9 مئی کے ماسٹر مائنڈز کو کیفر کردار تک پہنچائے بغیر احتساب کا عمل نہیں رکے گا، لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری
کسی سیاسی لیڈر کی اقتدار کی خواہش پاکستان سے بڑھ کر نہیں
9 مئی کے مقدمات میں کورٹ مارشل سے متعلق غیرضروری تبصروں سے گریز کیا جائے
افغانستان کی خود مختاری کا احترام کرتے ہیں،کشمیری عوام کی حمایت جاری رکھیں گے۔ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس
راولپنڈی (ویب نیوز)
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے واضح کیا ہے کہ9 مئی کے ماسٹر مائنڈز کو کیفر کردار تک پہنچائے بغیر احتساب کا عمل نہیں رکے گا،26 نومبر 2024 کی سازش 9 مئی 2023 کا تسلسل ہے، نومبر کی سازش کے پیچھے سیاسی دہشتگردوں کی سوچ ہے۔کسی سیاسی لیڈر کی اقتدار کی خواہش پاکستان سے بڑھ کر نہیں، دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاک فوج نے قربانیاں دی ہیں۔ رواں برس دہشت گردوں کیخلاف 59 ہزار 775 مختلف آپریشن کیے گئے اور 925 خارجی دہشتگردوں کو ہلاک کیا گیا جبکہ کامیاب آپریشنز میں متعدد دہشتگردوں کو گرفتار بھی کیا گیا۔ آپریشنز کے دوران 383 بہادر آفیسرز اور جوانوں نے جام شہادت نوش کیا۔جی ایچ کیو راولپنڈی میں پریس کانفرس کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے بتایا کہ گزشتہ 5 برس میں ہلاک دہشتگردوں کی یہ سب سے بڑی تعداد ہے۔ رواں سال سیکیورٹی فورسز نے خفیہ اطلاعات پر متعدد کارروائیاں کیں۔ دہشتگردوں کیخلاف روزانہ کی بنیاد پر کارروائیاں ہوتی ہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے 2024 کے حوالے سے اہم پریس کانفرنس میں داخلی سلامتی سے جڑے امور، دہشتگردی کے خلاف رواں سال ہونے والے اقدامات، افواج پاکستان کی ٹریننگ، تربیتی مشقوں اور فلاح و بہبود کے اقدامات پر اہم بریفنگ دی۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف طویل جنگ لڑی ہے اور دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہا ہے۔ رواں برس سیکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے دہشتگردوں کے کئی منصوبوں کو ناکام بھی بنایا۔لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے بتایا کہ دہشتگردوں سے بھاری مقدار میں گولہ بارود برآمد کیا گیا۔ مارے جانے والوں میں فتنہ الخوارج کا سرغنہ میاں سید عرف قریشی استاد، محسن قادر، عطااللہ عرف مہران بھی شامل ہیں۔ بلوچستان سے گرفتار خودکش بمباروں نے اہم انکشافات کیے، دہشتگرد ریاست کے خلاف مسلح بغاوت کے لیے ذہن سازی کرتے ہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ 27 افغان دہشتگرد بھی سیکیورٹی فورسز کے ساتھ مقابلے میں مارے گئے ہیں۔ پاک فوج کے بہادر جوانوں نے اپنی قیمتی جانیں ملک کے امن کے لیے قربان کیں۔ خودکش بمباروں کے قبضے سے 10 خودکش جیکٹس، 250 کلوگرام دھماکا خیز مواد اور اسلحہ بھی برآمد کیا گیا۔ افغانستان میں امن کے لیے پاکستان کا کردار سب سے اہم رہا ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے روزانہ کی بنیاد پر 169 سے زائد آپریشنز کیے جا رہے ہیں۔ ان آپریشنز کے دوران 73 انتہائی مطلوب دہشت گردوں گرد ہلاک کیے گئے ہیں۔ انتہائی مطلوب دہشتگردوں میں میاں سید عارف قریشی عرف استاد، محسن قادر، عطا اللہ عرف مہران، فدا الرحمان عرف لال، علی رحمان عرف طحہ سواتی اور ابو یحیی شامل ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ریاستی اداروں کی بہترین حکمت عملی کے نتیجے میں 14 مطلوب دہشتگرد قومی دھارے میں شامل کیے گئے ہیں۔ 2024 میں کاونٹر ٹیررزم آپریشنز کے دوران 383 بہادر آفیسرز اور جوانوں نے جام شہادت نوش کیا۔ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق دہشتگردی کے واقعات کے تانے بانے اور شواہد افغانستان میں موجود دہشتگردوں کی پناہ گاہوں تک جاتے ہیں۔ ویسٹرن بارڈر مینجمنٹ ریجیم کے تحت کام تیزی سے جاری اور قبائلی اضلاع میں 72 فیصد علاقے کو بارودی سرنگوں سے پاک کر دیا گیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی خصوصی ہدایات پر اسمگلنگ، بجلی چوری، منشیات و ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کریک ڈاون کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ ستمبر 2023 سے اب تک 8 لاکھ 15 ہزار غیر قانونی افغان باشندے واپس جا چکے ہیں۔ ملک کے ڈیجیٹل سرحدوں کو محفوظ بنانے کے لیے بھی اقدامات کیے جا رہے ہیں، احساس محرومی کا جھوٹا، مصنوعی بیانیہ بنایاجاتا ہے، بلوچستان میں احساس محرومی کے جھوٹے بیانے کا پردہ چاک ہو رہا ہے۔ان کا کہنا تھا دو سال سے افغان عبوری حکومت کے ساتھ بات چیت اور رابطہ جاری ہے ، ہم ان سے ایک ہی بات کر رہے ہیں کہ دونوں ممالک برادر ملک ہیں، افغان حکومت کو باور کرایا جاتا ہے کہ فتنہ الخوارج اور سہولت کاری کو روکیں، واضح پالیسی عمل میں ہے، افغانستان کی خود مختاری کا احترام کرتے ہیں، ڈیجیٹل سرحد کو محفوظ بنانے کیلئے لیگل اور ٹیکنیکل ایکشن لیے جا رہے ہیں۔انہوں نے واضح کیا کہ افغانستان کے ساتھ بات چیت نہ صرف براہ راست بلکہ دوست ممالک کے ذریعے بالواسطہ بات چیت بھی جاری ہے اور افغان عبوری حکومت کو یہ باور کرایا جاتا ہے کہ ان کی جانب سے فتن الخوارج کے ساتھ ہونے والی سہولت کاری کو روکا جائے، ہم انہیں کہتے ہیں کہ افغانوں کو دہشت گردوں کے ساتھ شامل ہوکر پاکستان میں دہشت گردی کرنے سے روکا جائے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ افغان خودکش بمباروں کو کنٹرول کیا جائے لیکن مسلسل رابطے کے باوجود فتنہ الخوارج کے رہنماوں کے دفاتر، تربیتی مراکز اور رابطے باقاعدگی سے آپریٹ ہوتے رہیں اور روزانہ کی بنیاد پر ہمارے معصوم شہریوں اور قانون کے رکھوالوں کا خون بہایا جائے تو کیا ہم خاموشی سے تماشا دیکھتے رہیں؟ انہوں نے رپورٹر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ جو دوغلی سیاست کا پرچار کرتے ہیں، میں نے ان سے ایک سادہ سوال کرتا ہوں کہ آج سے 6 دن پہلے 21 دسمبر 2024 کو جنوبی وزیرستان میں ایف سی کے 16 جواب فتن الخوارج سے لڑتے ہوئے شہید ہوئے کیا ان کے خون کی کوئی قیمت نہیں ہے؟ کیا وہ سب خیبرپختونخوا کے شیر دل جوان نہیں تھے؟ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا میں سوال کرتا ہوں کہ جب 2021 میں فتن الخوارج کی کمر ٹوٹ گئی تھی اور وہ فرار ہورہے تھے تو اس وقت کس کے فیصلے پر بات چیت کے ذریعے انہیں دوبارہ آباد کیا گیا؟ کس نے ان کو طاقت اور دوام بخشا؟ اور آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ قانون نافذ کرنے والے رکھوالے اور جوان روزانہ ان فیصلوں کی لکھائی اپنے خون سے دھورہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر کوئی فریق اپنی گمراہ سوچ اور اپنی مسلط کرنے پر تلا ہو تو اس سے کیا بات کریں؟ اگر اس طرح کے ہر مسئلے کا حل بات چیت میں ہوتا دنیا کی تاریخ میں کوئی جنگ و جدل، کوئی غزوات اور مہمات نہ ہوتیں، ہمیں یہ جاننا چاہیے کہ مسلمان اور ہرمحب وطن شہری کے لیے جان اور قربانی دینا فخر ہوتا ہے، ہم اپنے ایمان، وطن اور آزادی پر کوئی سمجھوتا نہیں کریں گے۔لیفٹییننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہاکہ اگر اس تلخ تجربے اور حقیقت سے گزرنے کے باوجود کوئی لیڈر اور سیاسی شخصیت یہ کہے، ایسی شخصیت جو اس صلاحیت سے عاری ہوکہ اپنی غلطیوں سے کچھ سیکھے، اور جو یہ سمجھتا ہو کہ اسے ہر چیز کا علم ہے تو ایسے رویوں کی قیمت پوری قوم اپنے خون سے چکاتی ہے اور ہم چکا رہے ہیں، بات چیت اور دوبارہ آباد کاری کی نام نہاد پالیسی خمیازہ ہم سب بھگت رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ اب جو اس مطالبے کی تکرار کی جارہی ہے کم ازکم اس بات کو تو واضح کرتی ہے کہ 2021 میں بھی کس کی ضد تھی کی ان سے بات چیت کرکے انہیں دوبارہ آباد کیا جائے، اس ضد کی قیمت پاکستان اور بالخصوص خیبرپختونخوا ادا کررہا ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم انسداد دہشت گردی کے حساس ترین مسئلے پر سیاست، کنفیوژن اور بیانیہ سازی کے بجائے خیبرپختونخوا میں گڈ گورننس پر توجہ دیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ گورننس کے خلا کو روزانہ ہم اپنی قربانیوں اور شہدا کے خون سے پر کررہے ہیں، تو بجائے اس کے اس پر بیانیے بنائے جائیں اور سیاست کھیلی جائے کیوں نہ ہم اچھی حکمرانی اور مسائل پر توجہ دیں جن کی وجہ سے وہاں احساس محرومی اور دہشت گردی کے سہولت کاری ہورہی ہے، کیونکہ وہ ہم نے نہیں کرنا تو اس لیے اس پر سیاست کی جارہی ہے لہذا وقت آگیا ہے کہ ہم یکجا ہوجائیں اور کہیں کہ دہشت گردی پر سیاست نہیں ہوگی،انہوں نے کہاکہ بھارت کی جانب سے مشرقی سرحد پر خطرات کا ہمیں بخوبی ادراک ہے۔ بھارت کی جانب سے 25 سیز فائر وائلیشن، 564 سپیکولیٹو فائر کے واقعات، 61 ایئر سپیس وائلیشن، 181 ٹیکٹیکل ایئر وائلیشنز کے واقعات شامل ہیں۔ رواں سال بھارتی حکومت کی جانب سے متعدد فالس فلیگ آپریشن کیے گئے۔ پاک فوج ایل او سی پر کسی بھی قسم کی بھارتی جاریت کا منہ توڑ جواب دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے۔ ہم کشمیری عوام کی سیاسی قانونی سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھیں گے۔ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ بھارتی حکومت ریاستی دہشتگردی کا کھلم کھلا ارتکاب کر رہی ہے۔ بھارتی ریاستی دہشتگردی میں بیرون ممالک ماورائے عدالت ٹارگٹ کلنگ بشمول بھارتی نزاد سکھوں کی ٹارگٹ کلنگ بھی شامل ہے۔ بھارت میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں اور عیسائیوں کی سوچی سمجھی سازش کے تحت نسل کشی کی جا رہی ہے۔ڈی جی نے بتایا کہ فلاحی کاموں کے پروجیکٹس فوج وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے تعاون سے مکمل کیے جاتے ہیں۔ 2024 میں صوبہ خیبر پختونخوا میں پاک فوج کی جانب سے 6500 Outreach programs شروع کیے گئے۔علم ٹولو دا پارہ کے تحت 7 لاکھ سے زائد طالبعلموں کو تعلیمی سہولیات میسر کیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا صحت کے شعبے میں 113 سے زائد میڈیکل کیمپس کا قیام بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ سبی اور ہرنائی کے درمیان 140 کلومیٹر لمبے ریلوے ٹریک میں سے 93 کلومیٹر ریلوے ٹریک کو مرمت کے بعد 17 سال بعد کھول دیا گیا۔ کچھی کینال، کام مکمل ہونے کے بعد نومبر 2024 سے پہلے مرحلے میں 65 ایکڑ اراضی کو سیراب کر رہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اب تک 15825 ایکڑ رقبہ گرین پاکستان انیشیٹو پروگرام کے تحت زیر کاشت لایا گیا ہے۔ رواں سال 31 یونٹس کے 11 ہزار 71 جوانوں کو pre induction training دی گئی۔ رواں سال 8 مختلف بین الاقوامی مشترکہ مشقوں کا انعقاد کیا گیا۔ رواں سال فروری میں PATs کے مقابلوں کا انعقاد بھی کیا گیا جس میں 12 ممالک کی ٹیموں نے حصہ لیا۔ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق پاکستان بحریہ نے بھی رواں سال 25 کثیر الجہتی مشقوں میں شرکت کی۔ اکتوبر میں ہونے والی Exercise Industrial 2024 میں 24 ممالک کی فضائی افواج نے شرکت کی۔ رواں سال طویل المدتی War Games حکمت نو مکمل کی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ یاد رکھیں محفوظ پاکستان ہی مضبوط پاکستان ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ انصاف کا سلسلہ اس وقت تک چلے گا جب تک 9 مئی کے منصوبہ سازوں کو ان کے انجام تک نہیں پہنچایا جائے گا۔ 9 مئی ایک مربوط سازش کے ذریعے ہوئی، جو بھی لوگ اس میں شامل ہیں انہیں کیفر کردار تک پہنچانا چاہیے۔ 9 مئی کے ماسٹر مائنڈز کو کیفر کردار تک پہنچائے بغیر احتساب کا عمل نہیں رکے گا۔ملٹری کورٹ میں تمام ملزمان کو تمام قانونی حقوق حاصل ہوتے ہیں۔ جنرل فیض حمید کو بھی تمام قانونی حقوق حاصل ہیں۔ فوج میں کوئی شخص ذاتی فائدے کے لیے عہدے کا استعمال کرے تو خود احتسابی کا نظام حرکت میں آتا ہے۔سیاست کو ریاست پر جو بھی مقدم رکھے گا، اسے جواب دینا پڑے گا۔ یہ حساس کیس ہے اس کی تفصیلات سے آگاہ کیا جائے گا۔ پاکستان کی فوج قومی فوج ہے، کسی پارٹی کی نمائندگی نہیں کرتی۔ ہمارے لیے تمام سیاسی لیڈر قابل احترام ہیں۔ کوئی فرد واحد اور اس کی سیاست اور اقتدار کی خواہش پاکستان سے بالاتر نہیں ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ نوجوان ہمارا اثاثہ ہیں، کچھ لوگ اپنی سیاست کے لیے نوجوانوں کے ذہنوں میں زہر ڈالتے ہیں، خوش آئند بات ہے کہ سیاستدان آپس میں بیٹھ کر اختلافات اور مسائل حل کریں۔ افواج پاکستان کا ہر حکومت کے ساتھ ایک سرکاری اور پیشہ وارانہ تعلق ہوتا ہے، اِس لیے اس تعلق کو سیاسی رنگ دینا مناسب نہیں۔ جو آج ملٹری کورٹس پر تنقید کررہے تھے کل کو ملٹری کورٹس کے گن گایا کرتے تھے۔ان کا کہنا تھا کہ انتشاریوں نے الزام لگایا کہ فوج نے ایجنسیوں کے ذریعے 9 مئی کا فالس فلیگ آپریشن کرایا۔ اب ہم نے سزائیں دیں تو کہتے ہیں ملٹری کورٹس میں سزائیں کیوں دیں۔ 9 مئی کے ماسٹر مائنڈز کو کیفر کردار تک پہنچائے بغیر احتساب کا عمل نہیں رکے گا۔ اقتدار کی ہوس میں بعض لوگ منافقت کی آخری حدوں کو کراس کرچکے ہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ لوگ جانتے ہیں جھوٹا بیانیہ کون بنا رہا اور ان کا ایجنڈا کیا ہے؟ ایک ایسی شخصیت جو اِس صلاحیت سے عاری ہو کہ وہ اپنی غلطی سے کچھ سمجھے، جو یہ سمجھتا ہو اسے ہر چیز کا مکمل علم ہے، ایسے رویوں کی قیمت پوری قوم اپنے خون سے چکاتی ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر کا افغانستان سے متعلق عمران خان کے بیان پر سوال کا جواب،لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ خوش آئند بات ہے کہ سیاستدان آپس میں بیٹھ کر اختلافات اور مسائل حل کریں۔ افواج پاکستان کا ہر حکومت کے ساتھ ایک سرکاری اور پیشہ وارانہ تعلق ہوتا ہے، اِس لئے اس تعلق کو سیاسی رنگ دینا مناسب نہیں۔ان کا کہنا تھا ہمارے لیے تمام سیاسی جماعتیں اور سیاسی قیادت قابل احترام ہیں، کسی سیاسی لیڈر کی اقتدار کی خواہش پاکستان سے بڑھ کر نہیں۔نومبر میں ہونے والے دھرنے میں فوج کے کردار اور ہونے والی اموات سے متعلق سوال پر ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا یکم دسمبر کو وزارت داخلہ نے اس حوالے سے مفصل اعلامیہ جاری کیا تھا، اعلامیہ میں کہا گیا تھا کہ فوج کو پرتشدد ہجوم کو کنٹرول کرنے کے لیے تعینات نہیں کیا گیا تھا، فوج کی تعیناتی صرف ریڈ زون تک محدود تھی جبکہ سیاسی قیادت کے مسلح گارڈ اور ہجوم میں شامل لوگوں کے پاس آتشی اسلحہ تھا، مظاہرین کے پاس اسلحہ میڈیا اور سوشل میڈیا پر دیکھا بھی، بے معنی ہنگامہ آرائی سے توجہ ہٹانے کے لیے فیک نیوز کا سہارا لیا گیا۔