آئی پی پیز کے معاملے پر جماعت اسلامی کا 31جنوری کو ملک بھر میں احتجاج کا اعلان
دھرنوں میں ہی آئندہ کے لائحہ عمل کے حوالے سے روڈمیپ دیا جائے گا،حکومت کوگھٹنے ٹیکنے پر مجبور کریں گے،انجینئرحافظ نعیم الرحمن کی پریس کانفرنس
بجلی کے بل کم ،ناجائز ٹیکسز ختم کرکے پیٹرول کی لیوی کم کی جائے،امیر جماعت اسلامی پاکستان کے مطالبات
کراچی(ویب نیوز)
امیرجماعت اسلامی پاکستان انجینئرحافظ نعیم الرحمن نے اتوار کے روز ادارہ نورحق میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ آئی پی پیز مافیااور ان کے سہولت کاروں کے خلاف اور عوام کے حقوق کے لیے 31جنوری کو پورے پاکستان میں بیک وقت احتجاجی مظاہرے و دھرنے دئیے جائیں گے، احتجاجی تحریک کو ازسر نوشروع کیا جائے گا۔دھرنوں میں ہی آئندہ کے لائحہ عمل کے حوالے سے روڈمیپ دیا جائے گااور حکومت کوگھٹنے ٹیکنے پر مجبور کریں گے۔ہمارا مطالبہ ہے کہ بجلی کے بل کم اور ناجائز ٹیکسز ختم کیے جائیں، پیٹرول کی لیوی کم کی جائے۔اربوں روپے کی سرکاری مراعات ختم کی جائیں،تنخواہ دار طبقے کو ریلیف فراہم کر کے جاگیردار طبقے پر ٹیکس عائد کیا جائے۔140فیصد تنخواہوں میں اضافے کے حوالے سے پارلیمنٹ کے شرمناک رویہ کو مسترد کرتے ہیں۔ قوم اس کا ضرور حساب لے گی۔حکومت کی جانب سے پری وینشن آف الیکٹرونک کرائمز ایکٹ(پیکا)کے جاری کردہ ترمیمی آرڈیننس کو مسترد کرتے ہیں ۔یہ آزادی اظہار رائے اور صحافت کا گلا گھوٹنے کے مترادف ہے۔حکومت کہتی ہے کہ آئی پی پیز سے ڈیل ہوگئی جس کے نتیجے میں ہزار ارب روپے کا فائدہ قومی خزانے کو ہورہا ہے تواس کا فائدہ عوام، انڈسٹری وکاٹیج انڈسٹری کو کیوں نہیں مل رہا؟،حکومت سن لے کہ جب تک بجلی کے بل کم نہیں ہوں گے ہم اس معاہدے کو صرف زبانی جمع خرچ سمجھیں گے۔ پریس کانفرنس میں نائب امراء جماعت اسلامی کراچی راجہ عارف سلطان، مسلم پرویز، سکریٹری پبلک ایڈ کمیٹی نجیب ایوبی اورسینئر ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات صہیب احمد موجود تھے۔ حافظ نعیم الرحمن نے مزیدکہاکہ آئی پی پیز کو 2000ارب روپے کپیسٹی پیمنٹ جو بجلی بنائی ہی نہیں اس کے ادا کیے گئے اور دوسری جانب ہزار ارب روپے کے ٹیکس معاف کردئیے گئے جبکہ تنخواہ دار طبقے سے ٹیکس کی وصولی میں کمی کی بات کی جائے تو یہ کہتے ہیں کہ آئی ایم ایف نہیں مانتا لیکن آئی پی پیز جو عوام کا خون نچوڑ رہے ہیں ان کا انکم ٹیکس ختم کیا ہوا ہے اور ا س میں تمام پارٹیاں شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ آئی پی پیز کو انکم ٹیکس کی چھوٹ 1994ء سے پیپلزپارٹی کے دور میں شروع ہوئی اور اس کے بعد مسلم لیگ (ن)، مسلم لیگ( ق) اور اب پی ٹی آئی سمیت تمام پارٹیاں آئی پی پیز جیسے مافیا کو سپورٹ کررہی ہیں۔ ہر دور میں عوام کا خون نچوڑا جاتا ہے۔ جاگیرداروں، وڈیروں اور مافیا کو کھلی چھوٹ دیتے ہیں۔حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ حماس کے مجاہدین چند ہیں لیکن انہوں نے اللہ پر بھروسہ کرتے ہوئے مزاحمت کی راہ اختیار کی اور آج پوری دنیا نے دیکھ لیا کہ اسرائیل حماس کے مجاہدین کیساتھ معاہدہ کرنے پر مجبور ہوگیا۔ امریکہ خود ایک دہشتگرد ملک ہے،اس نے عراق میں جھوٹ بول کر دہشتگردی کی۔ افغانستان، ویتنام اور ہیروشیماناگاساکی میں تباہی مچائی،خود امریکہ کی تاریخ ہی یہی ہے کہ اس نے مقامی لوگوں کا قتل عام کیااور وہ ایک ریاست کے طور پر حماس کو دہشتگرد قراردیتا ہے جبکہ سروے کے مطابق امریکہ کے 20فیصد عوام براہ راست حماس کو پسند کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حماس ایک جمہوری جماعت ہے جس نے 2006ء میں انتخابات جیتے تھے لیکن امریکہ کی ایماء پر انہیں حکومت نہیں کرنے دی گئی۔ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق اگر قابض فوج حملہ کرے تو کوئی بھی اسلحہ اٹھا کر اس کا مقابلہ کرسکتا ہے اور یہ حق صرف حماس کے مجاہدین کے پاس نہیں بلکہ کشمیریوں کے پاس بھی یہ حق موجود ہے۔دنیا کا سب سے بڑا دہشتگرد امریکہ اور اسرائیل ہے جنہوں نے 48ہزار فلسطینیوں کا خون بہایا اور فلسطینیوں کی نسل کشی کی ہے۔جنگ بندی کے معاہدے کے بعد اب امریکہ و دیگر ممالک کی جانب سے پاکستان، سعودی عرب، انڈونیشیا اور ملائیشیا پردباؤ ڈالا جائے گاکہ اسرائیل کو قبول کیا جائے، بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے واضح اور دوٹوک مؤقف دیا تھا کہ اسرائیل مغرب کا ناجائز بچہ ہے جسے کسی صورت بھی قبول نہیں کیا جائے گا۔حکومتی جماعتوں کو مسئلہ فلسطین پر ایک ہونے اور اور لیڈنگ رول ادا کرنے کی ضرورت ہے۔حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ ملک اس وقت ایسے حالات میں ہے جب 40فیصد سے زائد عوام غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں،دوسری جانب پارلیمنٹ میں تمام پارٹیوں نے متفقہ طور پر اپنی تنخواہوں میں 140فیصد اضافہ کیا جسے کسی صورت قبول نہیں کیاجائے گا۔تنخواہ دار طبقہ کا جینا دوبھر ہوگیا ہے، عوام بجلی کا ادا کرنے سے قاصر ہیں، ملک میں 2کروڑ سے زائد بچے اسکول سے باہر ہیں، تیزی کے ساتھ مڈل کلاس سے وابستہ افراد کو غربت کی لکیر میں لایا جارہا ہے۔ عوام کو بنیادی ضروریات کی اشیاء تک میسر نہیں ہے، پارلیمینٹ میں موجود تمام پارٹیوں کا اپنے سارے اختلافات بھلاکراپنی تنخواہوں کوبڑھانے کے لیے اتفاق کرلینا قابل مذمت ہے، یہی کام پہلے صوبائی حکومتیں کیا کرتی تھیں اور اب یہی کام پارلیمنٹ میں موجود لوگوں نے کیا۔گزشتہ 6ماہ کی رپورٹ کے مطابق 243ارب روپے تنخواہ دار طبقے سے ٹیکس وصول کیے گئے، سال کے آخر میں تنخواہ دار طبقہ انکم ٹیکس کی مد میں 500ارب روپے دے گا لیکن پارلیمنٹ میں موجود مسلم لیگ (ن)، پی ٹی آئی، پیپلزپارٹی اور ایم کیوا یم سمیت تمام پارٹیوں میں اتحاد و اتفاق ہے کہ جاگیرداروں اور وڈیروں پر ٹیکس عائد نہیں کرینگے۔ ایک سوال کے جواب میں کہا کہ 8 فروری کو پاکستان میں قومی انتخابات میں بڑی دھاندلی ہوئی،بدقسمتی سے تحریک انصاف فارم45کے معاملے پر پیچھے ہٹ گئی اورمولانا فضل الرحمان نے بھی نئے الیکشن کا مطالبہ نہیں کیا جو کہ غلط ہے،پی ٹی آئی کے پاس سارے فارم 45 ہونے کے باجود بھی نئے الیکشن کا مطالبہ حکومت کو ریلیف دینے کے مترادف ہے۔ہمارا مطالبہ ہے کہ فارم 45کے مطابق حکومت بنائی جائے۔





