عمران خان کو فوجی عدالت میں لے جانے کا منصوبہ ہے، آج کا فیصلہ غیر آئینی ہے،سلمان اکرم راجہ
ہم ملک کی خاطر بات چیت کے لیے تیار ہیں،حکومت نے ابھی تک رابطہ نہیں کیا،پریس کانفرنس
اگر کوئی سویلین فوجی تنصیب پر حملہ کرے تو فوجی جج کیسے کیس سن سکتا ہے،لطیف کھوسہ
اسلام آباد (ویب نیوز)
ملٹری کورٹس سے سزائوں کے اعلان پر پاکستان تحریک انصاف کا رد عمل سامنے آگیا۔ پی ٹی آئی رہنمائوں نے فوجی عدالت سے سویلینز کیخلاف سزائوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کا اس اپیل میں حتمی فیصلہ انتہائی اہم ہوگا۔ 9مئی کے الزام میں پی ٹی آئی کے 25افراد کو سزائیں عمران خان کو فوجی عدالت میں لے جانے کا منصوبہ ہے، آج کا فیصلہ غیر آئینی ہے۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے کہاکہ اگر عمران خان کو فوجی عدالت میں پیش کیا جاتا ہے تو یہ بہت برا دن ہوگا، ملک میں ذوالفقار بھٹو کے ساتھ جو کچھ کیا گیا ہم اسی سے ابھی تک نہیں نکل سکے۔ انہوں نے کہاکہ میری مقتدرہ سے اپیل ہے کہ ایسا نہ کریں، اس ملک میں بسنے والے شہریوں کو ریوڑ نہ سمجھا جائے، فوجی عدالتوں سے ہمارے لوگوں کو سزائوں کے باوجود ہم بات چیت کے لیے تیار ہیں۔ سلمان اکرم راجہ نے کہاکہ عمران خان نے مذاکرات کی جو ڈیڈلائن دی ہے اسے وہ بڑھا بھی سکتے ہیں، ہم ملک کی خاطر بات چیت کرنا چاہتے ہیں، ابھی تک حکومت کی جانب سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا۔ اس موقع پر لطیف کھوسہ نے کہاکہ فوجی عدالت نے 25 افراد کے مقدمات کے جو فیصلے سنائے وہ غیرآئینی اور غیرقانونی ہیں۔ لطیف کھوسہ نے کہاکہ فوجی عدالتیں صرف اپنے ملازمین کے ڈسپلن پر کارروائی کرسکتی ہیں، اگر کوئی سویلین فوجی تنصیب پر حملہ کرے تو فوجی جج کیسے کیس سن سکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ 26ویں آئینی ترمیم کے ذریعے عدلیہ کو تابع کرنے کی کوشش کی گئی، اب ضروری ہے کہ عدالت عظمی کا فل بینچ متنازع ترمیم کا فیصلہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے، نو مئی کو بانی پی ٹی آئی کو بائیو میٹرک کمرے سے گرفتار کیا گیا۔سپریم کورٹ کا فیصلہ تھا کہ بانی پی ٹی آئی کی نو مئی کی گرفتاری غیر قانونی تھی، عدالت کے احکامات ہیں کہ احاطہ عدالت سے گرفتاری نہیں ہو سکتی۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ تھا فوجی عدالت سویلین کے ٹرائل نہیں سن سکتی۔ لطیف کھوسہ نے کہا کہ کسی تخریب کاری میں ہمارا کوئی عمل دخل نہیں تھا، بانی چیئرمین نے ہمیشہ پرامن رہنے کی کال دی، ہمارے احتجاج میں کبھی ایک پتہ ایک گملا نہیں ٹوٹا۔ ان کا کہنا تھا کہ 20لوگوں کو چھوڑا گیا کیونکہ ان کی سزائیں ختم ہو چکی تھیں۔ 25 لوگوں کو 10،10 سال سزائیں سنا دی گئیں، سزائیں پانے والوں کو اب جیل میں بھیج دیا گیا ہے، سپریم کورٹ کا اس اپیل میں حتمی فیصلہ انتہائی اہم ہوگا، ہمیں یقین ہے کہ سویلین کیسز کو فوجی عدالتوں کے تابع نہیں کریں گے۔ فوجی عدالتوں کو عدالتیں کہنا عدلیہ کی توہین ہے، یہ نظام عدل کی روح کو مجروح کرنے کے مترادف ہے۔ سویلینز کا ٹرائل فوجی عدالتوں کی جانب سے ہونا ماورائے عدالت ہے۔ پوری دنیا مانتی ہے کہ فوجی عدالتوں سے انصاف نہیں مل سکتا، آپ اپنے ملازمین کو سزائیں دیں ان کے لیے اپنا نظام برقرار رکھیں، ہم عوام کے اس حق پر کوئی غاصبانہ قبضہ نہیں ہونے دیں گے۔