کرم میں دونوں فریقین نے لاشیں، قیدی واپس کرنے اور سات روزہ سیزفائر پر اتفاق کرلیا، مشیر وزیراعلی بیرسٹر سیف
ہل تشیع رہنمائوں سے ملاقات میں مسائل کے حل کیلئے مثبت گفتگو ہوئی ہے، مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا
ضلع کرم میں تین دن کے دوران 80 سے زائد اموات ہوئیں
پشاور( ویب نیوز)
خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کے مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ ضلع کرم میں دونوں فریقین نے 7 روز کے لیے ایک دوسرے کے خلاف کارروائیاں روکنے، قیدیوں اور لاشوں کی واپسی پر اتفاق کرلیا ۔ تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا کے مشیراطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر سیف کی سربراہی میں حکومتی جرگہ کرم سے واپس پشاور پہنچ گیا۔ جرگے نے گزشتہ روز اہل تشیع کے عمائدین سے ملاقات کی تھی۔ مشیر اطلاعات کے مطابق دونوں فریقین نے 7 دن کے لیے سیز فائر، قیدیوں اور لاشوں کی واپسی پر اتفاق کرلیا ہے۔ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے مزید کہا کہ وزیر اعلی خیبرپختونخوا کی ہدایت پر حکومتی وفد ضلعی عمائدین کے ساتھ جرگہ کر رہا ہے، فریقین نے ایک دوسرے کے قیدی اور لاشیں واپس کرنے پر بھی مکمل اتفاق کیا ہے۔ ڈاکٹر سیف نے کہا کہ کشیدگی کے خاتمے کے لیے تمام معاملات خوش اسلوبی سے حل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، اہل تشیع رہنمائوں سے ملاقات میں مسائل کے حل کے لیے مثبت گفتگو ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری اولین ترجیح فریقین کے درمیان سیز فائر کروا کر پائیدار امن قائم کرنا ہے، وزیراعلی کی واضح ہدایات ہیں کہ تمام مسائل بات چیت کے ذریعے حل کئے جائیں۔واضح رہے کہ خیبرپختونخوا کے ضلع کرم میں تین روز سے جاری فرقہ ورانہ جھڑپوں میں جاں بحق ہونے والوں کی تعدد 82 ہوگئی ہے جب کہ 156 سے زائد افراد زخمی ہوچکے ہیں۔اتوار کو مقامی انتظامیہ کے عہدے داران نے نام نے ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک غیر ملکی میڈیا سے بات چیت میں تصدیق کی ہے کہ 21، 22 اور 23 نومبر کو قافلے پر حملے اور بعد ازاں ہونے والی مسلح جھڑپوں میں کم از کم 82 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔مقامی عہدے دار کے مطابق کرم میں موبائل نیٹ ورک معطل ہے جب کہ مرکزی شاہراہوں پر ٹریفک کی آمد و رفت بھی بند ہے۔