تحریک انصاف اور حکومت کی مذاکراتی کمیٹیوں کے درمیان مذاکرات 2جنوری کو ہوں گے، نوٹیفکیشن بھی جاری
پی ٹی آئی کا مشاورت کے بعد 2 مطالبات حکومت کے سامنے رکھنے کا فیصلہ

اسلام آباد(ویب  نیوز)

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور حکومت کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور 2 جنوری کو پارلیمنٹ ہاوس میں ہوگا،جس کے لیے پی ٹی آئی نے مشاورت کے بعد 2 مطالبات حکومت کے سامنے رکھنے کا فیصلہ کرلیا۔تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف اور حکومت کے درمیان مذاکرات کے معاملے میں اہم پیشرفت ہوئی ہے، پی ٹی آئی نے مشاورت کے بعد 2 مطالبات حکومت کے سامنے رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کے رہنماوں نے جوڈیشل کمیشن بنانے اور قیدیوں کی رہائی کے مطالبے پر مشاورت کی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف تحریری طور پر 2 ہی مطالبات حکومتی ٹیم کے سامنے رکھے گی، پی ٹی آئی 9 مئی اور 26 نومبر واقعات کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن کا تحریری مطالبہ رکھے گی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف جیلوں میں بند اپنے کارکنوں کی رہائی کا تحریری مطالبہ سامنے رکھے گی۔پاکستان تحریک انصاف اور حکومت کی مذاکراتی کمیٹیوں کے درمیان مذاکرات 2 جنوری کو ہوں گے جبکہ حکومت اور اپوزیشن مذاکرت میں وزیراعلی علی امین گنڈا پور سمیت تمام ارکان شریک ہوں گے۔دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف اور حکومت کے درمیان مذاکرات کے معاملے پر مذاکراتی کمیٹی کا دوسرا اجلاس 2 جنوری کو طلب کرلیا گیا۔تفصیلات کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے پی ٹی آئی اور حکومت کی مزاکرتی کمیٹی کا اجلاس 2 جنوری کو دن ساڑھے11 بجے طلب کیا جبکہ اجلاس کی طلبی کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا۔واضح رہے کہ اس سے قبل حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کا ایک دور ہوچکا ہے تاہم اس میں تحریک انصاف کی کمیٹی کے نامزدہ کردہ تمام اراکین موجود نہیں تھے۔پہلے اجلاس میں حکومت نے تحریک انصاف کو کہا تھا کہ وہ آئندہ اجلاس میں اپنے مطالبات تحریری طور پر سامنے لائے، جس کے بعد غور کیا جائیگا کہ کون سی بات مانی جاسکتی ہے اور کون سی نہیں۔دوسری جانب سابق اسپیکر قومی اسمبلی اور رہنما پی ٹی آئی اسد قیصر کا کہنا تھا کہ حکومت سے ہمارے مذاکرت 2 تاریخ کو ہوں گے جس کے لیے اپنی مذاکرتی ٹیم سے مشاورت کررہے ہیں اورآپس کی ملاقاتیں بھی جاری ہیں، مذاکرات کے دوسرے دور میں پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی کے تمام ارکان شریک ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے مطالبات واضح ہیں اور بانی کی رہائی سمیت کمیشن بنایا جائے، ملک کو آگے لے جانے کے لیے ہر ممکن تعاون کی کوشش کریں گے، تمام مذاکرتی ٹیم کے ارکان اگلی نشست کا حصہ ہوں گے۔دوسری جانب وزیر دفاع خواجہ آصف نے اپنی پارٹی کو خبردار کیا ہے کہ وہ مذاکرات ضرور کریں لیکن یہ بات ذہن میں رکھیں کہ کہیں وہ استعمال نہ ہوجائیں۔