لاہو ر   (  ویب  نیوز  )
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیل کے مظالم امریکی پشت پناہی میں جاری ہیں لیکن عالمی ضمیر اور امت مسلمہ اس قتل عام پر خاموش ہے۔اسرائیل فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے۔ غزہ میں ہزاروں افراد شہید اور لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں۔ نیتن یاہو دہشت گرد امریکہ کے تعاون سے   فلسطین میں کھلی دہشت گردی کر رہا ہے۔ اللہ نے توفیق دی کہ ہم مظلوموں کے ساتھ اور ظالموں کے خلاف ہیں جبکہ لوگ خاموش ہوکر جابروں کاساتھ دے رہے ہیں،حماس دہشت گرد نہیں بلکہ اپنے حق کے لیے جہاد کر رہا ہے حماس ہمارے ماتھے کاجھومرہے پاکستان کی عوام ہمیشہ اہل فلسطین کے ساتھ ر ہے ہیں اور ان مصائب اور پریشانیوں میں بھی25 کروڑ  پاکستانی فلسطینیوں کے ساتھ ہیں حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ حماس کو تسلیم کیا جائے،حماس کا دفتر اسلام آباد میں کھولا جائے،فلسطین کے بچوں کو تعلیم دی جائے،سفارتی محاذ پر اسرائیل کو تنہا کرنے کا بیڑہ خود اٹھانا ہو گا۔اسرائیل کی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنا ہو گا،جب تک امریکی غلامی سے سے چھٹکارا نہیں پائیں گے ملک ترقی نہیں کرے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے غزہ ملین مارچ اسلام آباد میں کیا۔اس موقع پر نائب امرا جماعت اسلامی پاکستان میاں محمد اسلم،ڈاکٹر عطا الرحمن،،امیر جماعت اسلامی کے پی کے وسطی عبد الواسع،امیر جماعت اسلامی شمالی پنجاب ڈاکٹر طارق سلیم،ممتاز عالم دین علامہ جواد نقوی،امیر جماعت اسلامی آزاد کشمیر ڈاکٹر مشتاق احمد،امیر جماعت اسلامی اسلام آباد نصر اللہ رندھاوا اور دیگر موجود تھے۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ غزہ میں اس وقت اسلام آباد سے زیادہ سردی ہے وہ کیمپوں میں سخت سردی میں زندگی گزار رہے ہیں 2 ملین لوگ کیمپوں میں ہیں غزہ میں 46ہزار لوگوں کو شہید کیا گیا ہے جس میں زیادہ خواتین اور بچے ہیں عالمی چارٹر کے تحت یہ کھلی نسل کشی ہے جو اسرائیل کررہاہے جس میں اسے امریکہ برطانیہ اور یورپ مدد فراہم کررہا ہیں مسلم ممالک کی بے حسی اور خاموشی بھی اس کو مزید مظالم کرانے میں مدد کررہی ہے غزہ پر چند ممالک کے علاوہ کوئی بات نہیں کررہاہے اسرائیل ہمارے بچوں کو شہید کرسکتا ہے ہمارے مجاہدوں کامقابلہ نہیں کرسکتا ہے۔ جن ممالک کے پاس آرمی،جہاز اور میزائل موجود ہیں اسرائیل ان کا مقابلہ کس طرح کرسکتا ہے؟نیتن یاہو گریٹر اسرائیل کی بات کررہاہے اسرائیل حرم تک جانے کی بات کررہاہے مگر کوئی تحفظ کے لیے کھڑا نہیں ہورہاہے انہوں نے کہا کہ حماس امت کا فرض کفایہ ادا کررہاہے۔ مسلمان ممالک کے حکمران اپنے لوگوں کو فتح کررہے ہیں۔حماس فلسطین کی اصل فورس ہے وہ جمہوری عمل کے ذریعے اقتدار میں آئے۔امریکہ کو جمہوریت اور بادشاہ بھی اپنے مرضی کا پسند ہے۔ حماس کو دہشت گرد کہنے والا خود بہت بڑا دہشت گرد ہے خود امریکہ ریڈ انڈین کی لاشوں پر بنا ہے انہوں نے مقامی لوگوں کو قتل کیا امریکہ نے ہیروشیما اور ناگاساکی پر بم گرائے۔ امریکہ ہماری میزائل ٹیکنالوجی پر حملہ آور ہے  یہ امریکہ کا دہرا معیار ہے۔ امریکہ نے جھوٹ بولا کہ عراق میں ماس ڈسٹکرشن کے ہتھیار ہیں مگر وہاں کچھ نہیں تھا۔
