27ویں آئینی ترمیم کی ابھی کوئی بازگشت نہیں، کوئی منی بجٹ نہیں آرہا، عطاء اللہ تارڑ  
26ویں آئینی ترمیم میں کمیٹی قائم کی گئی ہے جو یہ طے کرے گی کہ کن ججز نے آئینی بینچ میں بیٹھنا ہے
26ویں آئینی ترمیم کو پاکستان تحریک انصاف کی خاموش حمایت حاصل ہے،وفاقی وزیر برائے اطلاعات ونشریات کا انٹرویو

اسلام آباد( ویب  نیوز) اور نہ ہی 

وفاقی وزیر برائے اطلاعات ونشریات عطاء اللہ تارڑ ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ 26ویں آئینی ترمیم میں کمیٹی قائم کی گئی ہے جو یہ طے کرے گی کہ کن ججز نے آئینی بینچ میں بیٹھنا ہے، آئین نے ایک سسٹم اوراختیاردے دیا کہ بیٹھ کراس کوطے کرلیں، میرے خیال میں اُس فورم کو بیٹھ کرفیصلہ کرنا چاہیئے،میں یہ کہوں گا کہ کیا کرنا چاہیے اور کیا نہیں کرنا چاہیئے کمیٹی اس حوالہ سے بہتر فیصلہ کر ے گی۔ 26ویں آئینی ترمیم کو پاکستان تحریک انصاف کی خاموش حمایت حاصل ہے۔ 27ویں آئینی ترمیم کی ابھی کوئی بازگشت نہیں ہے، قانونی اورعدالتی اصلاحات میں فوجداری نظام انصاف کی بہتری کے حوالہ سے نیا پیکج آرہا ہے، پیکج پارلیمنٹ میں لایا جائے گا۔ 26ویں آئینی ترمیم اتفاق رائے سے منظورکی گئی دستاویز ہے جس پر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے انتخابات میں وکلاء نے بھی مہر لگائی ہے۔ وکلاء تحریک شروع کرنے کا دروزاہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے انتخابات نے بالکل بند کردیا ہے۔ میں دوٹوک انداز میں بتارہا ہوں کہ کوئی منی بجٹ نہیں آرہا، میری چیئرمین ایف بی آر سے بات ہوئی انہوں نے کہا کہ منی بجٹ کے حوالہ سے صرف افواہیں ہیں ۔ ایک یوٹیوبر پاکستان میں بیٹھ کر اگر ماہانہ اڑھائی لاکھ ڈاکر کما رہا ہے اوریاست کوکچھ نہ دے ، میں ایف بی آر کوکہوں گا کہ ان لوگوں کو بھی ٹیکس نیٹ میں تولائیں۔ وی لاگرز کوتو رضاکارانہ طور پر ٹیکس دینا چاہیئے ، ایسے بھی لوگ ہیں جو ایک دن کا10سے15لاکھ روپیہ کمارہے ہیں۔ ان خیالات کااظہار عطاء اللہ تارڑ نے سرکاری ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔ عطاء اللہ تارڑ کاکہناتھا کہ سعودی عرب کے ساتھ طے پانے والے 34معاہدوں میں سے 5پرتیزی سے عملی کام کاآغاز ہوچکا ہے جبکہ باقی معاہدوں پربھی تیزی سے پیش رفت ہوگی۔ ان کاکہنا تھا کہ وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف 11نومبر کو فلسطین کے حوالہ سے ہونے والے عرب سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گے اور اس سے قبل ان 34معاہدوں کے حوالہ سے دوبارہ میٹنگز کریں گے کہ کس طرح ہم نے ان منصوبوں کو عملی جامہ پہنانا ہے،وزیر برائے پیٹرولیم سینیٹر ڈاکٹر مصدق مسعود ملک اور وفاقی وزیر برائے نجکاری وسرمایاکاری عبدالعلیم خان ایک دوروز میں سعودی عرب روانہ ہورہے ہیں جس کے بعد وزیر اعظم شہباز شریف سعودی عرب کے دورے پر جائیں گے۔ عطاء اللہ تارڑ کاکہناتھا کہ رواں ہفتے پاکستان میں ایک عرب ملک کاوفد آرہا ہے اور خطے کے اہم ملک کے وزیر خارجہ بھی پاکستان کے دورے پر آرہے ہیں۔ عطاء اللہ تارڑ کاکہناتھا کہ میں دوٹوک انداز میں بتارہا ہوں کہ کوئی منی بجٹ نہیں آرہا، میری چیئرمین ایف بی آر سے بات ہوئی انہوں نے کہا کہ منی بجٹ کے حوالہ سے صرف افواہیں ہیں، میں پورے اعتماد کے ساتھ کہتا ہوں کہ کوئی منی بجٹ نہیں آرہا ۔ ا ن کاکہناتھا کہ ہم نے چیئرمین ایف بی آر چن کرلگایا ہے وہ جانتے ہیں کہ کام کس طرح لینا ہے، ہمارے ملک میں ٹیکس دینے کا کلچر نہیں ہے میںاس کے لئے ٹیکس دہندگان کو موردالزام نہیں ٹھہراتا، آتی جاتی حکومتیں اکثر سیاسی وجوہات کی بنیاد پرلوگوں کوبہت زیادہ چھوٹ دیتی رہی ہیں، اب وقت آگیا ہے کہ جس میں سب کے اندراتفاق رائے ہے کہ تمام سیکٹرز سے ٹیکس اکھٹا کرنا ہے اور اچھا کرنا ہے اورملک کوسنوارنا ہے۔ ان کاکہنا تھا کہ ایک یوٹیوبر پاکستان میں بیٹھ کر اگر ماہانہ اڑھائی لاکھ ڈاکر کما رہا ہے اوریاست کوکچھ نہ دے ، میں ایف بی آر کوکہوں گا کہ ان لوگوں کو بھی ٹیکس نیٹ میں تولائیں، آپ پاکستان کی سیاست پر بات کرتے ہیں ، اصلاحات کی بات کرتے ہیں اورخود ٹیکس نہیں دیتے ، پوری دنیا کی اصلاح کرتے ہیں کہ فلاں غلط کررہا ہے ، فلاں کو یہ کرنا چاہیئے، فلاں کو یہ کرنا چاہیئے،بھائی آپ کو بھی توٹیکس دینا چاہیئے۔ عطاء اللہ تارڑ کاکہنا تھا کہ وی لاگرز کوتو رضاکارانہ طور پر ٹیکس دینا چاہیئے ، ایسے بھی لوگ ہیں جو ایک دن کا10سے15لاکھ روپیہ کمارہے ہیں۔ ایک سوال پر عطاء اللہ تارڑکاکہنا تھا کہ ایک سابق چیف جسٹس نے دوسینئر ترین ججوں کو پہلے سپریم کورٹ کاجج تعینات کردیا اور موجودہ چیف جسٹس آف پاکستان کوتاخیر سے سپریم کورٹ لایا گیا اگران کو اپنے وقت پر لایا جاتااورسنیارٹی کے اصول پر عمل کیا ہوتا تویہ ِاس وقت سب سے سینئر ہوتے، ہرادارے کی اپنی روایت ہے، فوج کاادارہ ہے، فوج کے اندرٹاپ 5میںسے جب جونیئرآرمی چیف بن جاتا ہے توباقی سارے سینئر گھر چلے جاتے ہیں اوروہ اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ اگر ہم سے جونیئرادارے کی سربراہی کررہا ہے توہمیں اس ادارے کاحصہ نہیں ہونا چاہیئے اوروہ بڑے باعزت طریقہ سے گھر چلے جاتے ہیں،یہ ہرانفرادی شخص کی اپنی مرضی ہوتی ہے۔عطاء اللہ تارڑ کاکہناتھا کہ26ویں آئینی ترمیم میں کمیٹی قائم کی گئی ہے جو یہ طے کرے گی کہ کن ججز نے آئینی بینچ میں بیٹھنا ہے، آئین نے ایک سسٹم اوراختیاردے دیا کہ بیٹھ کراس کوطے کرلیں، میرے خیال میں اُس فورم کو بیٹھ کرفیصلہ کرنا چاہیئے،میں یہ کہوں گا کہ کیا کرنا چاہیے اور کیا نہیں کرنا چاہیئے کمیٹی اس حوالہ سے بہتر فیصلہ کر ے گی۔ 26ویں آئینی ترمیم کو پاکستان تحریک انصاف کی خاموش حمایت حاصل ہے۔ ان کاکہناتھا کہ 27ویں آئینی ترمیم کی ابھی کوئی بازگشت نہیں ہے، کوئی بات چیت نہیں ہوئی، کوئی مشاورت نہیں ہوئی،ابھی تواس حوالہ سے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کی سربراہی میں قائم ہماری قانونی ٹیم میں بھی اس پرکوئی بحث شروع نہیں ہوئی۔ قانونی اورعدالتی اصلاحات میں فوجداری نظام انصاف کی بہتری کے حوالہ سے نیا پیکج آرہا ہے، پیکج پارلیمنٹ میں لایا جائے گا۔ 26ویں آئینی ترمیم اتفاق رائے سے منظورکی گئی دستاویز ہے جس پر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے انتخابات میں وکلاء نے بھی مہر لگائی ہے۔ وکلاء تحریک شروع کرنے کا دروزاہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے انتخابات نے بالکل بند کردیا ہے۔