انہوں نے کہا کہ فوج کسی خاص سیاسی جماعت یا نظریہ کی نہ مخالف ہے نا حمایتی، 26 نومبر کی سازش کے پیجھے سوچ سیاسی دہشتگردی کی ہے، 26 نومبر کو ہزاروں کارکنوں کی شہادت کا جھوٹ پھیلایا گیا، ان کو اعتماد ہے کہ یہ کوئی بھی جھوٹ بیچ سکتے ہیں،ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ اپنے اقتدار کی ہوس میں وہ منافقت اور فریب کی آخری حدوں کو کراس کرچکے ہیں، ریاست کیخلاف بچوں کو استعمال کیا گیا، نوجوان ہمارا اثاثہ ہیں، کچھ لوگ سیاست کیلئے نوجوانوں میں زہر ڈالتے ہیں، مغربی ممالک میں سیاسی انتشاریوں کو کوئی جگہ نہیں دیتا، پاکستان اور قوم بھی 9 مئی جیسے سانحے یا ایسی سیاست کی اجازت نہیں دے سکتی۔انہوں نے کہا کہ 2020میں کیپیٹل ہل پر حملہ ہوا تیزی سے لوگوں کو سزائیں دی گئیں، لندن رائٹس 2011میں 1200سے زیادہ لوگوں کو سزائیں دی گئیں، 2023میں فرانس کے فسادات میں 700سے زائد لوگوں کو سزائیں دی گئیں۔لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری کا کہنا تھا کہ 26 نومبر 9 مئی کا تسلسل ہے، 26 نومبر کو جھوٹا بیانیہ بنایا گیا کہ ڈی چوک میں ہلاکتیں ہوئیں، وزارت داخلہ نے واضح کہا تھا کہ سکیورٹی فورسز کے پاس آتشیں اسلحہ نہیں ہے، 26 نومبر کی سازش کے پیچھے سیاسی دہشتگردی کی سوچ ہے، اسلحہ سے لیس ہو کر آئیں گے تو یہ سیاسی دہشتگردی ہے، سیاسی قیادت کے بھاگنے کی جگ ہنسائی سے بچنے کیلئے ہلاکتوں کا بیانیہ بنایا گیا ۔ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا نام لیے بغیر کہا کہ حالیہ بیان میں دوغلی سیاست کا پرچار قابل مذمت ہے، 9 مئی کے مقدمات میں کورٹ مارشل سے متعلق غیرضروری تبصروں سیگریز کیاجائے۔ ترجمان پاک فوج نے کہا کہ ماضی میں کیے گئے فیصلوں کی سیاہی کا بدلہ ہمارے جوانوں نے اپنے خون سے دیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ہم اپنے ایمان، آزادی اور وطن پر کوئی سمجھوتا نہیں کریں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور خیبرپختونخوا نے غلط فیصلوں کا خمیازہ بھگتا ہے اور اب وقت آگیا ہے کہ دہشت گردی کے تدارک کے لیے کوئی سیاست نہ کی جائے۔ایک سوال کے جواب میں جنرل احمد شریف نے سویلین بالادستی کے حوالے سے ملٹری کورٹس پر بے بنیاد پروپیگنڈا کی مذمت کی اور کہا کہ ملٹری کورٹس میں مجرموں کو وکلا اور گواہوں سمیت تمام سہولیات فراہم کی جاتی ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ نو مئی کے جھوٹے بیانیے کا کوئی قانون یا اخلاقی جواز نہیں ہے۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ 9 مئی سے جڑے انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں مقدمات کی سماعت میرٹ پر ہونی چاہیے۔ کیپٹل ہل اور لندن فسادات میں بھی انصاف کے تقاضے پورے کر کے مجرموں کو سزائیں سنائی گئی ہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا ہے کہ فوج میں خود احتسابی کا عمل بہت جامع اور موثر ہے۔ انہوں نے نو مئی کے واقعات کے پیچھے مربوط منصوبہ بندی کی موجودگی کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ ان واقعات کے پیچھے ہیں، ان کو کٹہرے میں لانا ضروری ہے۔ترجمان پاک فوج نے کہا کہ پارا چنار کا تنازع صوبائی حکومت اور مقامی سیاستدانوں نے حل کرنا ہے۔