پی ٹی آئی کا 190 ملین پائونڈ کیس کا فیصلہ چیلنج کرنے کا اعلان
القادرٹرسٹ کیس میں فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہیں، انتہائی افسوس کی بات ہے کہ اس ملک میں چور دندناتے پھر رہے ہیں،عمرایوب
القادر ٹرسٹ یونیورسٹی کے معاملے پر نہ تو حکومت کو ایک دھیلے کا نقصان ہوا اور نہ بانی پی ٹی آئی یا بشریٰ بی بی کے اکائونٹ میں کوئی رقم گئی،شبلی فراز کی میڈیا سے گفتگو
بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کیخلاف 190 ملین پائونڈ کیس کا تحریری فیصلہ جاری
بانی پی ٹی آئی القادر ٹرسٹ کیس میں بدعنوانی اور کرپٹ پریکٹس کے مرتکب قرار پائے گئے
ملزمان کے وکلا دفاع فراہم نہیں کر سکے، پراسیکیوشن اپنا کیس ثابت کرنے میں کامیاب ہوئی،تحریری فیصلہ
اسلام آباد + راولپنڈی(ویب نیوز)
پاکستان تحریک انصاف نے 190 ملین پائونڈ کیس کا فیصلہ اعلیٰ عدالتوں میں چیلنج کرنے کا اعلان کر دیا۔پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے پارلیمنٹ ہائوس کے باہر دیگر پارٹی رہنمائوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ القادر ٹرسٹ کیس میں بانی پی ٹی آئی اور ان کی بشریٰ بی بی کو سزا سنائے جانے کے فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہیں، ہم اس فیصلے کو اعلی عدالت میں چیلنج بھی کریں گے۔ عمر ایوب نے کہا کہ سوال تو پوچھنا چاہیے نواز شریف کے بیٹے حسن نواز سے کہ تم نے جس پیسے سے لندن میں ون ہائیڈ پارک کی عمارت خریدی وہ پیسہ کس طرح باہر لیکر گئے اور آگے پھر بیچی، اس رقم کا تم نے کیا کیا؟ آج وہ دندناتے پھر رہے ہیں۔دوسری جانب سینیٹر شبلی فراز نے کہا انتہائی افسوس کی بات ہے کہ اس ملک میں چور دندناتے پھر رہے ہیں جبکہ معصوم اور ایماندار لوگ جو کہ اس ملک میں نبی کریم ۖ کو سیرت کو پڑھانے کے لیے القادر یونیورسٹی جیسا ادارہ بناتے ہیں انہیں سزا سنا دی جاتی ہے۔ا نہوںنے کہا کہ القادر ٹرسٹ یونیورسٹی کے معاملے پر نہ تو حکومت کو ایک دھیلے کا نقصان ہوا اور نہ ہی بانی پی ٹی آئی یا بشریٰ بی بی کے اکائونٹ میں کوئی رقم گئی، نیت ٹھیک تھی، مقصد بھی ٹھیک تھا لیکن اس ملک میں یہ رواج بنایا جا رہا ہے کہ ایک شخص جو شوکت خانم کینسرہسپتا ل اور نمل یونیورسٹی جیسے ادارے بناتا ہے اسے القادر یونیورسٹی بنانے پر سزا دی جا رہی ہے جس میں نوجوان نسل کو سیرت النبی ۖ پڑھائی جانی تھی اور پاکستان کے نوجوانوں کو مستفید ہونا تھا۔
190 ملین پائونڈ کیس کا تحریری فیصلہ جاری کردیا
190 ملین پائونڈ کیس کا تحریری فیصلہ جاری کردیا گیا۔تحریری فیصلے کے مطابق بانی پی ٹی آئی القادر ٹرسٹ کیس میں بدعنوانی اور کرپٹ پریکٹس کے مرتکب قرار پائے گئے، انہیں نیب آرڈیننس 1999 کے تحت مجرم قرار دیا جاتا ہے، بانی پی ٹی آئی کو 14 سال قید بامشقت اور 10 لاکھ جرمانے کی سزا سنائی جاتی ہے۔تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ بشری بی بی کو کرپشن میں سہولت کاری اور معاونت پر مجرم قرار دیا جاتا ہے، انہیں 7 سال قید بامشقت اور 5 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی جاتی ہے جبکہ القادر ٹرسٹ کی پراپرٹی وفاقی حکومت کے سپرد کی جاتی ہے۔ تحریری فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ دونوں مجرموں کو 4 مارچ 2021 میں ڈونیشن قبولیت کی دستاویز پر دستخط کرنے پر نتائج بھگتنا ہوں گے، بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی القادر یونیورسٹی ٹرسٹ کے جوائنٹ اکائو نٹ کے دستخط کنندہ ہیں، اس مقدمے کا زیادہ تر دارومدار دستاویزی ثبوتوں پر ہے۔تحریری فیصلے کے مطابق شہادتوں کے جواب میں ملزمان کے وکلا دفاع فراہم نہیں کر سکے، القادر ٹرسٹ کیس میں پراسیکیوشن اپنا کیس ثابت کرنے میں کامیاب ہوئی۔
بانی پی ٹی آئی اور ان کی بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پا ئونڈ ریفرنس کا فیصلہ سنادیا گیا۔روالپنڈی کی احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی کو 14 سال جبکہ بشریٰ بی بی کو 7 سال قید کی سزا سنائی ہے۔بانی پی ٹی آئی کو 10 لاکھ اور بشریٰ بی بی کو 5 لاکھ روپے جرمانے کسزا بھی سنائی گئی ۔عدالت نے القادر یونیورسٹی کو سرکاری تحویل میں لینے کا حکم بھی دیا جبکہ القادر ٹرسٹ بھی سرکاری کنٹرول میں دے دیا گیا ہے۔ فیصلے کے مطابق جرمانہ نہ دینے پر بانی پی ٹی آئی کو مزید 6 ماہ اور بشریٰ بی بی کو 3 ماہ مزید قید ہوگی۔عدالتی فیصلے کے بعد جیل عملے نے بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشری بی بی کو تحویل میں لے لیا اور اب انہیں بھی اڈیالہ جیل میں ہی رکھا جائے گا۔اہم کیس کی سماعت کے موقع پر بانی چیئرمین پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی بھی عدالت میں پہنچے۔ اس سے قبل نیب پراسیکیوشن ٹیم کے 3 ارکان عرفان احمد،سہیل عارف،اویس ارشد اڈیالہ جیل پہنچنے تھے جب کہ ملزمہ بشریٰ بی بی کے بیٹی اور داماد بھی عدالت پہنچ چکے تھے۔ اسی طرح بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان بھی جیل عدالت پہنچیں۔سماعت کے موقع پر میڈیا کے نمائندوں کو بھی بلایا گیا تھا۔ اس موقع پر جیل کے باہر سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے تھے۔ ایلیٹ کمانڈوز بھی جیل کے باہر سکیورٹی کا حصہ تھے، خواتین پولیس اہلکاروں کے علاوہ سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکار بھی تعینات کئے گئے۔ پولیس کی جانب سے اہم کیس کی سماعت کے موقع پر اڈیالہ جیل کی دیوار اور سامنے کھڑی تمام گاڑیوں کو بھی ہٹوا دیا گیا تھا۔ 190 ملین پائونڈز کیس کا فیصلہ سنائے جانے سے قبل پی ٹی آئی رہنما شعیب شاہین اور بیرسٹر گوہر،سلمان اکرم ودیگر وکلا بھی اڈیالہ جیل میں موجود تھے ۔