آئین کی بالا دستی کے بغیر ملک آگے نہیں بڑھ سکتا ،حکومتیں اور ادارے آئینی حدود میں رہیں ، حافظ نعیم الرحمن
پالیسی کو ری وزٹ کرنے ، عوام کو اعتماد دینے کی ضرورت ہے ، جمہوری آزادیاں سلب کرنے سے مسائل حل نہیں ہوں گے ، پریس کانفرنس
کراچی( ویب نیوز)
امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ آئین کی بالا دستی کے بغیر ملک آگے نہیں بڑھ سکتا ،تمام حکومتوں اور اداروں کو اپنی آئینی حدود میں رہ کر کام کرنا چاہیئے ، حکومت عدلیہ ، پارلیمنٹ ، افواج سمیت ہر ادارے کے بارے میں آئین میں ایک ضابطہ اور فریم ورک موجود ہے جسے فالو کیا جائے ، پُر امن سیاسی احتجاج ہر ایک کا حق ہے اس کا راستہ روکنے سے مسائل مزید بڑھیں گے ، ملک میں پُر امن سیاسی کلچر کو پروان چڑھایا جائے ، فوج اور عوام کے درمیان دوریاں بڑھانے کے بجائے کم کرنے کی ضرورت ہے ، موجودہ پالیسیاں دوریاں بڑھا رہی ہیں ، پوری پالیسی کو ری وزٹ کرنے اور عوام کو اعتماد دینے کی ضرورت ہے ، جمہوری آزادیاں سلب کرنے سے مسائل حل نہیں ہوں گے ، اسٹاک ایکسچینج کی غیر معمولی تیزی اور سرحدیں عبور کرنا قومی معیشت کی حقیقی تصویر نہیں جب تک ملک میں صنعتیں اورزراعت ترقی نہیں کریں گی ، توانائی کی قیمتوں میں کمی اور عام آدمی کو ریلیف نہیں ملے گا نہ ملک کی معیشت بہتر ہو سکتی ہے اور نہ عام آدمی کی حالت سنور سکتی ہے ، بد قسمتی سے ملک میں نج کاری ہمیشہ سرکاری ہوتی ہے اور سرکاری آمادگی اور ملی بھگت کے بغیر نج کاری نہیں ہوتی ، کے الیکٹرک کی نج کاری ملک میں اندھی اور ناجائز نج کاری کی کلاسیکل مثال ہے ، صدر زرداری نے اپنے پہلے دورِ صدارت میں کے الیکٹرک کی ابراج گروپ کو نج کاری کے وقت 50ارب روپے کی لائیبیلیٹیز قومی خزانے سے ادا کی ۔آج کے الیکٹرک 200ارب روپے سوئی سدرن گیس کمپنی ، 70ارب روپے’ کراچی کے عوام کے کلاء بیک کی مد اور 70ارب روپے ریلوے کا نا دہندہ ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو ادارہ نورحق میںپریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پر نائب امیر جماعت اسلامی سندھ و امیر کراچی منعم ظفرخان،جنرل سیکرٹری جماعت اسلامی سندھ محمد یوسف، نائب امراء کراچی سیف الدین ایڈوکیٹ،راجہ عارف سلطان،سیکرٹری کراچی توفیق الدین صدیقی،سیکرٹری اطلاعات زاہد عسکری ،سیکریٹری پبلک ایڈکمیٹی نجیب ایوبی،نائب صدر پبلک ایڈ کمیٹی عمران شاہد بھی موجودتھے۔ حافظ نعیم الرحمن نے مزیدکہا ہے کہ کے الیکٹرک کی نج کاری کے 19سال کے دوران پیدوارمیں 19فیصد کمی آئی اور لائین لاسز ملک میں سب سے زیادہ ہو گئے اور کے الیکٹرک کراچی کے عوام کو سستی اور بلا تعطل بجلی فراہم کرنے میں ناکام ثابت ہوئی اس کے باوجود ہر حکومت اور تمام حکومتی پارٹیوں نے اس کی سرپرستی کی اور آج کے الیکٹرک ایک مافیا کی شکل اختیار کر گئی ہے ، حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ حالات تو پورے ملک کے خراب ہیں اور عوام کو حقیقی معنوں میں ریلیف کہیں میسر نہیں ، سندھ کے اندر داخل ہوں اور کراچی کی ابتر حالت دیکھیں تو صاف اور واضح نظر آنے لگتا ہے کہ سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت ہے ، پیپلز پارٹی کا 16سالہ دور بدترین دور ِ حکمرانی کا منہ بولتا ثبوت ہے، کراچی کے تاجر و صنعت کار اور عوام شدید پریشان ہیں ، انفرا اسٹرکچر تباہ حال ہے ، نصف سے زیادہ شہر کو ایک ہفتہ سے زائد ہو