اسٹیٹ بینک کا شرح سود میں مزید ایک فیصد کمی کا اعلان.. شرح سود 12 فیصد
جی ڈی پی کی شرح نمو 3.5 فیصد رہنے کی توقع ہے۔گورنر سٹیٹ بنک
کور انفلیشن ریٹ اس وقت بھی 9.1 فیصد کی سطح پر ہے، ہمارے خیال میں رواں مالی سال کے اختتام پر جون میں افراط زر 5 سے 7 فیصد رہنے کی توقع ظاہر کی جا رہی ہے..جمیل احمد
کراچی (ویب نیوز)
اسٹیٹ بینک آف پاکستان( ایس بی پی) نے آئندہ 2 ماہ کے لیے شرح سود مزید ایک فیصد کم کرنے کا اعلان کر دیا۔گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ایک فیصد کمی کے بعد شرح سود 12 فیصد ہوگئی ہے، مانیٹری پالیسی کمیٹی نے اپنے اجلاس میں ملک کی معاشی کارکردگی اور مختلف عوامل کا جائزہ لیا۔گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ رواں مالی سال کے 6 ماہ میں کرنٹ اکاونٹ 1.2 ارب ڈالر سرپلس رہا، جب کہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں کرنٹ اکاونٹ 1.4 ارب ڈالر کے خسارے سے دو چار تھا، اس سے ہمیں زر مبادلہ ذخائر بہتر بنانے میں مدد ملی۔انہوں نے کہا کہ افراط زر پچھلے کچھ ماہ کے دوران بہت تیزی سے نیچے آئی ہے، بالخصوص گزشتہ سال کی بلند ترین سطح پر یہ دسمبر میں 4.1 کی نچلی سطح پر آگئی، اسٹیٹ بینک کو ان عوامل کی وجہ سے مارکیٹ انٹروینشن کرنے کا موقع ملا، رواں ماہ بھی افراط زر میں مزید کمی کی توقع کی جارہی ہے۔جمیل احمد نے کہا کہ کور انفلیشن ریٹ اس وقت بھی 9.1 فیصد کی سطح پر ہے، ہمارے خیال میں رواں مالی سال کے اختتام پر جون میں افراط زر 5 سے 7 فیصد رہنے کی توقع ظاہر کی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ اسی طرح مہنگائی کے دیگر اعداد و شمار میں بھی کمی بیشی ہونے کی توقع ہے۔گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ غیر ملکی ترسیلات زر اور برآمدات کے اعداد و شمار بھی مثبت آر ہے ہیں، ہماری مہنگائی کی اسیسمنٹ 11.5 سے 12 فیصد تھی، سپلائی سائیڈ کے مسائل کم ہونے سمیت دیگر عوامل کی وجہ سے افراط زر تیزی سے کم ہوئی ہے، مالی سال 2025 کی مکمل افراط زر ساڑھے 5 سے ساڑھے 7 فیصد رہے گی۔انہوں نے کہا کہ ترسیلات زر گزشتہ مالی سال 2 ارب 20 کروڑ ڈالر ملک میں آئے تھے، رواں سال کی پہلی ششماہی میں ایک ارب 20 ڈالر آ چکے ہیں، اسی طرح آپ بینکنگ سیکٹر دیگر شعبہ جات کو دیکھ لیں، ایئر لائنز کی پیمنٹس کا مسئلہ بھی حل ہوچکا ہے۔جمیل احمد نے کہا کہ جی ڈی پی کی شرح نمو 3.5 فیصد رہنے کی توقع ہے۔پریس کانفرنس کے دوران صحافی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ پچھلے ماہ درآمدات 5 ارب ڈالر سے زائد رہیں، جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں نمایاں طور پر بڑھی ہیں، نومبر میں تیل کی ادائیگیاں کم ہونے کی وجہ سے یہ نمبر کم رہا تھا، ہماری معیشت امپورٹڈ آئل پر انحصار کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ امپورٹس کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ اب درآمدات پر کوئی پابندی نہیں، وہ معمول کے مطابق جاری ہیں، یہ سب توقع کے مطابق ہے، ملک میں معاشی سرگرمیاں بہتر ہوں گی تو یہ ہونا معمول ہے۔گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ ترسیلات زر میں نمایاں بہتری آئی ہے، لیکویڈیٹی دستیاب ہوتی ہے تو درآمدات میں کوئی مسئلہ نہیں رہتا، تاہم انہیں اس کی مانیٹرنگ کرنی ہے تاکہ نظر رکھ سکیں،انہوں نے بتایا کہ پاکستان کے معاشی اعشاریے مثبت ہیں، مہنگائی اور کرنٹ اکاونٹ خسارہ خاطر خواہ کم ہوئے ہیں، مہنگائی مئی 2023 میں 38 فیصد تھی جو کم ہوکر 4.1 فیصد رہی، جنوری میں مہنگائی مذید کم ہوگی۔گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا ورکرز ترسیلات اور برآمدات کے نمبر اچھے ہیں، ملک میں مجموعی زرمبادلہ ذخائر16.19 ارب ڈالر ہیں،انہوں نے کہا کہ دو تہائی بیرونی قرضہ ادا کردیا ہے، جس سے بیرونی قرضوں کا بڑا حصہ ادا ہوگیا ہے۔ قرضوں کا تناسب بڑھ نہیں رہا ۔ ملٹی لیٹرل انفلوز بھی آنے ہیں۔ 2.3 سے 2.4 ارب ڈالر دسمبر جنوری میں ادا کیا گیا ہے۔ قرضوں کی ادائیگی کے بعد بھی ذخائر میں 700 سے 800 ملین ڈالر کی کمی آئی ہے۔ بیرونی اکاونٹ کی صورتحال تسلی بخش ہے، امید ہے آئندہ بھی بہتر رہے گی۔گورنر اسٹیٹ بینک کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ سال کے دوران زرمبادلہ کی ادائیگیاں بروقت ہوتی رہیں ۔ دستاویزی عمل کے تقاضے پورے نہ ہونے سے کوئی تاخیر ہوسکتی ہے۔ بینکوں کو ہدایت کی ہے کہ دستاویزی عمل پوری ہونے پر فوری ادائیگیاں کریں۔ 331 ملین ڈالر سے بیرونی ادائیگیوں کا حجم 2.2 ارب ڈالر پر آگیا ۔ رواں مالی سال پہلے 6ماہ میں 1.2 ارب ڈالر بیرون ملک بھجوائے جاچکے ہیں۔یاد رہے کہ اسٹیٹ بینک اس سے قبل 5 جائزوں میں تسلسل کے ساتھ شرح سود میں 9 فیصد کمی لاچکا ہے ۔ قبل ازیں جون 2024 میں شرح سود 22 فیصد کی بلند ترین سطح پر تھی۔ آخری بار 17 دسمبر 2024 کو ہونے والے جائزے میں پالیسی ریٹ 2 فیصد کم کرکے 13 فیصد مقرر کیا گیا تھا۔۔