امیر جماعت اسلامی نے مزید کہا کہ حماس نے بڑے بڑے لوگوں کے منصوبوں کو خاک میں ملایا ہے کسی ملک نے حماس کا ساتھ نہیں دیا۔اسرائیل جہاد کا مقابلہ نہیں کر سکتا ہے۔پاکستان ایک نظریاتی ملک ہے پاکستان کی تحریک میں فلسطین کی بھی آواز اٹھتی تھی۔ قرارداد پاکستان کے ساتھ قرار داد فلسطین بھی پاس ہوئی تھی۔ قائداعظم  فلسطینیوں کی آزادی کی بھی بات کرتے تھے۔ فلسطین میں قبلہ اول ہے فلسطین سے عقیدہ کا تعلق ہے۔ہم اس کی حفاظت کرنے والوں کے ساتھ اور بمباری کرنے والوں کے خلاف ہیں اور جو بمباری کرنے والوں کو سپورٹ کرتے ہیں ان کے بھی خلاف ہیں۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ حکومتیں بنانی ہوں تو یہ امریکہ سے مدد مانگتے ہیں جیلوں سے نکلنا ہو تویہ امریکہ سے مدد مانگتے ہیں یہ کیسی آزادی ہے؟ حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات کی حمایت کرتے ہیں۔تحریک انصاف سے شکوہ ہے کہ  فلسطین کے موضوع پر ہماری آل پارٹی کانفرنس میں شرکت کرنے سے انکار کیا،عمران خان جیل سے اعلان کریں کہ ہم حماس کی حمایت کرتے ہیں اس طرح ہم سمجھیں گے کہ وہ اصل غلامی کے خلاف ہیں۔حکمران پہلے ٹرمپ اور بائیڈن سے ڈرتے تھے اب گرنیل سے بھی ڈرتے ہیں۔ حکمران طبقے کو بتاتا ہوں کہ امریکی غلامی سے چھٹکارا نہیں پائیں گے تو ملک ترقی نہیں کرئے گا۔ بھارت کشمیر میں امریکہ کی سپورٹ سے دہشت گردی کر رہا ہے بھارت کے میزائل تو امریکہ کو برداشت ہیں لیکن حماس کا اپنی سر زمین کے لیے جہاد قابل قبول نہیں، انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہمیں پاکستان کو ایک کرنا ہوگا۔تقسیم۔کرنے والے ہمارے نہیں ہوسکتے ہیں،اوپر بیٹھے لوگ متحد ہوتے ہیں عوام کو تقسیم کرتے ہیں تاکہ ان کی حکومت طاقتور  ہوجائے عوام طاقتور ہوگی تو حکمران کمزور ہوں گے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ میزائل ٹیکنالوجی کی تحفظ کی بات کرتے ہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم جرنیلوں کی بات کرتے ہیں ایٹم بم ڈاکٹر عبدالقدیر نے بنایا ہے جرنیلوں نے نہیں۔ جب پاکستان بنا اس وقت کچھ نہیں تھا ملک کی معیشت حکمرانوں نے تباہ کی ہے۔آرمی رجیم سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ فیض حمید کے خلاف کارروائی کررہے ہیں تو باجوہ کے

خلاف کب کاروائی کروگے جب حق پر کارروائی نہیں کریں گے تو تمہاری تمام کاروائیاں مشکوک ہوں گی ہم نے حکومت کو کہاتھا کہ او آئی سی کا اسلامک سمٹ کے ساتھ فوجی سربراہوں کی بھی سمٹ بلائیں اور اسرائیل کے خلاف واضح پیغام دو۔آخر میں حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ اب سوشل میڈیا کا دور ہے ابپروپیگنڈہ سے زیادہ دیر تک عوام کو بیوقوف نہیں بناسکتے ہیں۔ آج ہمارے حکمران امریکی سفارت خانے کے سامنے احتجاج سے بھی ڈرتے ہیں۔ حق اور سچ کے لیے ڈٹ کر کھڑا ہونا ہوگا خانقاہ بری امام کے پیر سید حیدر علی گیلانی نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ریلی میں مدعو کرنے پر جماعت اسلامی کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان میاں اسلم نے کہاکہ آج باطل جس کی سرپرستی امریکہ کررہاہے 450دنوں سے فلسطین پر دہشت گردی کررہاہے آج بھی حماس کے مجاہد اسرائیل کے خلاف کھڑے ہیں فلسطینوں کے جدوجہد نے ثابت کردیا ہے کہ حق طاقت ہے طاقت حق نہیں ہے۔ پوری دنیا کے جوان فلسطینیوں سے متاثر ہیں۔ دنیا پھر میں فلسطینیوں کی حمایت میں اضافہ ہورہاہے۔ وہ وقت جلد آئے گا جب فلسطینی کامیاب ہوں گے۔ جلد فلسطین آزاد ہوگا اور اس کا دارالخلافہ بیت المقدس ہوگا
عالم دین علامہ جواد نقوی نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ آج عظیم الشان جلسہ غزہ کے لیے منعقد کرنے پر حافظ نعیم الرحمن کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ غزہ کو ڈیڑھ سال ہونے والا ہے اور ہر روز پہلے سے زیادہ ظلم ہورہاہے شہر ملبے کے ڈھیر بن گئے اور ہزاروں خاندان مکمل ختم ہوگئے ہیں۔غزہ پر امت مسلمہ کی خاموشی سب سے زیادہ تکلیف دہ ہے۔ غزہ پر 57ملک خاموش ہیں صرف ایک ملک نے بات کی اب اس ملک کے لیے بھی مشکلات پیداکی جارہی ہیں۔ مسلم ممالک کے حکمران فلسطین فروشی کررہے ہیں۔ حکمرانوں نے اسلام آباد میں فلسطین پر ریلی جلسوں پر پابندی لگائی ہوئی ہے۔  آج فلسطین کا ساتھ نہ دیا تو کل اس سے بدتر سلوک ہمارے ساتھ ہوگا۔امریکہ کا صدر ڈونلڈ ٹرمپ پاکستان کے میزائل سسٹم کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔
نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان ڈاکٹر عطاالرحمن نے کہاکہ فلسطین ہمارا سیاسی مسئلہ نہیں بلکہ دینی مسئلہ ہے۔ مسجد اقصیٰ مسلمانوں کا قبلہ اول رہاہے۔فلسطین نبیوں کی زمین ہے۔ قائداعظم محمد علی جناح ؒنے کہاتھا کہ فلسطین ہماری خارجہ پالیسی کا مرکز ہوگا۔ حکمران فلسطین کے حوالے سے اقدامات کریں مطالبات کرنا عوام کا کام ہوتا ہے۔ فلسطین کے حوالے سے پروگراموں میں حکومت رخنا ڈال رہی ہے۔ ان کو اس طرح کے پروگراموں کو سپورٹ کرنا چاہیے تھی۔ حکمران بیانات کے بجائے اگر عملی اقدامات کریں تو قبلہ اول آزاد ہوگا۔
امیر جماعت اسلامی آزاد کشمیر ڈاکٹر مشتاق نے کہاکہ  حافظ نعیم نے پاکستانی عوام کو فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے تیار کیا۔ ملت اسلامیہ کے دو بڑے مسئلے ہیں ایک۔کشمیر اور دوسرا فلسطین کا مسئلہ ہے۔ بھارت اور اسرائیل کا گٹھ جوڑ ہے۔اگر اسرائیل فلسطین میں جیت گیا تو بھارت بھی یہی ماڈل کشمیر میں رائج کرئے گا۔ اسرائیل بھارت کے گٹھ جوڑ کو ناکام بنانے ضروری  ہے۔ فلسطینی اپنے لہو میں نہلارہے ہیں۔فلسطین میں امن کے بغیر دنیا میں امن نہیں ہو سکتا ہے۔  امیر جماعت اسلامی شمالی پنجاب ڈاکٹر طارق سلیم نے کہاکہ یورپ جانوروں کے حقوق کی بات کرتا ہے مگر غزہ میں شہروں کو بارود برسنا نظر نہیں آرہاہے۔دہشتگرد ناانصافیوں کے نتیجے میں بنتے ہیں،غزہ پر ہونے والے مظالم کا حساب لیا جائے گا