گیا پانی میسر نہیں ، مرتضیٰ وہاب بھی اپنی نا اہلی اور ناقص کارکردگی کو بہتر کرنے پر تیار نہیں ، مرتضیٰ وہاب کا تعلق خود اس پارٹی سے ہے جس کے بانی’ فیلڈ مارشل ایوب خان کو ڈیڈی کہتے تھے اور ان کے دور میں ہی ملک کی صنعتیں قومیائی گئیں جس کے بُرے اثرات ابھی تک موجود ہیں ، انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی ، کراچی میں عوامی مسائل کے حل اور حقوق کے لیے مسلسل جدو جہد کر رہی ہے اور موجودہ قیادت بھی ہر موقع پر عوام کی ترجمانی کرتی ہے ، پیپلز پارٹی کی جمہوریت کشی اور فسطائیت کے خلاف جماعت اسلامی ہی کراچی کے عوام کی واحد توانا آواز ہے ، ایک طرف ملک میں فارم 47والی حکومت مسلط ہے تو دوسری طرف کراچی میں بھی ایک دو یوسیز میں بھی عوام کی حقیقی آواز کو تسلیم نہیں کیا جا رہا ،ضمنی بلدیاتی انتخابات میں بھی عوامی مینڈیٹ پر ڈاکا ڈالا گیا اور 3ہزار ووٹ لینے والا ہروا دیا گیا اور چند سو ووٹ لینے والا جتوادیا گیا بالکل اسی طرح جس طرح عام انتخابات میں اور بلدیاتی انتخابات میں جیتے ہوئوں کو ہروادیا گیا تھا ، کراچی کی 22قومی اسمبلی کی نشستوں میں سے 15ایم کیو ایم اور 7پیپلز پارٹی کو دے دی گئیں ، سندھ اور کراچی میں پیپلز پارٹی کی حکومت کے ذریعے تباہی کا عمل جاری ہے ، کراچی کی صنعتیں اور کاروبار تباہ ہو رہا ہے ، زمینوں پر قبضے کیے جا رہے ہیں ، سرمایہ اور کاروبار کراچی سے منتقل ہو رہاہے ، 54فیصد ایکسپورٹ اور 40فیصد ٹیکس دینے والے شہر کا کوئی پُرسان ِ حال نہیں ۔ بہت باتیں سنتے تھے کہ سندھ میں ”سسٹم ” کو ختم کیا جائے گا لیکن آج یہ سسٹم دندناتا پھر رہاہے اور اسے اسلام آباد پہنچا دیا گیا ہے ، سندھ میں صرف چند مفاد پرستوں اور رشوت دینے اور لینے والوں کے سوا کوئی نہیں جو پیپلز پارٹی کے ساتھ ہو ،عوام اسے مسترد کر چکے ہیں لیکن فارم 47کے ذریعے اسے مسلط کیا ہوا ہے، انہوں نے کہا کہ ملک میں برسوں سے آئی پی پیز کا ایک گورکھ دھندا چل رہا ہے ، جماعت اسلامی نے ایک بھر پور عوامی تحریک اور جدو جہد سے اس مسئلے کو اُٹھایا اور اصل حقائق عوام کے سامنے لائی اور بہت سے وہ لوگ بے نقاب ہوئے جو در پردہ اس پورے عمل میں شریک رہے ہیں ، حکومت مجبور ہوئی اور آئی پی پیز سے بات چیت شروع کی گئی ابھی صرف 5کو بند کیا گیا ہے اور 17سے بات چیت جاری ہے لیکن ابھی تک اس کا کوئی فائدہ عوام تک منتقل نہیں ہوا ہے اس لیے ضروری ہے کہ آئی پی پیز کے حوالے سے کام میں تیزی لائی جائے اور عوام کے لیے بجلی سستی کی جائے ۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ پورے ملک میں وڈیروں ، جاگیرداروں ، سرمایہ داروں اور طبقہ اشرافیہ کا قبضہ ہے اور جمہوریت کا گلا گھونٹا جا رہاہے ، ان سب نے مل کر ایک کنسورشیم بنایا ہوا ہے اسے توڑنے اور کرپٹ نظام کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے اور یہ ملک میں ایک بھر پور پُر امن و سیاسی مزاحمت اور جدو جہد کی ضرورت ہے ، حافظ نعیم الرحمن نے مشرقی وسطیٰ کے حالات ، اسرائیلی دہشت گردی و جارحیت ، نئے امریکی صدر کے عزائم ، غزہ ، لبنان اور شام کی صورتحال کے حوالے سے بھی گفتگو کی اور کہا کہ جماعت اسلامی اہل غزہ و فلسطین سے اظہار یکجہتی کا سلسلہ جاری رکھے گی ، پوری دنیا کے باضمیر عوام کو جگاتے رہیں گے ، اس سلسلے میں 29دسمبر کو اسلام آباد میں ایک عظیم الشان ”فلسطین مارچ ” کا انعقاد کیا جا رہا ہے ۔#