، شوگر، ادویات، آٹا، گندم مافیا کی شکل اختیار کر چکے ہیں اور ہرحکمران پارٹی میں موجود اور نظام میں سرایت کر چکے ہیں، یہ ملک میں جمہوریت کو مضبوط نہیں کرنا چاہتے۔ حکمران پارٹیوں کا مسئلہ یہ ہے کہ تمھارا چور مردہ باد اور ہمارا چور زندہ باد کے نعرے لگاتے ہیں، ہم چور کو چور کہتے ہیں، جماعت اسلامی ہی میں یہ اہلیت ہے کہ یہ کرپشن روک سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نظریے کی بنیاد پر بنا اور اسی پر ہی آگے بڑھ سکتا ہے، اس سے روگردانی کریں گے تو قومیتوں کے تعصبات پیدا ہوں گے۔ انہوں نے کہا ملک میں اسلامی نظام ہی مسائل کا حل ہے، اسلامی نظام عوام کی رائے اور عدل کی بنیاد پر استورا ہوتا ہے،بدقسمتی سے ہمارے یہاں اسٹیبلشمنٹ اور اشرافیہ اپنے آپ کو ریاست سمجھتی ہے، اسلامی نظام قائم ہو گا تو عوام کی رائے اور عدل کی بنیاد پر ہو گا۔